سابق جرمن فٹ بال کھلاڑی ترک حکمران پارٹی کا حصہ
23 فروری 2025
سابق جرمن کھلاڑی ميسوت اوزيل نے ترکی ميں اپنے سياسی کيريئر کا باقاعدہ آغاز کر ديا ہے۔ ترکی کی حکمران جسٹس اينڈ ڈيویلپمنٹ پارٹی (AKP) کی جانب سے اتوار 23 فروری کو اعلان کيا گيا کہ اوزيل کو مرکزی کونسل کے رکن کے طور پر منتخب کر ليا گيا ہے۔ اسی اجلاس ميں رجب طيب ايردوآن کو نوويں مرتبہ اس قدامت پسند جماعت کے سربراہ کے طور پر منتخب کيا گيا۔ اے کے پی سن 2002 سے ملک پر چکمرانی کرتی آئی ہے۔
پارٹی کے اجلاس ميں اوزيل کے ہمراہ 38 ديگر ارکان کو بھی چنا گيا۔ اس بورڈ کا نام MKYK ہے اور اس کے ارکان کی مجموعی تعداد 75 ہے۔ عملی طور پر اس بورڈ کے پاس زيادہ اختيارات نہيں ہيں۔ ترکی ميں سن 2017 ميں ايک آئينی ترميم کے ذريعے پارليمانی نظام کو ترک کر کے صدارتی نظام نافذ کر ديا گيا تھا۔ تب سے زيادہ تر اختيارات ايردوآن کے پاس ہيں۔
ميسوت اوزيل ماضی میں جرمنی کی قومی فٹ بال ٹيم کے ليے کھيل چکے ہيں۔ وہ 2014ء ميں ورلڈ کپ کی فاتح ٹيم کا حصہ بھی تھے۔ اوزيل نے 2023ء ميں جرمن ٹيم سے ريٹائرمنٹ لی۔ ايک وقت ایسا بھی تھا کہ اوزيل کو جرمنی ميں کثيرالثقافتی معاشرے کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ تاہم انہوں نے جرمن فٹ بال ايسوسی ايشن پر نسل پرستی کا الزام لگايا۔
اوزيل جرمنی کی قومی ٹيم کے علاوہ ہسپانوی کلب ريئل ميڈرڈ اور برطانوی کلب آرسنل کے ليے بھی کھيل چکے ہيں۔ کلب فٹ بال کو انہوں نے استنبول ميں خير آباد کہا۔
سابق جرمن فٹ بالرنے ترک صدر کے ساتھ روزہ افطار کیا
’جرمن رویہ ناقابل قبول: وجہ اوزاِل کا مذہب ہے‘، صدر ایردوآن
يہ بات ڈھکی چھپی نہيں ہے کہ ميسوت اوزيل ترک صدر ايردوآن کے ايک عرصے سے حامی ہيں۔ انہوں نے سن 2019 ميں سابق مس ترکی امينے گلسے کے ساتھ اپنی شادی کی تقريب ميں 'بيسٹ مين‘ کے طور پر ايردوآن کو دعوت دی تھی۔ يعنی ان کے سب سے قريبی دوست اور دولہا کو انگوٹھی دينے والے شخص۔ ايک اور موقع پر 2018ء ميں اوزيل اور ايک اور ترک نژاد جرمن کھلاڑی الکے گندوغان کی ايک تصوير وائرل ہوئی، جسے جرمنی ميں انتہائی دائيں بازو کی قوتوں نے اپنے ايجنڈے کو فروغ کرنے کے ليے استعمال کيا اور اوزيل کی وفاداری پر سوال اٹھايا گيا۔
ع س / ا ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)