ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کورونا وائرس کی وبا کے خلاف متحرک ہیلتھ ورکز کی حفاظت میں ناکامی کو اجاگر کیا گیا ہے۔ دنیا بھر میں کووڈ انیس بیماری سے کم از کم سات ہزار ہیلتھ ورکرز ہلاک ہوچکے ہیں۔
اشتہار
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے ہلاکتوں کی تعداد کو ’حیران کن بحران‘ قرار دیا اور حکومتوں سے ہیلتھ ورکرز کو ضروری حفاظتی سامان مہیا کرنے کا مطالبہ کیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق کورونا وائرس کی بیماری پھیلنے سے دنیا بھر میں اب تک کم از کم 7000 ہیلتھ ورکرز اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ اس تازہ رپورٹ میں ہلاک ہونے والے ہیلتھ ورکز کی سب سے زیادہ تعداد 1320 میکسیکو میں بتائی گئی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے معاشی اور سماجی انصاف کے سربراہ اسٹیو کاک برن کے بقول، ’’وبائی بیماری سے صحت کے کارکنان میکسیکو، برازیل اور امریکا جیسے ممالک میں تیزی سے موت کے منہ میں جارہے ہیں۔‘‘
مزید پڑھیے: کورونا وائرس، خیبر پختونخوا کا طبی عملہ شدید متاثر
کاک برن نے مزید کہا کہ تمام ہیلتھ ورکرز کو مناسب حفاظتی سامان مہیا کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے عالمی سطح پر باہمی تعاون کی ضرورت ہے تاکہ ہیلتھ ورکرز اپنی جان کو خطرے میں ڈالے بغیر اپنے اہم کام کو جاری رکھ سکیں۔
ایمنسٹی کے مطابق امریکا میں (1077)، برطانیہ (649)، برازیل میں (634) روس میں (631) اور بھارت میں (573) ہیلتھ ورکرز موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے متعدد ذرائع کی معلومات پر مبنی اعداد و شمار جمع کیے ہیں جس میں طبی اور سرکاری اہلکاروں سمیت مختلف ملکوں میں کام کرنے والی مقامی اور غیر ملکی میڈیکل تنظیموں کے ریکارڈ شامل ہیں۔
اسپین میں پاکستانی ڈاکٹرز مسیحا
04:34
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے انفیکشنز کی تعداد 2 کروڑ 63 لاکھ 24 ہزار سے زائد تجاوز کر چکی ہے۔ امریکا کے بعد برازیل اور بھارت دنیا میں سب سے زیادہ اس وبائی مرض سے متاثرہ ملک ہیں۔ ان تین ممالک میں مشترکہ طور پر اب تک اس وبائی مرض سے 3 لاکھ 87 ہزار اموات ہوچکی ہیں۔
ع آ / ع ح (اے ایف پی، روئٹرز)
کورونا اور پاکستانیوں میں خدمت خلق کا جذبہ
کورونا کی وبا نے لاکھوں پاکستانی خاندانوں کو متاثر کیا ہے۔ کچھ بیماری سے متاثر ہوئے اور کچھ کا روزگار چلا گیا۔ ایسے میں کچھ لوگوں نے اپنے ہم وطنوں کی دل کھول کر خدمت بھی کی۔ بھلا کیسے؟ دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Syeda Fatima
مریضوں کو کھانا پہنچانا
لاہور کی سیدہ فاطمہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جب ان کی سہیلی کورونا وائرس سے متاثر ہوئی تو انہوں نے اپنی سہیلی کے لیے کھانا بنانا شروع کیا۔ فاطمہ کو اندازہ ہوا کہ بہت سے مریض ایسے ہیں جنہیں صحت بخش کھانا میسر نہیں ہو رہا۔ انہوں نے پچیس متاثرہ افراد کے لیے کھانا بنانا شروع کیا۔ یہ سلسلہ بیس دنوں سے جاری ہے۔
تصویر: Syeda Fatima
ایک سو بیس افراد کے لیے مفت کھانا
اب فاطمہ روزانہ ایک سو بیس افراد کے لیے کھانا بناتی ہیں۔ فاطمہ اس کام کا معاوضہ نہیں لیتیں۔ وہ روز صبح سات بجے کام شروع کرتی ہیں۔ وہ رائیڈر کے ذریعے کھانے کا پہلا حصہ دن دس بجے بھجوا دیتی ہیں۔ جس کے بعد وہ باقی مریضوں کے لیے کھانا بنانا شروع کرتی ہیں اور پھر اسے بھی مریضوں تک پہنچا دیا جاتا ہے۔
تصویر: Syeda Fatima
طلبا کی مشترکہ کاوش
مریم ملک پاکستان میں سافٹ ویئرکی طالبہ ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر دیکھا کہ کس طرح مریض کورونا وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے دو دیگر طلبا کے ساتھ مل کر متاثرہ افراد کے لیے کھانا پکانا شروع کیا۔ یہ تینوں طلبا روزانہ سرکاری ہسپتالوں میں داخل مریضوں کو روزانہ گھر کا تیار کیا کھانا فراہم کرتی ہیں۔
تصویر: privat
روزانہ ڈھیروں دعائیں ملتی ہیں
مریم اور دیگر طلبا یہ سہولت بالکل مفت فراہم کرتی ہیں اور ڈیڑھ سو افراد کو روزانہ کھانا فراہم کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا ان مریضوں کے ساتھ محبت کا رشتہ قائم ہو گیا ہے اور انہیں روزانہ ڈھیروں دعائیں ملتی ہیں۔ یہ طلبا گزشتہ پندرہ دنوں سے لوگوں کو کھانا پہنچا رہی ہیں۔
تصویر: privat
کورونا ریکورڈ واریئرز
یہ فیس بک پیج کورونا وائرس کے مریضوں کو پلازما عطیہ فراہم کرنے والے افراد سے ملاتا ہے۔ اس فیس بک پیج کے ذریعے اب تک ساڑھے چار سو مریضوں کو پلازما مل چکا ہے۔
تصویر: Facebook/Z. Riaz
مفت طبی مشورے
اس فیس بک پیج کا آغاز کورونا وائرس کے پاکستان میں ابتدائی دنوں میں ہوا۔ اس پیج کے تین لاکھ سے زائد میمبر ہیں۔ اس فیس بک پیج پر نہ صرف پلازما عطیہ کرنے میں مدد کی جاتی ہے بلکہ ڈاکڑ خود طبی مشورے فراہم کرتے ہیں۔
تصویر: Privat
مالاکنڈ کے نوجوان سماجی کارکن
مالاکنڈ کے نوجوان سماجی کارکن عزیر محمد خان نے اپنے علاقے میں دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کورونا وائرس سے متعلق آگاہی مہم کا آغاز کیا۔ لاک ڈاؤن سے متاثرہ خاندانوں کو راشن بھی فراہم کیا اور چندہ کر کے طبی ماہرین کو میڈیکل سازو سامان بھی فراہم کیا۔
تصویر: E. Baig
چترال کے متاثرہ افراد کی مدد
عزیر محمد خان اپنے ساتھیوں کے ساتھ خیبر پختونخواہ اور چترال میں متاثرہ افراد کی مدد کر رہے ہیں۔ عزیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے مساجد میں صابن فراہم کیے تاکہ وہاں جانے والے صابن ضرور استعمال کریں۔
تصویر: E. Baig
آکسیمیٹر کا عطیہ
کورونا ریکورڈ وارئیرز گروپ کا کہنا ہے کہ انہیں کئی پاکستانی شہریوں اور کمپنیوں کی جانب سے مفت آکسیمیٹر کا عطیہ دیا گیا۔
تصویر: Zoraiz Riaz
وٹامنز کا عطیہ
معیز اویس ایک دوا ساز کمپنی کے مالک ہے۔ انہوں نے ہزاروں روپے کی مالیت کی دوائیاں اور وٹامنز کا عطیہ دیا۔