سابق ہسپانوی بادشاہ کارلوس ملک سے پراسرار رخصتی کے بعد لاپتا
7 اگست 2020
ایک بڑے کرپشن اسکینڈل کے بعد اسپین کے سابق بادشاہ خوآن کارلوس کی ملک سے پراسرار رخصتی کے چار دن بعد ابھی تک یہ واضح نہیں کہ وہ ہیں کہاں؟ہسپانوی حکومت نے زور دے کر کہا ہے کہ خوآن کارلوس مفرور نہیں ہیں۔
اشتہار
اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ سے جمعہ سات اگست کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس یورپی ملک میں گزشتہ چار دنوں سے اس بارے میں شدید قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ سابق بادشاہ کارلوس ملک سے روانگی کے بعد آخر گئے کہاں ہیں۔
اخبار اے بی سی نے، جسے عام طور پر ہسپانوی شاہی خاندان کے بارے میں انتہائی باخبر سمجھا جاتا ہے، لکھا ہے کہ خوآن کارلوس اس وقت متحدہ عرب امارات کی ریاست ابوظہبی میں چھپے ہوئے ہیں، جہاں شیخ محمد بن زید النہیان کے ساتھ ان کے دوستانہ تعلقات ہیں۔
دنیا کے مہنگے ترین ہوٹل میں؟
اس اخبار کے مطابق 81 سالہ سابق بادشاہ اور اسپین کے موجودہ بادشاہ فیلیپے ششم کے والد پیر کے روز شمال مغربی اسپین کے شہر ویگو سے ایک نجی طیارے کے ذریعے ابوظہبی کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ اس جریدے نے یہ بھی لکھا ہے کہ خوآن کارلوس اس وقت امارات پیلس میں مقیم ہیں، جو دنیا کا مہنگا ترین ہوٹل ہے۔
قبل ازیں اسی اخبار اور دیگر میڈیا اداروں نے یہ بھی بتایا تھا کہ اسپین کے یہ سابق بادشاہ ملک سے روانگی کے بعد ڈومینیکن ریپبلک میں پیپے فانخول کے مہمان ہیں، جو چینی کا کاروبار کرنے والے ایک ارب پتی تاجر ہیں۔ ان رپورٹوں کی بعد میں بحیرہ کیریبیین کی اس ریاست کی حکومت نے تردید کر دی تھی۔
سابق بادشاہ کا خط
پیر تین اگست کے روز خوآن کارلوس کا ایک خط بھی شائع ہوا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے بیٹے اور موجودہ بادشاہ فیلیپے ششم کی زندگی آسان بنانے کے لیے ملک سے رخصت ہو رہے ہیں، تاکہ وہ اپنے شاہی فرائض آرام سے انجام دے سکیں اور ان کی ساکھ بھی خراب نہ ہو۔
خوآن کارلوس کو اس وقت اپنے خلاف کرپشن کے ایک بڑے اسکینڈل کا سامنا ہے۔ ماضی میں ان کی اس وجہ سے بہت عزت کی جاتی تھی کہ انہوں نے فاشسٹ دور کے بعد اسپین کی جمہوریت کی طرف واپسی کے عمل میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ میڈرڈ میں ملکی حکومت نے زور دے کر کہا ہے کہ خوآن کارلوس مفرور نہیں ہیں۔
جاپانی شہنشاہ اور ’دیوتا‘ آکی ہیٹو کی تخت سے دستبرداری
جاپانی شہنشاہ آکی ہیٹو تیس سال تک تخت پر براجمان رہنے کے بعد اپنی ذمے داریوں سے دستبردار ہو رہے ہیں۔ وہ گزشتہ دو صدیوں کے دوران تخت سے دستبردار ہونے والے پہلے شہنشاہ ہیں۔ جاپان کے نئے شہنشاہ ان کے بیٹے ناروہیٹو ہوں گے۔
تصویر: Reuters/Japan Pool
شاہی خاندان کی روایات میں تبدیلی
جاپانی شاہی خاندان میں آنے والی اس بہت بڑی تبدیلی کا ایک انتہائی اہم پہلو یہ ہے کہ آکی ہیٹو جاپان میں گزشتہ دو سو سال میں تخت سے دستبردار ہونے والے پہلے شہنشاہ ہیں۔ مشرق بعید کی اس بادشاہت میں صدیوں پرانی روایت یہ ہے کہ کوئی بھی شہنشاہ جب ایک بار تخت سنبھال لے، تو وہ عمر بھر یہ ذمے داریاں انجام دیتا رہتا ہے۔
تصویر: Reuters/Japan Pool
تخت سے دستبرداری کی تقریبات
پچاسی سالہ آکی ہیٹو تین عشرے قبل ’چڑھتے ہوئے سورج کی سرزمین‘ جاپان میں تخت پر بیٹھے تھے۔ کل بدھ یکم مئی کو مذہبی اور روایتی تقریبات کے اختتام پر شہنشاہ آکی ہیٹو کی تخت سے دستبرداری کا عمل بھی مکمل ہو جائے گا، جس کی تکمیل صدیوں پرانی روایات پر سختی سے کاربند رہتے ہوئے کی جاتی ہے۔
تصویر: Reuters/Japan Pool
سورج کی دیوی سے دعا
ان کی شہنشاہ کے طور پر تخت سے دستبرداری کی شاہی تقریبات آج منگل 30 اپریل کو شروع ہوئیں، جو دو دن جاری رہیں گی۔ آج دن کے آغاز پر یہ تقریبات آکی ہیٹو کی طرف سے شِنٹو عقیدے کے مطابق سورج کی دیوی کی ایک عبادت گاہ میں دعائیہ تقریب کے ساتھ شروع ہوئیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/Jiji Press
دیوتاؤں کو اطلاع دینے کی مذہبی تقریب
منگل تیس اپریل کی صبح جب شہنشاہ آکی ہیٹو روایتی جاپانی لباس پہنے ہوئے ’کاشی کودو کورو‘ کی شِنٹو عبادت گاہ گئے، تو اس کا مقصد وہاں عبادت کرتے ہوئے دیوتاؤں کو ان کی تخت سے دستبرداری کی اطلاع دینا تھا۔ یہ شِنٹو عبادت گاہ ’آماتےراسُو‘ نامی شِنٹو دیوی کے نام پر قائم کی گئی تھی، جنہیں جاپان میں شاہی خاندان کے ’براہ راست اجداد‘ میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/Issei Kato
تخت سے دستبرداری کے روایتی تقاضے
آج منگل کے روز پہلے شہنشاہ آکی ہیٹو شاہی محل میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کریں گے، جس میں اعلیٰ ترین حکومتی نمائندوں کے علاوہ شاہی خاندان کے مرد ارکان بھی حصہ لیں گے۔ شاہی قانونی روایات کے مطابق آکی ہیٹو آج رات مقامی وقت کے مطابق بارہ بجے تک شہنشاہ رہیں گے۔ پھر اس کے بعد بدھ کو ان کے بیٹے اور ولی عہد ناروہیٹو نئے شہنشاہ کے طور پر تخت پر بیٹھیں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
وراثت کی منتقلی
اس کے بعد ایک اور علیحدہ شاہی تقریب بھی منعقد ہو گی، جس میں نئے شہنشاہ کے طور پر ناروہیٹو کو شاہی تلوار، ہیرے جواہرات، شاہی خاندان کی مہر اور جملہ شاہی اختیارات منتقل کر دیے جائیں گے۔ جاپان میں یہ تقریب شاہی وراثت کی منتقلی کی تقریب کہلاتی ہے۔
تصویر: Reuters/Japan Pool
آکی ہیٹو کی شخصیت
جاپان دنیا کی قدیم ترین بادشاہت ہے، جہاں آکی ہیٹو سے پہلے ان کے والد ہیروہیٹو شہنشاہ تھے۔ ہیروہیٹو دوسری عالمی جنگ کے دوران بھی جاپانی تخت کے مالک تھے اور ان کا جاپانی عوام ایک دیوتا جیسا احترام کرتے تھے۔ اس لیے کہ جاپان میں بادشاہ کو انتہائی مقدس سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/Imperial Household Agency of Japan
آکی ہیٹو کا دور حکمرانی
آکی ہیٹو اپنے والد ہیروہیٹو کے انتقال کے بعد 1989ء میں تخت پر بیٹھے تھے اور 2016ء میں انہوں نے یہ اعلان کر کے ہر کسی کو حیران کر دیا تھا کہ وہ تخت سے دستبردار ہونا چاہتے تھے۔ انہیں ماضی میں سرطان کا مرض بھی لاحق رہا ہے اور ان کے دل کا آپریشن بھی ہو چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Hoshiko
ایک عام جاپانی خاتون سے شادی
جاپانی شاہی خاندان میں آکی ہیٹو کی شخصیت کی خاص بات یہ رہی ہے کہ انہوں نے اس گھرانے کے کردار کو جدید بنانے کی کوشش کی۔ وہ ایسے پہلے شہنشاہ تھے، جنہوں نے ایک عام جاپانی خاتون سے شادی کی تھی۔ یہی خاتون بعد میں ’ملکہ میچی کو‘ بنیں۔
تصویر: Reuters/Kyodo
ایک عوام دوست شہنشاہ
ان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ انہوں نے جاپانی عوام کے ساتھ اپنے رابطوں اور شاہی منصب پر فائز ہونے کے باوجود عام شہریوں کے لیے اپنی جذباتی قربت کا کئی بار مظاہرہ کیا، جسے بہت سراہا گیا تھا۔ اس انتہائی انسان دوست شاہی رویے کی بڑی مثالیں 2011ء میں آنے والے زلزلے اور سونامی طوفان اور اس سے قبل 1995ء میں کوبے شہر میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے موقع پر بھی دیکھی گئی تھیں۔
تصویر: Reuters/K. Kyung-Hoon
ولی عہد ناروہیٹو کون ہیں؟
آئندہ شہنشاہ ناروہیٹو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بھی اپنے والد کی طرح جاپانی شاہی خاندان کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا عمل جاری رکھیں گے۔ وہ آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ ہیں اور انہوں نے آکسفورڈ اور ہارورڈ یونیورسٹیوں سے تعلیم یافتہ ماساکو اوواڈا سے شادی کر رکھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Kawada
ناروہیٹو اور بیٹی کی پیدائش
ناروہیٹو کی عمر اس وقت 59 برس ہے اور وہ ماضی میں ملکی شاہی زندگی کے چند پہلوؤں پر تنقید کرنے سے بھی نہیں گھبرائے تھے۔ ناروہیٹو کی ماساکو اوواڈا سے شادی 1993ء میں ہوئی تھی اور اس سے قبل وہ ایک کامیاب سفارت کار تھیں۔ ماساکو اوواڈا پر جاپانی عوام کی توقعات کے حوالے سے ایک بڑا دباؤ یہ بھی تھا کہ وہ ایک بیٹے کو جنم دے کر ملک کو مستقبل کے لیے تخت کا ایک نیا وارث مہیا کریں، مگر ایسا ہو نہیں سکا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Kyodo
تخت نشینی کے حقدار صرف مرد
ولی عہد ناروہیٹو اور شہزادی اوواڈا کی صرف ایک ہی اولاد ہے اور وہ شہزادی آئیکو ہیں، جو 2001ء میں پیدا ہوئی تھیں۔ لیکن شہزادی آئیکو مستقبل میں تخت پر ملکہ کے طور پر براجمان نہیں ہو سکیں گی، کیونکہ جاپان میں تخت کا وارث صرف کوئی بادشاہ ہی ہوتا ہے۔
تصویر: AP
مستقبل کے ممکنہ جانشین
ناروہیٹو کے تخت نشین ہونے کے بعد ان کے ممکنہ جانشین ان کے بھائی شہزادہ آکی شینو ہی ہو سکتے ہیں۔ لیکن آکی شینو کا اپنا بھی صرف ایک ہی بیٹا ہے، جس کی عمر اس وقت صرف 12 برس ہے۔ اس طرح ناروہیٹو کے بادشاہ بننے کے بعد دنیا کی اس قدیم ترین بادشاہت کے لیے آکی شینو اور ان کے اس وقت کم عمر بیٹے کے علاوہ ملکی تخت کا کوئی مرد وارث موجود ہی نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Jiji Press/T. Ogura
14 تصاویر1 | 14
سو ملین ڈالر رشوت لینے کا الزام
خوآن کارلوس کو بدعنوانی کے جس اسکینڈل کا سامنا ہے، اس کے مطابق انہوں نے سعودی عرب میں ایک بہت تیز رفتار ریل گاڑی اور اس سے متعلقہ بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے والے ایک ہسپانوی کنسورشیم سے غیر قانونی طور پر بہت بڑی رقوم حاصل کی تھیں۔ سابق ہسپانوی بادشاہ پر الزام ہے کہ انہوں نے 2008ء میں رشوت کے طور پر 100 ملین ڈالر وصول کیے تھے۔
2014ء میں خوآن کارلوس ہسپانوی تخت اپنے بیٹے اور ولی عہد کے حوالے کر کے اپنی شاہی ذمے داریوں سے دستبردار ہو گئے تھے۔ انہوں نے 2008ء میں جب مبینہ طور پر رشوت وصول کی تھی، انہیں بادشاہ ہونے کی وجہ سے تب بھی اپنے خلاف قانونی کارروائی سے تحفظ حاصل تھا۔
ان کے خلاف تخت سے دستبرداری کے بعد کے عرصے کے دوران ممکنہ منی لانڈرنگ کے شبے میں چھان بین ابھی تک جاری ہے۔ اس مبینہ منی لانڈرنگ کا تعلق کرپشن کے اسی اسکینڈل سے ہے۔
م م / ع آ (ڈی پی اے)
پاکستان کا دورے کرنے والی شاہی شخصیات
25 نومبر سے ہالینڈ کی ملکہ میکسیما نے پاکستان کا تین روزہ دورہ شروع کر دیا ہے۔ دنیا بھر کے شاہی خاندان کے افراد مختلف ادوار میں پاکستان کا دورہ کرتے رہے ہیں آئیے آپ کو تصاویر کی صورت میں اس کی تاریخ دکھاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ANP/W. de Wit
ملکہ میکسیما
25 نومبر سے ہالینڈ کی ملکہ میکسیما نے پاکستان کا دورہ شروع کر دیا ہے۔ وہ تین روز تک قیام کریں گی۔
تصویر: picture-alliance/ANP/W. de Wit
شاہ ایران
سن 1950 اور سن 1970 میں شاہ ایران محمد رضا شاہ پہلوی نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/akg-images/H. Vassal
ملکہ الزبتھ
ملکہ برطانیہ الزبتھ نے پہلی مرتبہ پاکستان کا سرکاری دورہ فروری سن 1956 میں کیا تھا۔ اس موقع پر ان کے ساتھ ان کے شوہر پرنس فلپ بھی موجود تھے۔ ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم دوسری مرتبہ 36 سال بعد سن 1997 میں پاکستان آئی تھیں۔
تصویر: Iichs
شاہ فیصل
سعودی فرمانروا شاہ فیصل نے 1974ء میں پاکستان کا دورہ کیا اور اسلامی سربراہی کانفرنس میں شریک ہوئے۔
تصویر: National Archives of the Republic of Indonesia
اردن کا شہزادہ
اردن کے شہزادہ حسن بن طلال اپنے بھائی بادشاہ حسین بن طلال کے ساتھ اگست 1968ء کو پاکستان کے دورے پر آئے اور یہاں شہزادہ حسن کی شادی ثروت سے انجام پائی۔
تصویر: Picture-Alliance/dpa
شہزادی ڈیانا
شہزادی ڈیانا نے پہلی مرتبہ ستمبر 1991ء میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ ڈیانا دوسری مرتبہ فروری 1996ء میں پاکستان تشریف لائیں۔ تیسری مرتبہ شہزادی ڈیانا مئی 1997ء پاکستان آئی تھیں
تصویر: picture-alliance/dpa/Rousseau
تھائی ولی عہد
تھائی لینڈ کے ولی عہد مہا وجیرا لونگ کورن نے سن 2005 کے زلزے کے بعد پاکستان کا دورہ کیا۔
تصویر: Reuters/Thai TV
شہزادہ چارلس
شہزادہ چارلس پرنس آف ویلز نے اکتوبر 2006ء میں پاکستان کا دورہ کیا۔ جس میں ان کی اہلیہ کمیلا پارکر بھی ان کے ہمراہ تھیں۔
تصویر: AP
سعودی شاہ
سعودی عرب کے شاہ عبد اللہ بن عبدالعزیز نے سن 2006 میں پاکستان کا دورہ کیا۔
تصویر: AFP/Getty Images
اردن کے شاہ عبداللہ
نومبر 2007 ء میں اردن کے شاہ عبد اللہ نے پاکستان کا دورہ کیا۔
تصویر: Getty Images/E. M. McCormack
حماد بن عیسی
2014 میں بحرین کے بادشاہ حماد بن عیسی بن خلیفہ نے پاکستان کا دورہ کیا۔
تصویر: picture alliance/dpa/R. Jensen
سعودی ولی عہد
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے فروری 2019 میں پاکستان کا دورہ کیا۔
تصویر: picture-alliance/AA/B. Algaloud
زید بن سلطان
ابو ظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید بن سلطان النہیان نے 2019 میں پاکستان کا دورہ کیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Crown Prince Court
کیٹ اور ولیم
برطانیہ کے شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ مڈلٹن 2019 مین پاکستان تشریف لائے۔