1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستبنگلہ دیش

شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش کے اداروں کو ’تباہ‘ کر دیا، محمد یونس

12 ستمبر 2024

بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں، اپنے نئے کردار میں درپیش چیلنجز اور ان اصلاحات کے بارے میں بات کی جن کا وہ عام انتخابات سے قبل عمل درآمد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس نے آئین میں ترمیم کا عندیہ بھی دیا
بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس نے آئین میں ترمیم کا عندیہ بھی دیا تصویر: Sazzad Hossain/DW

نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس نے گزشتہ ماہ بنگلہ دیش کے عبوری رہنما کا عہدہ سنبھالا تھا جب پرتشدد سیاسی بدامنی کے نتیجے میں وزیراعظم شیخ حسینہ کی 15 سالہ حکمرانی کا افسوس ناک خاتمہ ہوا۔

ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں، انہوں نے ملکی سیاسی صورتحال، بنگلہ دیش کے بھارت کے ساتھ تعلقات اور ملک میں روہنگیا کی آمد سمیت متعدد مسائل پر بات کی۔

بنگلہ دیش بھارت سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کرے گا

بنگلہ دیش اور امریکہ کے مابین معاشی مذاکرات متوقع

چوراسی سالہ رہنما، جو عبوری حکومت میں چیف ایڈوائزر کے سرکاری عہدے پر فائز ہیں، نے کہا کہ سابق وزیراعظم حسینہ نے "تقریباً تمام اداروں کو تباہ کر دیا" اور "معیشت بکھر گئی۔"

انہوں نے کہا، "آپ نہیں جانتے کہ کہاں سے شروع کرنا ہے کیونکہ ہر چیز کو مختلف طریقے سے دوبارہ شروع کرنا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ ان کی عبوری انتظامیہ "شہریوں کے حقوق، انسانی حقوق، جمہوریت اور ہر وہ چیز قائم کرنا چاہتی ہے جو اچھی حکمرانی کے ساتھ ہو۔"

انہوں نے آئین میں ترمیم کا عندیہ بھی دیا۔ "ہمیں آئین کے اہم مسائل پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔ ہم اتفاق رائے کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ ہماری طاقت اتفاق رائے سے آتی ہے۔ اگر ہم اتفاق رائے قائم کر سکتے ہیں تو ہم آگے بڑھیں گے اور ہم ایسا کریں گے۔"

لیکن یونس نے اگلے انتخابات کی قطعی تاریخ بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ "جلد سے جلد" کرائے جائیں گے۔

"یہ ہماری ذمہ داری ہے۔ ہم الیکشن کرانا چاہتے ہیں۔ ایک مہذب الیکشن، خوبصورت الیکشن، اور کسی مخصوص پارٹی یا جو بھی پارٹی آئے اس کی جیت کا جشن منانا، اور اقتدار نو منتخب حکومت کو سونپنا چاہتے ہیں۔ یہ جلد از جلد ہونا چاہیے لیکن ہم ابھی آپ کو تاریخ اور وقت نہیں دے سکتے۔"

ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں محمد یونس نے ملکی سیاسی صورتحال، بنگلہ دیش کے بھارت کے ساتھ تعلقات اور ملک میں روہنگیا کی آمد سمیت متعدد مسائل پر بات کیتصویر: Sazzad Hossain/DW

'حسینہ کی بدعنوانیوں نے معیشت کو تباہ کر دیا'

انٹرویو کے دوران یونس نے شیخ حسینہ کی انتظامیہ پر بدعنوانی کا الزام بھی لگایا، جس نے ان کے بقول ملک کی معیشت کو تباہ کر دیا۔

"بنگلہ دیش سے سرکاری چینلز، بینک چینلز وغیرہ کے ذریعے پیسہ نکالا گیا۔ معاہدوں پر دستخط عوام کے فائدے کے لیے نہیں بلکہ ایک خاندان یا خاندان کے افراد کے فائدے کے لیے کیے گئے، اور اس طرح کی چیزیں ہوئیں۔ دیکھیں جب کوئی حکومت غلط سمت میں جاتی ہے تو ایسی چیزیں ہوتی ہیں، معیشت میں خوفناک چیزیں ہوتی ہیں۔"

کووڈ انیس کی وبا کے بعد سے بنگلہ دیش کی 450 بلین کی معیشت، بالخصوص نوجوانوں کی وسیع آبادی کے لیے کافی اور معقول تنخواہ والی ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔

یوکرین کے خلاف روس کی جنگ نے ایندھن اور خوراک کی درآمدات کی قیمتوں میں بھی تیزی سے اضافہ کیا ہے، جس کی وجہ سے جنوبی ایشیائی ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر سکڑ رہے ہیں۔

ڈھاکہ کو گزشتہ سال 4.7 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ کی صورت میں آئی ایم ایف سے مالی مدد حاصل کرنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔

یونس کی عبوری انتظامیہ اس وقت بین الاقوامی قرض دہندگان پر زور دے رہی ہے کہ وہ اسے اپنے گھٹتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کے لیے 5 بلین ڈالر کی مالی امداد کی پیشکش کریں۔

شیخ حسینہ، ایک سورج جو ڈوب گیا

01:46

This browser does not support the video element.

بھارت کے ساتھ تعلقات کو کیسے سنبھالیں گے؟

بنگلہ دیش کے بھارت کے ساتھ تعلقات کے سوال پر، جس کے حسینہ کی انتظامیہ کے ساتھ قریبی تعلقات تھے، یونس نے کہا کہ ڈھاکہ کے پاس نئی دہلی کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا "بنگلہ دیش کے بھارت کے ساتھ بہترین تعلقات ہونے چاہیں، ہم ایک دوسرے کی تاریخ کا اشتراک کرتے ہیں۔ اس لیے بنگلہ دیش کے لیے الگ رہ کر کام کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔"

طلباء کے احتجاج کے اپنے خلاف عوامی بغاوت میں تبدیل ہونے کے بعد، شیخ حسینہ ایک فوجی ہیلی کاپٹر میں گزشتہ ماہ بھارت فرار ہوگئیں۔

شیخ حسینہ بھارت کے لیے سر درد بن گئی ہیں

نئی دہلی نے حسینہ کےجائے قیام کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں، حالانکہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایک محفوظ گھر میں پناہ گزیں ہیں۔

ڈھاکہ میں یونس کی عبوری حکومت پہلے ہی حسینہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کر چکی ہے، اور بنگلہ دیش میں عوام کی اکثریت بشمول اعلیٰ پراسیکیوٹرز، ان کی حوالگی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

سابق سفارت کاروں اوردانشوروں کا ڈی ڈبلیو سے  کہنا تھا کہ نئی دہلی حسینہ کو ٹرائل کے لیے پیش کرنے کے ڈھاکہ کے دباؤ کی مزاحمت کرے گی۔

ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے یونس نے دیگر دو طرفہ مسائل کی طرف بھی اشارہ کیا، جیسے دریا کے پانی کی تقسیم اور سرحد پار لوگوں کی نقل و حرکت۔ انہوں نے کہا کہ ان کی انتظامیہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے نئی دہلی کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ "ہمیں مل کر کام کرنا ہے اور اسے حل کرنے کے بین الاقوامی طریقے موجود ہیں۔ ہم اس راستے پر چلیں گے اور بہت خوش آئند حل نکالیں گے۔"

مجھے آئی ایس آئی پر شبہ ہے، سجیب واجد

07:26

This browser does not support the video element.

روہنگیا کی آمد 'ہمارے لیے مسئلہ ہے'

انہوں نے روہنگیا لوگوں کے بارے میں ڈھاکہ کی پالیسی پر بھی مختصراً بات کی۔ انہوں نے میانمار کے مغربی صوبے، جو بنگلہ دیش کے ساتھ طویل سرحد سے متصل ہے، میں مسلح تصادم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا "راکھین میں جب مصیبت شروع ہوتی ہے تو روہنگیا بنگلہ دیش کا رخ کرتے ہیں"۔

ڈھاکہ کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں کم از کم 18,000 روہنگیا مسلمان راکھین میں بڑھتے ہوئے تشدد سے بچنے کے لیے سرحد پار کر چکے ہیں۔

"روہنگیا فرار ہونے کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ وہ بنگلہ دیش کی طرف آ رہے ہیں۔ ہم انہیں روک نہیں سکتے، ہم انہیں پیچھے نہیں دھکیل سکتے۔ انہیں پیچھے دھکیلنے کا مطلب ہے کہ ہم انہیں موت کی طرف دھکیل رہے ہیں۔"

محمد یونس کا کہنا تھا کہ تاہم "یہ صورت حال بنگلہ دیش کے لئے چیلنجنگ ہے۔"

ج ا ⁄ ص ز (عرفات الإسلام، سری نواس مجمدارو، ڈھاکہ)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں