سات برسوں کی تحقیق کے بعد ناسا کا ریسرچ جیٹ مریخ پر پہنچ گیا
27 نومبر 2018
ناسا کا مریخ کے لیے روانہ کیا گیا خلائی تحقیقی مشن اپنی ابتدائی کامیاب سے ہمکنار ہو گیا۔ یہ خلائی جہاز مریخ کی سرزمین سے معلومات زمین کے لیے روانہ کرے گا۔
تصویر: Reuters/M. Blake
اشتہار
ان سائیٹ کے مریخ پر اترنے کے لمحات
ناسا کے خلائی جہاز ان سائیٹ نے چار سو بیاسی ملین کلومیٹر (تین سو ملین میل) کا سفر طے کیا ہے۔ یہ روبوٹ کنٹرول خلائی جہاز مسلسل چھ ماہ تک سفر کرنے کے بعد مریخ کی سطح پر اترنے میں کامیاب ہوا ہے۔
ان سائیٹ خلائی مشن تقریباً ایک بلین امریکی ڈالر کا بین الاقوامی پراجیکٹ ہے۔ اس میں جرمن ساختہ مکینکل دھاتی چادر بھی استعمال کی گئی ہے، جو مریخ کی حدت برداشت کرنے کے قابل ہے۔ فرانس کے ایک سائنسی آلات بنانے والے ادارے کا خصوصی آلہ بھی نصب ہے، جو مریخ کی سطح پر آنے والے زلزلوں کی کیفیات کو ریکارڈ کرے گا۔ اس کے اترنے پر کنٹرول روم کے سائنسدانوں نے انتہائی مسرت کا اظہار کیا۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA/NASA/B. Ingalls
پہلی تصویر
تین ٹانگوں والا ان سائٹ مریخ کے حصے’الیسیم پلانیشیا‘ کے مغربی سمت میں اترا ہے۔ اس نے لینڈنگ کے بعد ابتدائی پانچ منٹوں میں پہلی تصویر کنٹرول ٹاور کو روانہ کی تھی۔ تین سو ساٹھ کلوگرام وزن کا یہ خلائی ریسرچ جہاز اگلے دو برسوں تک معلوماتی تصاویر زمین کی جانب روانہ کرتا رہے گا۔
تصویر: picture alliance/Zuma/NASA/JPL
ان سائنٹ مریخ کے اوپر
ان سائیٹ خلائی ریسرچ دو چھوٹے سیٹلائٹس کی مدد سے مریخ کی سطح تک پہنچنے میں کامیاب ہوا ہے۔ ان سیٹلائٹس کے توسط سے ان سائیٹ کی پرواز کے بارے میں معلومات مسلسل زمین تک پہنچتی رہی ہیں۔ اس خلائی مشن نے مریخ پر اترنے کے تقریباً ساڑھے چار منٹ بعد ہی پہلی تصویر زمین کے لیے روانہ کر دی تھی۔ اڑان سے لینڈنگ تک اِسے چھ ماہ عرصہ لگا۔ ناسا کے مریخ کے لیے روانہ کردہ خلائی مشن کی کامیابی کا تناسب چالیس فیصد ہے۔
ان سائیٹ مریخ کی سطح پر بارہ ہزار تین سو کلومیٹر کی رفتار سے پرواز کرتا ہوا اپنی منزل پر پہنچا۔ اترے وقت اس کو بریکوں کے علاوہ پیراشوٹس کی مدد بھی حاصل تھی۔ ان سائیٹ پراجیکٹ کے سربراہ سائنسدان بروس بینرٹ کا کہنا ہے کہ مریخ کی جانب سفر سے کہیں زیادہ مشکل امر لینڈنگ ہوتا ہے۔ سن 1976 کے بعد مریخ پر لینڈنگ کی یہ نویں کامیاب کوشش ہے۔
مریخ کی سطح پر ان سائیٹ نامی خلائی تحقیقی جہاز ایک ہی مقام پر ساکن رہتے ہوئے اگلے دو برس تک اپنا مشن جاری رکھے گا۔ اس مشن میں مریخ کی اندرونی سطح کا مطالعہ بھی شامل ہے۔ سرخ سیارے کے زلزلوں کی کیفیت کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ یہ ریسرچ مشن مریخ پر زندگی کے ممکنہ آثار بارے کوئی معلومات جمع نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters/M. Blake
5 تصاویر1 | 5
امریکی خلائی ادارے ناسا کا بغیر انسان کے تحقیقی خلائی جہاز نظام شمسی کے سرخ سیارے مریخ پر اتر گیا ہے۔ جہاز کے مریخ کی سطح پر اترنے پر ناسا کی تجربہ گاہ میں موجود سائنسدانوں اور تحقیقی ورکروں نے پرزور انداز میں تالیاں بجائیں۔ کنٹرول مشن میں موجود درجنوں سائنسدانوں کو خلائی جیٹ کی لینڈنگ کے وقت شدید دباؤ میں دیکھا گیا لیکن اس کے اترتے ہی وہ سبھی ہال میں پرمسرت آوازیں نکالنے کے علاوہ ایک دوسرے سے بغلگیر بھی ہوئے۔
اس جہاز کو تشکیل یعنی ڈیزائننگ سے تعمیر، روانہ کرنے اور انجام کار لینڈنگ تک کا عرصہ سات برسوں پر محیط ہے۔ یہ چھ ماہ کے مسلسل طویل سفر کے بعد مریخ کی سطح پر اترنے میں کامیاب ہوا ہے۔ یہ دو برس تک اس سیارے کی سطح پر تحقیقی مشن جاری رکھنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔
ناسا کے کنٹرول ٹاور نے بھی خلائی جہاز ’اِن سائٹ‘ کے سرخ سیارے پر اترنے کی باضابطہ تصدیق کر دی ہے۔ یہ معلوماتی جہاز خاص طور پر مریخ کی سطح پر زلزلوں کی کیفیت کو ریکارڈ کر کے روانہ کرے گا تا کہ معلوم ہو سکے کہ آیا یہ بھی اپنی ہیئت میں زمینی زلزلوں جیسے ہیں۔
اس جہاز کو تشکیل یعنی ڈیزائننگ سے تعمیر، روانہ کرنے اور انجام کار لینڈنگ تک کا عرصہ سات برسوں پر محیط ہےتصویر: Reuters/M. Blake
اس خلائی مشن پر فرانس کے سائنسی آلات بنانے والے ایک ادارے CNES نے خصوصی آلہ تیار کر کے نصب کیا جو مریخ کی سطح پر آنے والے زلزلوں کی کیفیات کو خصوصی طور پر ریکارڈ کر کے زمین پر روانہ کرے گا۔ یہ آلہ مریخ کی اندرونی ساخت کے بارے میں بھی کھوج لگانے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ اس مشن میں فرانسیسی ریسرچرز بھی شامل ہیں۔
خلائی جہاز ’ان سائٹ‘ نے اترنے کے فوری بعد جو چند تصاویر روانہ کی ہیں، اُن کے مطابق یہ جہاز جہاں اترا ہے، اُس کے سامنے چٹانیں نہیں ہیں اور اس طرح کیمرے کی آنکھ دور تک دیکھنے کے قابل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خلائی جہاز کی بیٹریوں نے خود کو چارج کرنا بھی شروع کر دیا ہے، اسے ایک حوصلہ افزا پیشرفت قرار دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ یہ سرخ سیارے کی سطح کی تصاویر بھی روانہ کرے گا اور اُن سے یہ معلوم ہو سکے گا کہ اس کی سطح کس نوعیت کی ہے۔ مریخ کی سطح پر اترنے والا یہ آٹھواں امریکی تحقیقی خلائی مشن ہے۔ اس مناسبت سے ناسا نے مریخ کے لیے تینتالیس کوششیں کی ہیں اور ان میں سے صرف نو کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ سن 1976 کے بعد مریخ پر لینڈنگ کی یہ نویں کامیاب کوشش ہے۔
امریکی خلائی ادارے کے ایڈمنسٹریٹر جم برائڈنسٹائن کے مطابق خلائی جیٹ کے مریخ پر اترنے کو صدر ٹرمپ اور نائب صدر پینس نے بھی ناسا ٹیلی وژن پر دیکھا۔ اس کامیابی پر ان دونوں نے ناسا کے سائنسدانوں کو مبارک باد بھی دی۔ اس خلائی جہاز کے مریخ پر اترنے کے مشن پر 993 ملین امریکی ڈالر کی لاگت آئی ہے۔