سابق چیچن کمانڈر کا قتل: جرمنی سے دو روسی سفارت کار ملک بدر
4 دسمبر 2019
جرمنی نے اپنے ہاں تعینات دو روسی سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دے دیا ہے۔ یہ اقدام دارالحکومت برلن میں ایک روسی شہری کے ہاتھوں اسی سال اگست میں چیچن باغیوں کے ایک سابقہ کمانڈر کے قتل کے سلسلے میں کیا گیا۔
اشتہار
وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے بدھ چار دسمبر کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق روس میں قفقاذ کی جمہوریہ چیچنیہ میں باغیوں کے ایک سابقہ کمانڈر کو اس سال 23 اگست کو برلن کے 'چھوٹے ٹیئر گارٹن‘ نامی ایک پارک میں ایک روسی شہری نے قتل کر دیا تھا۔ جارجیا کے شہری اس 40 سالہ شخص کا نام سلیم خان خانگوشویلی تھا اور اسے بہت قریب سے دو مرتبہ سر میں گولی ماری گئی تھی۔
اس قتل کا مبینہ ملزم اس جرم کے ارتکاب کے کچھ ہی دیر بعد گرفتار کر لیا گیا تھا۔ پھر وفاقی جرمن دفتر استغاثہ نے اس قتل کی جو چھان بین کی، اس کی روشنی میں حکام نے حکومت کو بتایا تھا کہ جرمنی میں سلیم خان خانگوشویلی کے اس قتل میں ماسکو حکومت ملوث ہو سکتی ہے۔
'یہ حملہ بھی برطانیہ میں حملے جیسا‘
اس چھان بین کے دوران جرمن تحقیقاتی ماہرین نے برلن میں اس قتل کو گزشتہ برس برطانیہ میں ایک سابق روسی ڈبل ایجنٹ سیرگئی اسکرپل کو زہر دیے جانے کے واقعے جیسا قرار دیا تھا۔ برطانیہ میں اس سابق روسی جاسوس پر سوویت دور میں تیار کردہ ایک اعصابی گیس کے ساتھ کیے جانے والے اس حملے کے ذمے دار روسی خفیہ اداروں کو ٹھہرایا گیا تھا۔
اس پس منظر میں برلن حکومت نے آج بدھ کو دو روسی سفارت کاروں کی ملک بدری کا حکم جاری کرتے ہوئے انہیں جرمنی سے رخصت ہو جانے کے لیے کہہ دیا۔ لیکن جرمن حکومت کے اس اقدام کے بعد ماسکو میں روسی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے واضح کر دیا کہ جرمنی کے اس اقدام کے بعد روس کی طرف سے جوابی اقدام بھی کیا جائے گا۔
دنیا میں سفارت کاری کے سب سے بڑے نیٹ ورک کن ممالک کے ہیں
دنیا میں اقتصادی ترقی اور سیاسی اثر و رسوخ قائم رکھنے میں سفارت کاری اہم ترین جزو تصور کی جاتی ہے۔ دیکھیے سفارت کاری میں کون سے ممالک سرفہرست ہیں، پاکستان اور بھارت کے دنیا بھر میں کتنے سفارتی مشنز ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Harnik
1۔ چین
لوی انسٹی ٹیوٹ کے مرتب کردہ عالمی سفارت کاری انڈیکس کے مطابق چین اس ضمن میں دنیا میں سب سے آگے ہے۔ دنیا بھر میں چینی سفارتی مشنز کی مجموعی تعداد 276 ہے۔ چین نے دنیا کے 169 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں۔ مختلف ممالک میں چینی قونصل خانوں کی تعداد 98 ہے جب کہ مستقل مشنز کی تعداد آٹھ ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
2۔ امریکا
امریکا دنیا بھر میں تعینات 273 سفارت کاروں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ امریکا کے دنیا کے 168 ممالک میں سفارت خانے موجود ہیں جب کہ قونصل خانوں کی تعداد 88 ہے۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ اور دیگر اہم جگہوں پر تعینات مستقل امریکی سفارتی مشنز کی تعداد نو ہے۔
تصویر: AFP/B. Smialowski
3۔ فرانس
فرانس اس عالمی انڈیکس میں 267 سفارتی مشنز کے ساتھ دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک فرانس کے 161 سفارت خانے، 89 قونص خانے، 15 مستقل سفارتی مشنز اور دو دیگر سفارتی مشنز ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/Y. Valat
4۔ جاپان
جاپان نے دنیا کے 151 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں اور مختلف ممالک کے 65 شہروں میں اس کے قونصل خانے بھی موجود ہیں۔ جاپان کے مستقل سفارتی مشنز کی تعداد 10 ہے اور دیگر سفارتی نمائندوں کی تعداد 21 ہے۔ مجموعی طور پر دنیا بھر میں جاپان کے سفارتی مشنز کی تعداد 247 بنتی ہے۔
تصویر: Reuters/I. Kalnins
5۔ روس
روس 242 سفارتی مشنز کے ساتھ اس عالمی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر ہے۔ دنیا کے 144 ممالک میں روسی سفارت خانے ہیں جب کہ قونصل خانوں کی تعداد 85 ہے۔
تصویر: picture-alliance/Kremlin Pool
6۔ ترکی
مجموعی طور پر 234 سفارتی مشنز کے ساتھ ترکی سفارت کاری کے حوالے سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے۔ 140 ممالک میں ترکی کے سفارت خانے قائم ہیں اور قونصل خانوں کی تعداد 80 ہے۔ ترکی کے 12 مستقل سفارتی مشنز بھی سرگرم ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/K. Ozer
7۔ جرمنی
یورپ کی مضبوط ترین معیشت کے حامل ملک جرمنی نے دنیا کے 150 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں۔ جرمن قونصل خانوں کی مجوعی تعداد 61 اور مستقل سفارتی مشنز کی تعداد 11 ہے۔ جرمنی کے سفارتی مشنز کی مجموعی تعداد 224 بنتی ہے۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
8۔ برازیل
لاطینی امریکا کی ابھرتی معیشت برازیل کے بھی دنیا بھر میں 222 سفارتی مشنز ہیں جن میں 138 سفارت خانے، 70 قونصل خانے اور 12 مستقل سفارتی مشنز شامل ہیں۔
تصویر: AFP/S. Lima
9۔ سپین
سپین 215 سفارتی مشنز کے ساتھ اس درجہ بندی میں نویں نمبر پر ہے۔ دنیا کے 115 ممالک میں ہسپانوی سفارت خانے ہیں اور مختلف ممالک کے شہروں میں قائم ہسپانوی قونصل خانوں کی تعداد 89 ہے۔
تصویر: Fotolia/elxeneize
10۔ اٹلی
اٹلی نے 124 ممالک میں اپنے سفارت خانے کھول رکھے ہیں۔ قونصل خانوں کی تعداد 77 ہے جب کہ آٹھ مستقل سفارتی مشنز بھی سرگرم ہیں۔ دنیا بھر میں اٹلی کے مجموعی سفارتی مشنز کی تعداد 209 ہے۔
تصویر: Imago
11۔ برطانیہ
برطانیہ کے دنیا بھر میں مجموعی سفارتی مشنز کی تعداد 205 ہے جن میں 149 سفارت خانے، 44 قونصل خانے، نو مستقل سفارتی مشنز اور تین دیگر نوعیت کے سفارتی مشنز شامل ہیں۔
تصویر: imago/ITAR-TASS/S. Konkov
12۔ بھارت
جنوبی ایشیائی ملک بھارت مجموعی طور پر 186 سفارتی مشنز کے ساتھ عالمی درجہ بندی میں بارہویں اور ایشیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ بھارت نے 123 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں جب کہ دنیا بھر میں بھارتی قونصل خانوں کی تعداد 54 ہے۔ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور آسیان کے لیے خصوصی سفارتی مشن سمیت بھارت کے دنیا میں 5 مستقل سفارتی مشنز بھی ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Siddiqui
28۔ پاکستان
پاکستان مجموعی طور پر 117 سفارتی مشنز کے ساتھ اس درجہ بندی میں 28ویں نمبر پر ہے۔ پاکستان نے دنیا کے 85 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں جب کہ پاکستانی قونصل خانوں کی تعداد 30 ہے۔ علاوہ ازیں نیویارک اور جنیوا میں اقوام متحدہ کے لیے مستقل پاکستانی سفارتی مشنز بھی سرگرم ہیں۔
تصویر: Press Information Department Pakistan/I. Masood
13 تصاویر1 | 13
روسی وزارت خارجہ کے اس نمائندے نے کہا، ''معاملات کی چھان بین کے لیے سیاسی نوعیت کی سوچ اپنانا ناقابل قبول ہے اور اس سلسلے میں جرمنی کی طرف سے جو بیانات جاری کیے گئے ہیں، وہ بھی جارحانہ اور بے بنیاد ہیں۔‘‘
قاتل کا پس منظر اور شناخت
برلن میں چیچن باغیوں کے ایک سابق کمانڈر کے مبینہ قاتل کے بارے میں یہ حقائق بھی سامنے آئے تھے کہ وہ ایک موٹر سائیکل پر سوار تھا، اور عینی شاہدین کے مطابق اس نے اس قتل کے بعد پہلے اپنی موٹر سائیکل اور پھر اپنی پستول کو کئی پتھروں کے ساتھ ایک بیگ میں بند کر کے برلن شہر کے ایک دریا میں پھینک دیا تھا۔
اس مبینہ قاتل کا نام وادِم ایس بتایا گیا ہے اور جرمن پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ ملزم کی یہ شناخت نقلی ہے اور اس کے پاس سفری دستاویزات بھی اس کے اصل نام والی نہیں تھیں۔
برلن میں جرمن وزارت خارجہ نے بدھ کے روز کہا، ''وزارت خارجہ نے برلن میں روسی سفارت خانے کے دو اہلکاروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر جرمنی سے رخصت ہو جانے کے لیے کہہ دیا ہے اور یہ فیصلہ فوری طور پر مؤثر ہو چکا ہے۔‘‘ ساتھ ہی اس بیان میں کہا گیا، ''بار بار کی گئی اور بہت اعلیٰ سطح کی سرکاری درخواستوں اور مطالبات کے باوجود روسی حکام نے برلن میں اس قتل کی چھان بین سے متعلق ایسا کوئی تعاون نہیں کیا، جسے تسلی بخش قرار دیا جا سکے۔‘‘
م م / ش ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)
جاسوسوں کو ان زہروں سے ہلاک کرنا ممکن ہے
کم از کم پانچ ایسے زہریلے مادے ہیں، جن کے استعمال سے جاسوسوں کو ہلاک کرنے کا پتہ ملتا ہے۔ ان میں سے چار کے استعمال کے مصدقہ ثبوت بھی موجود ہیں۔
تصویر: Imago/RelaXimages
پولونیم ٹُو ٹین
سن 2006 میں لندن میں مقیم روسی جاسوس الیگزانڈر لِٹیونینکو کو اسی کیمیائی مادے کے استعمال سے ہلاک کیا گیا تھا۔ برطانوی تفتیش کاروں کے مطابق یہ مواد سابقہ روسی جاسوس کے کسی ساتھی نے ملاقات کے دوران اُن کی چائے میں ملا دیا تھا۔ پولونیم ٹُو ٹین ایک ایسا کیمیائی مواد ہے، جو بازاروں میں دستیاب نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Driessen
رائسین
یہ بھی ایک انتہائی خطرناک زہر تصور کیا جاتا ہے۔ اس کی معمولی مقدار سے کسی کو بھی ہلاک کرنا مشکل نہیں ہوتا کیونکہ رائسین میں شامل کیمیائی مادے انسان کے اعصابی و جسمانی نظام کو بتدریج مفلوج کرتا جاتا ہے۔ یہ زہر ارنڈ یا کیسٹر کے پودے کے بیج سے حاصل کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/McPhoto
وی ایکس
اس زہر کے استعمال سے گزشتہ برس شمالی کوریائی سپریم لیڈر کم جونگ اُن کے سوتیلے بھائی کم جونگ نام کو ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالم پور کے ہوائی اڈے پر قتل کیا گیا تھا۔ یہ بھی اعصابی نظام کو مفلوج کرنے والا خطرناک کیمیکل ہے۔ اس کی انتہائی معمولی مقدار کسی بھی بالغ یا بچے کو ہلاک کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ شمالی کوریا کے پاس اس کا ایک بڑا ذخیرہ موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Chan
بوٹوکس
یہ ایک ایسا زہریلا مادہ ہے، جو حالیہ دور میں کوسمیٹک میں استعمال کیا جاتا ہے۔ بوٹوکس (Clostridium Botulinum) کو اگر خوراک میں ڈال دیا جائے تو وہ انتہائی زہریلی ہو جاتی ہے۔ اس زہر کے استعمال کے بعد انسانی جسم کی صورت ٹیٹنس انفیکشن جیسی ہوسکتی ہے۔ اس کا استعمال انسانی اعصابی نظام مفلوج کر دیتا ہے۔ عراق میں سابق آمر صدام حسین کے دور میں بوٹوکس کو ایک ہتھیار کے طور پر تیار کیا گیا تھا۔
تصویر: DW
بی ٹی ایکس
یہ ایک انتہائی زہریلا مادہ ہے۔ اس کو سب سے پہلے لاطینی امریکا میں ناپید ہونے والی مینڈکوں کی نسل میں دریافت کیا گیا تھا۔ بی ٹی ایکس کی انتہائی قلیل مقدار ایک انسان کو ہلاک کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ یہ انسانی جسم میں داخل ہونے کے بعد دل کے مَسل یا عضلات کو مفلوج کرنا شروع کر دیتی ہے۔ یہ زہر لیبارٹریز میں تیار نہیں کیا جا سکتا۔