سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف کو دس برس قید کی سزا
6 جولائی 2018
پاکستان کی ایک احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو کرپشن کے ایک مقدمے میں دس برس قید کی سزا سنا دی ہے جب کہ ان کی بیٹی مریم نواز کو سات برس قید کی سزا کا حکم سنایا گیا ہے۔
اشتہار
نواز شریف پر الزام تھا کہ انہوں نے برطانیہ میں ایون فیلڈ کے مقام پر غیرقانونی رقوم سے فلیٹس خریدے تھے۔ اس حوالے سے استغاثہ نے بتایا کہ ایون فیلڈ کے برطانوی علاقے میں موجود فلیٹس نواز شریف اور ان کے خاندان کی ملکیت تھے، جنہیں پاکستانی عوام سے چھپایا گیا تھا۔ احتساب عدالت کے پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے میڈیا کو بتایا کہ یہ فلیٹس سن 1993 سے شریف خاندان کی ملکیت تھے۔
احتساب عدالت نے اس مقدمے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف پر آٹھ ملین پاؤنڈ جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ اسی مقدمے میں نواز شریف کی بیٹی مریم نواز شریف پر سات برس قید بامشقت کے علاوہ دو ملین پاؤنڈ کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اسی مقدمے میں مریم نواز شریف کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بھی ایک برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
عدالتی فیصلے میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کو حکومت پاکستان کی ملکیت میں لینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی مریم نواز شریف اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر بھی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں پاکستانی عدالت عظمیٰ نے بدعنوانی کے ایک مقدمے میں فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا تھا اور اس کے ساتھ ہی ان سے منصب وزارت عظمیٰ بھی واپس لے لیا گیا تھا۔ بعد میں سپریم کورٹ نے نواز شریف کو پارٹی سربراہی کے لیے بھی نااہل قرار دے دیا تھا۔
پاکستان میں گزشتہ نو ماہ میں سیاسی نااہلیاں
28 جولائی 2017 کو پاکستان کے اُس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔ گزشتہ نو ماہ میں چار سیاسی رہنماؤں کی نااہلیوں کے عدالتی فیصلوں کی تفصیلات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
نواز شریف
پاکستان کی سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو جولائی 2017 میں نا اہل قرار دے دیا تھا۔ اسی تناظر میں نواز شریف کو وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔ اس فیصلے نے پاکستان کے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچادی تھی۔
تصویر: Reuters/F. Mahmood
جہانگیر ترین
مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نےعمران خان، درمیان میں، اور جہانگیر ترین، تصویر میں انتہائی دائیں جانب، کے خلاف پٹیشن دائر کی تھی، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ ان دونوں کو اثاثے چھپانے، جھوٹ بولنے اور دوسرے ممالک سے فنڈز لینے کی وجہ سے نا اہل قرار دیا جائے۔ اس کیس کا فیصلہ دسمبر 2017 میں سنایا گیا تھا جس میں جہانگیر ترین کو تا حیات نا اہل قرار دے دیا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/ZUMA Press
نہال ہاشمی
اس سال فروری میں پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت نے حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نون سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نہال ہاشمی کو پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دے دیا تھا۔ اس فیصلے میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو عدلیہ کو دھمکانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں ایک ماہ سزائے قید بھی سنائی تھی۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/
نواز شریف پر تاحیات پابندی بھی
اس سال اپریل میں پاکستانی سپریم کورٹ نے نواز شریف کے سیاست میں حصہ لینے پر تاحیات پابندی بھی عائد کر دی تھی۔ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے ایک پانچ رکنی بینچ نے سنایا تھا۔ اس وقت 68 سالہ سابق وزیراعظم نواز شریف تین مرتبہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Pakistan Muslim League
خواجہ آصف
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 26 اپریل کو پاکستان مسلم لیگ نون کے رکنِ قومی اسمبلی اور اب تک وزیر خارجہ چلے آ رہے خواجہ آصف کو پارلیمنٹ کی رکنیت کے لیے نا اہل قرار دے دیا۔ عدالت نے خواجہ آصف کو بھی پاکستانی دستور کے آرٹیکل 62(1)(f) کی روشنی میں پارلیمنٹ کی رکنیت سے محروم کر دیا۔ سپریم کورٹ کے مطابق اس آرٹیکل کے تحت نااہلی تاحیات ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Anadolu Agency
5 تصاویر1 | 5
نواز شریف اس وقت اپنی بیمار اہلیہ کلثوم نواز شریف کی عیادت کے لیے لندن میں مقیم ہیں، جب کہ مریم نواز بھی لندن ہی میں ہیں۔ قبل ازیں مریم نواز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیانات میں کہا تھا کہ نواز شریف پاکستان میں جمہوریت کی مضبوطی کے لیے ثابت قدمی سے کھڑے رہیں گے۔ مریم نواز شریف اس سے قبل یہ بھی کہہ چکی ہیں کہ نواز شریف اور وہ خود جلد ہی پاکستان واپسی کا منصوبہ رکھتے ہیں۔