سابق جنوبی کوریائی صدر کی گرفتاری کا امکان
27 مارچ 2017![Südkorea Staatsanwaltschaft befragt Park Geun-hye](https://static.dw.com/image/38037494_800.webp)
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سیئول سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنوبی کوریا کے دفتر استغاثہ کی جانب سے اس سلسلے میں جو درخواست تیار کی گئی ہے اس کا متن کچھ اس طرح سے ہے، ’’ملزمہ نے اپنی غیر معمولی طاقت اور صدر کے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے مختلف کاروباری اداروں سے یا تو رشوت لی یا کمپنیوں کی آزادی کے حقوق میں مداخلت کی۔ اس کے علاوہ ملزمہ نے اہم سرکاری خفیہ معلومات بھی عام کیں۔‘‘
پینسٹھ سالہ گُن ہے پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور بدعنوانی کے الزامات ہیں۔ استغاثہ نے اپنے درخواست میں مزید لکھا ہے، ’’یہ انتہائی نازک معاملہ ہے اور ان کے خلاف کئی شواہد بھی موجود ہیں۔ سابق صدر اپنے اوپر عائد الزامات کو مسترد کرتی ہیں۔ تاہم مستقبل میں ثبوتوں کو تلف کرنے کا خطرہ بھی موجود ہے۔‘‘
ملک بھر میں کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے عوامی مظاہروں کے بعد پارک گُن ہے کا مواخذہ کرتے ہوئے ملکی پارلیمان نے انہیں دسمبر میں ان کے اختیارات سے محروم کر کے آئینی عدالت کے فیصلے تک کے لیے معطل کر دیا تھا۔ جنوبی کوریا کی آئینی عدالت مارچ میں ہی گن ہے کے خلاف پارلیمانی مواخذے کے عمل کی توثیق کر چکی ہے۔
پارک گن ہے پر یہ الزام بھی ہے کہ اُنہوں نے اپنی ایک قریبی دوست چوئی سُون سِیل کو ریاستی معاملات میں مداخلت کی اجازت اور سرکاری دستاویزات تک رسائی دی۔ چوئی پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور فراڈ کے الزامات میں فردِ جرم عائد کی جا چکی ہے۔ چوئی آج کل زیر حراست ہیں۔
جنوبی کوریا میں 1987ء سے عہدہ صدارت کی مدت ختم ہونے کے بعد تمام صدور کی تحقیقات کی جاتی رہی ہیں اور ایک صدر نے تو بدعنوانی کے الزامات کے بعد خود کشی بھی کر لی تھی۔ پارک سے پہلے جنوبی کوریا کے تین پیشرو صدور کسی نہ کسی طریقے سے بدعنوانی میں ملوث رہے ہیں، ان میں کم ڈائے ینگ ، رو مو ہیون اور لی میونگ بک شامل ہیں۔