1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق برطانوی فوجی نے افغان بچی کو اسمگل کیا؟

شمشیر حیدر7 جنوری 2016

اگلے ہفتے فرانس میں ایک سابق برطانوی فوجی پر مقدمہ شروع ہو رہا ہے۔ انچاس سالہ سابقہ فوجی ایک تارکِ وطن لڑکی کو غیر قانونی طور پر فرانس سے برطانیہ اسمگل کرنے کی کوشش کے دوران پکڑا گیا تھا۔

Streik von MyFerryLink-Mitarbeitern am Eurotunnel in Calais, Frankreich
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Drollet

راب لاری نامی سابق برطانوی فوجی انگلینڈ کے شہر گائزلی کا رہائشی ہے۔ لاری پر الزام ہے کہ اس نے غیر قانونی طور پر بہار نامی افغان بچی کو برطانیہ اسمگل کرنے کی کوشش کی تھی۔ انہی الزامات کی بنا پر اب چودہ جنوری کو لاری پر فرانسیسی شہر بولون سِور مر میں مقدمہ چلایا جائے گا۔

لاری کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ برس شامی مہاجر بچے، ایلان کردی کی ساحل پر پڑی ہوئی لاش کی تصویر دیکھی تو اس کا دل پسیج گیا اور وہ تارکین وطن کی مدد کرنا چاہتا تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز سے کی گئی ایک گفتگو میں سابق برطانوی فوجی نے کہا، ’’مجھے معلوم نہیں تھا کہ میں پناہ گزینوں کی مدد کیسے کر سکتا ہوں۔ مجھے صرف اتنا پتا تھا کہ مجھے یورپ جانا چاہیے، فرانسیسی شہر کیَلے میں مہاجرین کے کیمپ یا پھر ہنگری کی سرحد پر جا کر میں کسی نہ کسی طرح تارک وطن کی مدد کروں۔‘‘

اسی نیت سے لاری نے برطانیہ میں کارپٹ صاف کرنے کا اپنا کاروبار ختم کیا اور فرانس جا کر پناہ گزینوں کی رضاکارانہ طور پر مدد کرنے میں مصروف ہو گا۔ اس نے ایک وین خرید لی اور تارکین وطن کے لیے کمبل، خیمے اور دیگر امدادی سامان فراہم کرنا شروع کر دیا۔ اس دوران اس کی ملاقات بہار نامی چار سالہ افغان لڑکی سے ہوئی۔ افغان تارک وطن بچی اور لاری کی جلد ہی دوستی ہو گئی۔

انچاس سالہ ریٹائرڈ برطانوی فوجی کی آنکھوں میں بہار کے بارے میں بات کرتے ہوئے آنسو بھر آئے۔ لوری کا کہنا تھا، ’’وہ ایک اسپیشل بچی ہے۔ میں نے جتنے مہینے بھی اس کے ساتھ گزارے، ہمیشہ اس کے چہرے پر مسکراہٹ ہی دیکھی۔‘‘

اسی دوران بہار کے باپ رضا احمدی نے اس سے درخواست کی کہ وہ بہار کو برطانیہ میں موجود احمدی کے رشتہ داروں تک پہنچا دے۔ لاری نے پہلے تو انکار کر دیا لیکن چار بچوں کے باپ، لاری کا دل جلد ہی پسیج گیا۔ وہ بہار کو کیَلے کے ’غلیظ‘ کیمپ میں چھوڑ کر نہیں جانا چاہتا تھا۔

راب لاری بہار کو کیَلے کے ’غلیظ‘ کیمپ میں چھوڑ کر نہیں جانا چاہتا تھاتصویر: Getty Images/AFP7P. Huguen

گزشتہ برس 24 اکتوبر کو راب لاری نے بہار کو اپنی وین میں چھپایا اور برطانیہ کے سفر پر روانہ ہو گیا۔ فرانسیسی پولیس نے سرحد پر اسے روک کر جب تلاشی لی تو بہار کے علاوہ دو مزید تارکین وطن اس کی گاڑی سے برآمد ہوئے۔ لاری کا کہنا ہے کہ اسے معلوم نہیں کب اریٹریا سے تعلق رکھنے والے دونوں تارکین وطن اس کی گاڑی میں چھپ گئے تھے۔

بہار کو تو واپس اس کے باپ کے پاس پہنچا دیا گیا۔ تاہم راب لاری کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور اب اس پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ فرانسیسی قانون کے مطابق اسے اس جرم میں پانچ سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ لاری کا کہنا ہے کہ اس نے جذبہ ہمدردی اور بہار سے محبت کی وجہ سے یہ غیر قانونی کام کیا اور اب وہ اپنے عمل پر شرمندہ ہے۔

راب لاری کو آزاد کرنے کے لیے انٹرنیٹ پر بھی ایک پٹیشن شروع کی گئی ہے جس پر اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد دستخط کر چکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں