سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان گرفتار
5 اگست 2023پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو ان کی لاہور میں واقع رہائش گاہ زمان پارک سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ عمران خان کی یہ گرفتاری عدالت کی طرف سے انہیں تین سال جیل کی سزا سنائے جانے کے بعد عمل میں آئی ہے۔ انہیں یہ سزا توشہ خان سے حاصل کردہ تحائف کو غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کے الزام میں سنائی گئی ہے۔
قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ اس مقدمے میں عمران خان کو سنائی جانے والی یہ سزا رواں برس نومبر میں منعقد ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں شرکت سے نا اہلی کی وجہ بن سکتی ہے۔
عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق عمران خان کو سنائی جانے والی اس سزا کے بعد اس کے خلاف ملک کی سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرا دی گئی ہے۔
شہباز شریف کی پارلیمنٹ نو اگست کو تحلیل کرنے کی تجویز
نگران حکومت: گیم سیاست دانوں کے ہاتھ سے نکل سکتی ہے؟
عمران خان کے خلاف توشہ خان کیس ہے کیا؟
سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی وزارت عظمیٰ کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ان تحائف کی غیر قانونی طور پر خرید و فروخت کی جو ان کی دور حکمرانی کے دوران غیر ملکی دوروں کے دوران انہیں ملے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے گزشتہ برس سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدالت میں ریفرنس داخل کیا تھا، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ وزیر اعظم کی حیثیت سے عمران خان کو غیر ملکی اہم شخصیات سے جو تحائف موصول ہوئے اس کے حوالے سے انہوں نے حکام کو گمراہ کیا لہذا ان کے خلاف فوجداری قوانین کے تحت کارروائی کی جائے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی صدارت والی ای سی پی پانچ رکنی بنچ نے آئینی ضابطوں کا حوالہ دیتے ہوئے گزشتہ 21 اکتوبر کو توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو نا اہل قرار دیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ عمران خان بدعنوانی کے مرتکب ہوئے ہیں، اس لیے انہیں آئین کے آرٹیکل 63 پی کے تحت نا اہل قرار دیا جاتا ہے۔ اس فیصلے میں عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔
توشہ خانہ کیا ہے؟
توشہ خانہ ایک ایسا سرکاری محکمہ ہے جہاں دوسری ریاستوں کے دوروں پر جانے والے حکمران یا دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو ملنے والے قیمتی تحائف جمع کیے جاتے ہیں۔ کسی بھی غیر ملکی دورے کے دوران مہمان شخصیات کو ملنے والے تحائف کا وزارتِ خارجہ کے اہلکاراندراج کرتے ہیں اور ملک واپسی پر ان کو توشہ خانہ میں جمع کروایا جاتا ہے۔ یہاں جمع ہونے والے تحائف یادگار کے طور پر رکھے جاتے ہیں یا کابینہ کی منظوری سے انہیں فروحت کر دیا جاتا ہے۔ پاکستان کے قوانین کے مطابق اگر کوئی تحفہ 30 ہزار روپے سے کم مالیت کا ہے تو تحفہ حاصل کرنے والا شخص اسے مفت میں اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔ جن تحائف کی قیمت 30 ہزار سے زائد ہوتی ہے، انہیں مقررہ قیمت کا 50 فیصد جمع کروا کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ سن 2020 سے قبل یہ قیمت 20 فیصد تھی تاہم تحریک انصاف کے دور میں اسے 20 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کر دیا گیا تھا۔
وفاقی حکومت کی طرف سے سرکاری ویب سائٹ پر جاری کی جانے والی چار سو چھیالیس صفحات پر مبنی فہرست کے مطابق اس عرصے کے دوران پاکستان کے سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری کو 181‘ پاکستان مسلم لیگ کے قائد اور سابق وزیر اعظم نوازشریف کو 55‘ شاہد خاقان عباسی کو27‘عمران خان کو 112اورپرویز مشرف کو 126 تحائف ملے۔
ا ب ا/ک م (روئٹرز، ڈی پی اے، اے پی)