سابق امریکی صدر جمی کارٹر کے انتقال پر ان کی یاد میں تقریبات ایک بھارتی گاؤں میں بھی منعقد ہو رہی ہیں۔
اشتہار
ایک بھارتی گاؤں جسے جمی کارٹر کے نام سے موسوم کیا گیا ہے، سابق امریکی صدر کے انتقال پر ان کی آخری رسومات مناتے ہوئے اپنی عقیدت اور محبت کا اظہار کر رہا ہے۔
جمی کارٹر نے پچاس برس قبل اس گاؤں کا دورہ کیا تھا اور تب سے یہ گاؤں سابق امریکی صدر کی محبت میں گرفتار ہے۔
سن 1977 میں ایک مدت کے لیے صدر منتخب ہونے والے جمی کارٹر اتوار کو 100 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ جمعرات کو واشنگٹن کے نیشنل کیتھیڈرل میں ان کی آخری رسومات سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئیں۔
بھارت کا ''کارٹرپوری‘‘ یا ''کارٹر کا گاؤں‘‘دہلی سے تقریباً32 کلومیٹر دور ہے۔ اس گرد اڑاتی بستی میں کا پرانا نام دولت پور ناصر آباد ہوا کرتا تھا۔ انیس سو ساٹھ کی دہائی میں صدر جمی کارٹر کی والدہ لِلیاں مختصر عرصے کے لیے بہ طور رضاکار نرس یہاں کام کے لیے ٹھہریں۔
دیہاتی بتاتے ہیں کہ صدر کارٹر اپنی اہلیہ کے ہمراہ اس گاؤں آئے تھے، جہاں ان کی والدہ نے خدمات انجام دی تھیں۔ ایسے میں مقامی افراد نے صدر کارٹر کی اہلیہ روزالین کو روایاتی لباس پہنایا جبکہ صدر کاٹر نے یہاں لوگوں کے ساتھ حقہ پیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نےتاریخی حوالے سے لکھا ہے کہ تین جنوری 1978 کو صدر کارٹر کے دورے کی تیاری مہینوں پہلے سے کی گئی تھی۔ اس تناظر میں اس گاؤں کو سنوارا گیا اور مرکزی چوک میں استقبالیہ پروگرام منعقد کیے گئے۔
اس گاؤں کے رہائشی کارٹر فیملی کے دورے سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے ان کے اعزاز میں اپنے گاؤں کا نام تبدیل کر کارٹرپوری کر دیا۔
اس ہفتے، صدر کارٹر کے انتقال کی خبر مقامی افراد نے گاؤں میں نصف صدر جمی کارٹر کی تصویر پر پھولوں کا ہار ڈال کر اور اس کے سامنے پھول رکھ کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
امریکی صدور کے پالتو جانوروں کی تاریخ
وائٹ ہاؤس کی تاریخ میں امریکی صدور کے ہمراہ متجسس بلیوں سے لے کر اسکینڈل کا سبب بننے والے کتوں سمیت مختلف پالتو جانور رہ چکے ہیں۔ اس مرتبہ جو بائیڈن کے ساتھ بھی ان کے پالتو جانور جلد وائٹ ہاؤس منتقل ہوں گے۔
تصویر: Marcy Nighswander/dpa/picture alliance
جو بائیڈن کا جرمن شیپرڈ
بائیڈن کے جرمن شیپرڈ نسل کے کتے کی ٹانگ اس وقت ٹوٹ گئی جب نومنتخب صدر اس کے ساتھ کھیل رہے تھے۔ وائٹ ہاؤس میں قدم رکھنے سے پہلے اب بائیڈن کو ایک بلی دی جائے گی۔ وائٹ ہاؤس میں پہلی مرتبہ پالتو بلی امریکا کے دوسرے صدر رتھرفورڈ ہائس لائے تھے۔
تصویر: Stephanie Carter/dpa/picture alliance
ٹرمپ کا کوئی ’فرسٹ پیٹ‘ نہیں تھا
گزشتہ ایک صدی کے عرصے میں ڈونلڈ ٹرمپ ایسے واحد صدر رہے جن کے پاس کوئی پالتو جانور نہیں تھا۔ باراک اوباما کے دو کتے ’بو اور سنی‘ وائٹ ہاؤس میں آخری پالتو جانور تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Souza
کلنٹن کی بلی ’ساکس‘
سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی بلی ’ساکس‘ اور لیبراڈور کتا ان کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں رہتے تھے۔ ساکس اوول آفس میں ایک مرتبہ بل کلنٹن کے کندھوں پر چڑھ کر کھیلتی بھی دیکھی گئی تھی۔
تصویر: Everett Collection/picture alliance
وائٹ ہاؤس کی ویڈیوز میں پالتو جانور
صدر جارج ڈبلیو بش کے دور اقتدار میں وائٹ ہاؤس میں تین کتے اور ایک بلی رہتی تھی۔ بش کے پالتو جانوروں میں سب سے مشہور بارنی اور مِس بیزلی تھے۔ یہ دونوں وائٹ ہاؤس کی کئی ویڈیو سیریز میں دکھائی دیتے تھے۔
تصویر: Jim Watson/AFP /Getty Images
اسکینڈل کا سبب بننے والا ’فرسٹ پیٹ‘
امریکا کے 32ویں صدر فرینکلن دی روزویلٹ کا کتا ’فالا‘ اب تک کا سب سے مشہور صدارتی پالتو جانور رہا ہے۔ سن 1944 میں روزویلٹ اپنے کتے فالا کو غلطی سے چھوڑ کر ایک جزیرے کی سیر کے لیے روانہ ہوگئے۔ اور ایسی افواہ سامنے آئی کہ روزویلٹ نے ٹیکس دہنندگان کے پیسوں سے امریکی بحری جہاز کے ذریعے فالا کو اپنے پاس منگوا لیا۔ روزویلٹ اس الزام کی تردید کرتے تھے۔
تصویر: Richard Maschmeyer/picture alliance
کینیڈی کا پالتو گھوڑا
امریکی صدر جان ایف کینیڈی نے اپنی بیٹی کیرولین کو چھوٹی قد کی نسل کا ایک خوبصورت گھوڑا تحفہ دیا تھا۔ اس کا نام ماکارونی تھا۔ موسم سرما کے دوران وائٹ ہاؤس کے صحن میں کیرولین اور اس کے دوست ماکارونی پر گھڑ سواری کرتے تھے۔
تصویر: akg-images/picture alliance
پالتو جانور کھائے نہیں جاتے
وائٹ ہاؤس کا سب سے انوکھا پالتو جانور راکون ممالیہ تھا، جس کا نام ربیکا تھا۔ صدر کیلون کولج کو یہ راکون تھینکس گونگ کے روایتی پکوان میں استعمال کرنے کے لیے تحفہ دیا گیا تھا۔ لیکن جانور دوست صدر نے اس ممالیہ کو ایک پالتو جانور کے طور پر رکھ لیا۔
تصویر: gemeinfrei
کچھ پالتو جانور کاٹتے ہیں
سن 1820 میں سربراہان مملکت کے لیے غیر ملکی رہنماؤں سے نایاب جانوروں کا تحفہ ملنا معمول کی بات ہوتی تھی۔ صدر جان کوئنسی ایڈمز کو ایک فرانسیسی فوجی جنرل نے ایک مگر مچھ کا بچہ تحفہ دیا تھا۔ بعد ازاں سن 1930 میں صدر ہیبرٹ ہوور کے بیٹے بھی وائٹ ہاؤس میں اپنے ساتھ دو پالتو مگر مچھ لائے تھے۔
تصویر: Rosemary Matthews/Getty Images
8 تصاویر1 | 8
بھارت میں امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے کارٹر کی وفات کے بعد ایکس پر ایک پوسٹ میں گاؤں کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ اس احترام کا ثبوت ہے جو بھارت میں صدر کارٹر کے لیے موجود تھا۔
انہوں نے دورے کی ایک تصویر پوسٹ کی جس میں روزلین کو روایتی لباس میں ہنستے ہوئے دکھایا گیا ہے، جب کارٹر ان کے ساتھ کھڑے تھے اور دیہاتیوں کی بھیڑ انہیں گھیرے ہوئے تھی۔
اس دورے کے بعد صدرکارٹر نے اس گاؤں کے رہائشیوں کا شکریہ ادا کرنے کے لیے ایک خط بھی تحریر کیا تھا۔ اس مراسلے میں انہوں نے اپنے اس دورے کو ''کامیاب اور ذاتی طور پر انتہائی تسلی بخش‘‘ قرار دیا تھا۔ یہ خط آج بھی اس گاؤں نے اپنی قیمتی یادگاروں میں سے ایک کے بہ طور سنبھال رکھا ہے۔