سابق عراقی نائب وزیر اعظم طارق عزیز کو پندرہ سال کی قید کی سزا
11 مارچ 2009عدالت نے سابق عراقی نائب وزیر اعظم طارق عزیز کو مجرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدام دور میں 42 تاجروں کو پھانسی دئے جانے کے عمل میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
طارق عزیز نے مقدمے کی سماعت کے دوران ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔ طارق عزیز کا کہنا تھا کہ اس دور میں ان کا کردار سیاسی تھا اور وہ اس سلسلے میں کسی واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کرتے۔
طارق عزیز کو 24 اپریل 2003 کو امریکی فوجیوں نے گرفتار کیا تھا۔ گزشتہ کچھ برسوں سے وہ علیل ہیں۔ طارق عزیز کے وکیل بادیہ عارف نے ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے کیوں کہ جس واقعے کے لئے طارق عزیز کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے اس وقت وہ ملک سے باہر تھے۔ عارف کا یہ بھی کہنا تھا کہ طارق عزیز دیگر دو مقدمات کا سامنا بھی کر رہیں ہیں۔
عدالت نے تاجروں کی پھانسی کے کیس میں صدام حسین کے دو سوتیلے بھائیوں کو بھی مجرم قرار دیتے ہوئے موت کی سزا سنا دی ہے۔ صدام دور کے ایک اور اعلیٰ عہدےدار علی حسن الماجد کو بھی پندرہ برس کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
ججوں نے ایسے اقدامات کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا اور ایسے واقعات کی مزمت کی۔