روسی رہنما الیکسی ناوالنی نے اپنے ایک انڑویو میں کہا ہے کہ سابق جرمن چانسلر شروئڈر، پوٹن کے محض آلہٴ کار بننے پر راضی کیسے ہوئے۔ ادہر شروئڈر کے مطابق ناوالنی کو روس کی جانب سے زہر دینے کے مضبوط شواہد موجود نہیں ہیں۔
اشتہار
روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی نے سابق جرمن چانسلر گیرہارڈ شروئڈر کے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ گہرے روابط پر حیرت ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ روسی صدر سابق جرمن چانسلر کو معاوضہ بھی دیتے ہیں۔
روسی اپوزیشن لیڈر نے ان خیالات کا اظہار ایک جرمن روزنامے 'بلڈ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ یہ انٹرویو بدھ سات اکتوبر کو شائع ہوا ہے۔
ناوالنی مایوس کیوں؟
اس انٹرویو میں ناوالنی کا کہنا ہے کہ اگر شروئڈر اس زہریلے حملے سے انکاری ہیں، تو یہ ایک مایوس کن بات ہے۔ روسی اپوزیشن لیڈر کو نوویچوک نامی زہر دیے جانے کی تصدیق جرمن معالجین نے بھی کی ہے، لیکن اس کے باوجود سابق جرمن چانسلر کا کہنا ہے کہ ناوالنی کو زہر دیے جانے کے ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہیں۔
روسی رہنما کا کہنا ہے کہ شروئڈر یورپ کے سب سے طاقت ور ملک کے چانسلر رہ چکے ہیں اور اب وہ روسی صدر پوٹن کے آلہٴ کار بن کر رہ گئے ہیں، جو ان کے مظالم کو باقاعدہ تحفظ فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔
ناوالنی کی جرمنی آمد
یہ امر اہم ہے کہ رواں برس اگست میں ناوالنی ہوائی جہاز ہر سوار ہونے کے فوری بعد علیل ہو گئے تھے۔ ان کا ابتدائی علاج سائبیریا کے ایک ہسپتال میں کیا گیا اور پھر انہیں طبی بنیاد پر جرمن دارالحکومت کے ایک بڑے ہسپتال شاریٹے منتقل کر دیا گیا تھا۔ جرمن فوجی لیبارٹری نے ان کے حاصل شدہ خون کے نمونے کی تجزیاتی رپورٹ میں بیان کیا تھا کہ ناوالنی کے علیل ہونے کی وجہ روسی ساختہ زہر نووچوک کا دیا جانا تھا۔ نوویچوک بنیادی طور پر اعصابی نظام کو معطل کرنے والا ایک زہر ہے، جو روس میں تیار کیا گیا ہے۔
فرانس اور سویڈن کی بھی تصدیق
روسی رہنما کو زہر دینے کی تصدیق فرانس اور سویڈن کی کلینیکل لیبارٹریوں نے بھی اضافی تجزیوں کے بعد کی ہے۔ دوسری جانب روس نے ناوالنی کے بیمار ہونے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔
ولادیمیر پوٹن کے سیاسی کیرئر پر ایک نظر
روس میں اٹھارہ مارچ کو منعقد ہونے والے صدارتی الیکشن میں اقتدار پر مکمل قابض ولادیمیر پوٹن کی کامیابی یقینی ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ گزشتہ اٹھارہ برسوں سے برسراقتدار پوٹن کی سیاسی زندگی کب اور کیسے شروع ہوئی؟
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Zemlianichenko
ولادت اور ابتدائی تعلیم
ولادیمیر ولادیمیروِچ پوٹن سات اکتوبر سن انیس سو باون کو سابق سوویت شہر لینن گراڈ (موجود سینٹ پیٹرز برگ) میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام ولادیمیر پوٹن تھا، جو ایک فیکٹری میں بطور فورمین ملازمت کرتے تھے۔ انہوں نے اپنا بچپن ایک ایسے اپارٹمنٹ میں گزارا، جہاں تین کنبے رہائش پذیر تھے۔ انہوں نے سن 1975 میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔
تصویر: picture-alliance/Globallookpress.com
پہلی ملازمت خفیہ ایجنسی میں
گریچویشن کے فوری بعد ہی پوٹن نے سابقہ سوویت خفیہ ایجنسی ’کمیٹی فار اسٹیٹ سکیورٹی‘ KGB میں ملازمت اختیار لی۔ بطور غیر ملکی ایجنٹ انہوں نے 1985ء تا 1990ء سابقہ مشرقی جرمنی کے شہر ڈریسڈن میں خدمات سر انجام دیں۔ 1990ء میں پوٹن لینن گراڈ اسٹیٹ یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی امور کے نائب ڈین بن گئے۔
تصویر: AP
سیاست میں عملی قدم
جون سن 1991 میں پوٹن نے ’کے جی بی‘ سے مستعفیٰ ہوتے ہوئے عملی سیاست میں قدم رکھا۔ تب انہوں نے لینن گراڈ کے میئر اناطولی سابچک کے مشیر کے طور پر کام کرنا شروع کیا۔ اس وقت پوٹن کو سٹی ہال میں کام کرنے کا موقع ملا۔ اس دوران وہ بین الاقوامی امور کی کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر ذمہ داریاں نبھانے لگے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کریملن میں داخلہ
سن انیس سو ستانوے میں سابق صدر بورس یلسن نے پوٹن کو کریملن کا نائب چیف ایڈمنسٹریٹر بنا دیا۔ ایک سال بعد ہی پوٹن فیڈرل سکیورٹی سروس (ایف ایس بی) کے سربراہ بنا دیے گئے جبکہ انیس سو ننانوے میں انہیں ’رشین سکیورٹی کونسل‘ کا سیکرٹری بنا دیا گیا۔ یہ وہ دور تھا، جب سوویت یونین کے ٹوٹنے کے نتیجے میں روس میں اقتصادی اور سماجی مسائل شدید ہوتے جا رہے تھے۔
تصویر: Imago
بطور وزیر اعظم
نو اگست انیس سے ننانوے میں ہی بورس یلسن نے پوٹن کو وزیر اعظم مقرر کر دیا۔ اسکنڈلز کی زد میں آئے ہوئے یلسن اسی برس اکتیس دسمبر کو صدارت کے عہدے سے الگ ہوئے گئے اور پوٹن کو عبوری صدر بنا دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
صدارت کے عہدے پر براجمان
چھبیس مارچ سن دو ہزار کے صدارتی الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد پوٹن نے سات مئی کو بطور صدر حلف اٹھایا۔ تب کسی کو معلوم نہ تھا کہ پوٹن کا دور اقتدار نہ ختم ہونے والا ایک سلسلہ بن جائے گا۔ پوٹن کے پہلے دور صدارت میں روس نے اقتصادی مسائل پر قابو پایا، جس کی وجہ سے پوٹن کی عوامی مقولیت میں اضافہ ہوا۔
تصویر: AP
دوسری مدت صدارت
پندرہ مارچ سن دو ہزار چار کے صدارتی الیکشن میں آزاد امیدوار کے طور پر مہم چلاتے ہوئے پوٹن نے دوسری مرتبہ بھی کامیابی حاصل کر لی۔ سات مئی کے دن انہوں نے دوسری مدت صدارت کے لیے حلف اٹھایا۔ تاہم پوٹن کی طرف سے اقتدار پر قبضہ جمانے کی کوشش کے تناظر میں عوامی سطح پر ان کے خلاف ایک تحریک شروع ہونے لگی۔
تصویر: AP
اسرائیل کا دورہ
ستائیس اپریل سن دو ہزار سات میں پوٹن نے اسرائیل کا دورہ کیا۔ یوں انہوں نے ایسے پہلے روسی رہنما ہونے کا اعزاز حاصل کیا، جس نے اسرائیل کا دورہ کیا ہوا۔ اسی برس برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر سے ملاقات کے دوران پوٹن لندن حکومت کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے لیے تعاون میں بہتری کا اعلان کیا۔
تصویر: picture-alliance/epa/pool
صدر سے وزیر اعظم
دو مارچ سن دو ہزار آٹھ کے صدارتی انتخابات میں پوٹن بطور امیدوار میدان میں نہ اترے کیونکہ روسی آئین کے مطابق کوئی بھی شخص مسلسل دو سے زیادہ مرتبہ صدر نہیں بن سکتا۔ تاہم اس مرتبہ پوٹن وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہو گئے۔ تب پوٹن کے انتہائی قریبی ساتھی دمتری میدودف کو روس کا صدر منتخب کیا گیا۔
تصویر: Reuters/Y. Kochetkov
تیسری مرتبہ صدر کا عہدہ
چوبیس ستمبر سن دو ہزار گیارہ کو میدودف نے ولادیمیر پوٹن کو ایک مرتبہ پھر صدارتی امیدوار نامزد کر دیا۔ تب پوٹن نے تجویز کیا کہ اگر پارلیمانی الیکشن میں میدودف کی سیاسی پارٹی یونائٹڈ رشیا کو کامیابی ملتی ہے تو انہیں وزیر اعظم بنا دیا جائے۔
تصویر: Getty Images/M.Metzel
دھاندلی کے الزامات اور مظاہرے
چار مارچ سن دو ہزار بارہ کے صدارتی انتخابات میں پوٹن کو 65 فیصد ووٹ ملے اور وہ تیسری مرتبہ ملکی صدر منتخب ہو گئے۔ تاہم اس مرتبہ اپوزیشن نے الزام عائد کیا کہ انتخابی عمل کے دوران دھاندلی کی گئی۔ سات مئی کو جب پوٹن نے صدر کا حلف اٹھایا تو روس بھر میں ان کے خلاف مظاہروں کا انعقاد بھی کیا گیا۔
تصویر: AP
چوتھی مرتبہ صدارت کے امیدوار
چھ دسمبر سن دو ہزار سترہ کو پوٹن نے اعلان کیا کہ وہ چوتھی مرتبہ بھی صدارت کے عہدے کے لیے میدان میں اتریں گے۔ روس میں اٹھارہ مارچ کو ہونے والے الیکشن میں پوٹن کی کامیابی یقینی قرار دی جا رہی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ پوٹن نے اپوزیشن کو خاموش کرانے کی حکمت عملی اختیار کر رکھی ہے اور اقتدار کے ایوانوں پر ان کا قبضہ ہے، اس لیے وہ اس الیکشن میں بھی جیت جائیں گے۔
تصویر: Reuters/M. Shemetov
12 تصاویر1 | 12
شروئڈر اور پوٹن کی دوستی
سابق جرمن چانسلر گیر ہارڈ شروئڈر روسی صدر پوٹن کے ساتھ گہرے تعلقات رکھتے ہیں۔ دونوں رہنماؤں کے تعلقات کا سلسلہ ان کے دور اقتدار سے جڑتا ہے اور تب شروئڈر نے روسی صدر کو ایک ' غلطیوں سے مبرا جمہوری لیڈر‘ قرار دیا تھا۔ جرمن رہنما روسی انرجی سیکٹر میں اعلیٰ مقام رکھتے ہیں۔ وہ اس وقت نارڈ اسٹریم پائپ لائن کے انتظامی بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں۔ انہیں ایسے ہی ایک اور پراجیکٹ کے بورڈ کا چیئرمین بھی مقرر کیا گیا ہے۔
اشتہار
یورپی یونین سے درخواست
روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی نے اپنے انٹرویو میں یورپی یونین سے درخواست کی ہے کہ وہ روسی حکومت کے قریبی حلقہٴ امراء کے خلاف سخت اقدامت کرے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ پورے ملک کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا بلکہ ضرورت ان کو نشانہ بنانے کی ہے جو ماسکو کے حکومتی توسط سے مالی منفعت کا حصول جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ناوالنی کے مطابق روسی حکومت میں شامل امراء مالی خُرد بُرد، اربوں رقوم کی چوری اور دوسرے ممالک میں قیمتی رہائشی اپارٹمنٹس کی خریداری کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔