ساجد جاوید اس وقت برطانیہ کے وزیر داخلہ ہیں اور وزارت عظمی کے عہدے کی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ مسلسل تاخیر کا شکار ہونے والے بریگزٹ منصوبے پر عمل یقینی بنائیں گے۔
 یورپی پارلیمانی انتخابات میں کنزرویٹیو جماعت کی ناقص کارکردگی کا تذکرہ کرتے ہوئے جاوید نے جماعت کی قیادت کرتے ہوئے اپنے ووٹروں کا اعتماد بحال کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔ ٹوئٹر پر پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں ساجد جاوید کا کہنا تھا، ’’گزشتہ شب کے نتائج نے واضح کر دیا ہے کہ ہمیں بہرصورت بریگزٹ پر عمل یقینی بنانا ہو گا تاکہ عوام کا ہماری جمہوریت پر اعتماد بحال ہو سکے۔‘‘
 ساجد جاوید کے والد پاکستان سے برطانیہ آئے تھے اور وہ برطانیہ میں ایک بس ڈرائیور تھے۔ اپنے ویڈیو پیغام میں جاوید نے برطانیہ میں مقیم مختلف برادریوں میں ہم آہنگی اور روابط بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ تاہم پاکستان نژاد برطانوی سیاست دان نے ملکی وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل دیگر امیدواروں کی طرح یہ کہنے سے گریز کیا کہ یورپی یونین سے برطانوی انخلا کسی معاہدے یا معاہدے کے بغیر بھی یقینی بنایا جائے گا۔
 یورپی پارلیمانی انتخابات میں بریگزٹ کے حامیوں اور عوامیت پسندوں کی جماعت ’بریگزٹ پارٹی‘ کی اچھی کارکردگی کے بعد کنزرویٹیو پارٹی نے بھی اپنے دائیں بازو کے نظریات میں شدت اختیار کر لی ہے۔ نائجل فراج کی قیادت میں عوامیت پسندوں کی جانب جھکاؤ سے ظاہر ہوتا ہے کہ قدامت پسند ووٹر ٹوری پارٹی کی کارکردگی سے خوش نہیں ہیں۔
 انچاس سالہ ساجد جاوید وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل واحد ایسے امیدوار ہیں جنہوں نے اس کا اعلان کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا ہے۔
 ش ح / ع ح (اے ایف پی)
بریگزٹ کے معاملے پر برطانوی پارلیمان میں رائے شماری پر پوری دنیا کی نگاہیں ہیں۔ مگر لندن کے مرکزِ نگاہ ہونے کی اور بھی وجوہات ہیں۔ یہ یورپ میں سیر کے لیے جانے والوں کا سب سے بڑا مرکز ہے، مگر کیوں؟
تصویر: picture-alliance/Daniel Kalkerلندن میں سیاحت کے لیے سب سے زیادہ مشہور جگہیں دریائے ٹیمز کے کنارے ہیں۔ لندن میں اس دریا کے جنوبی کنارے پر ’لندن آئی‘، برطانوی پارلیمان کا حامل ویسٹ منسٹر محل اور مشہورِ زمانہ بگ بین ٹاور دیکھے جا سکتے ہیں۔ 
 تصویر: picture-alliance/robertharding/M. Simoniدریائے ٹیمز پر کئی پل ہیں، مگر ٹاور برج جیسی شہرت کسی دوسرے پل کی نہیں۔ سیاح اس پل کے انجن روم میں جا سکتے ہیں، جہاں کوئلے کے اصل برنر اور بھاپ کے انجن موجود ہیں، جو کسی دور میں کشتیوں کے گزرنے کے لیے پل کو اوپر اٹھانے کا کام سرانجام دیتے تھے۔ وہ افراد جو اونچائی سے ڈرتے نہیں، وہ اس پل پر شیشے کی بنی 42 میٹر اونچی ’اسکائی واک‘ پر چل سکتے ہیں۔
 تصویر: picture-alliance/robertharding/A. Copsonلندن میں وکٹوریہ اور البرٹ میوزم اور برٹش میوزم کو دنیا بھر میں بہترین عجائب گھر قرار دیا جاتا ہے۔ ٹیٹ ماڈرن میوزم میں جدید فنی تخلیقات موجود ہیں، جب کہ یہ ماضی میں ایک بجلی گھر ہوا کرتا تھا۔ بہت سے دیگر عجائب گھروں کی طرح اس میوزم میں داخلے کی بھی کوئی فیس نہیں۔
 تصویر: Switch House, Tate Modern/Iwan Baanکانسرٹس، کانسرٹس اور کانسرٹس۔ موسیقی کے دل دادہ افراد کو لندن ضرور جانا چاہیے۔ اس شہر میں کسی چھوٹے سے پب سے لے کر موسیقی کی بڑی تقریبات تک، ہر جگہ موسیقی کی بہار ہے۔ خصوصاﹰ موسم گرما میں ہائیڈ پارک لندن میں تو جیسے میلہ لگا ہوتا ہے۔
 تصویر: picture-alliance7Photoshot/PYMCAبکنگھم پیلس ملکہ برطانیہ کی سرکاری رہائش گاہ ہے۔ اس محل کے متعدد کمرے جولائی تا اکتوبر عام افراد کے دیکھنے کے لیے کھول دیے جاتے ہیں، کیوں کہ اس وقت ملکہ اسکاٹ لینڈ میں ہوتی ہیں۔ اور صرف یہی نہیں بلکہ شاہی خاندان کے دیگر بہت سے محل بھی آپ دیکھ سکتے ہیں۔
 تصویر: picture-alliance/DPA/M. Skolimowskaلندن میں بہت سے قابل دید پارک، باغات اور باغیچے ہیں۔ دنیا کے کسی بھی دوسرے بڑے شہر کے مقابلے میں سب سے زیادہ سبزہ لندن کا خاصا ہے۔ لندن کے ریجنٹ پارک کی پریمروز پہاڑی سے پورا شہر آپ کی نگاہوں کے سامنے ہوتا ہے۔
 تصویر: picture-alliance/Design Pics/Axiom لندن میں ہر طرح کے بجٹ کے لیے اور ہر دلچسپی کا سامان موجود ہے۔ چھوٹے بوتیک سے لے کر بڑے بڑے ڈیپارٹمنٹل اسٹورز تک، حتیٰ کہ سیکنڈ ہینڈ سامان کی دکانیں بھی۔ اختتام ہفتہ پر لندن میں جگہ جگہ مارکیٹیں لگی نظر آتی ہیں۔ اس تصویر میں کیمڈن مارکیٹ کا منظر ہے۔ یہ مارکیٹ نوجوانوں میں بے حد مقبول ہے۔
 تصویر: picture-alliance/Eibnerویسٹ منسٹر ایبے کے ساتھ سینٹ پال کا کیتھیڈرل لندن کا مشہور زمانہ گرجا گھر ہے، مگر لندن میں بہت سے دیگر کیتھیڈرلز بھی ہیں، جو سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتے ہیں۔ ویسٹ منسٹر ایبے سن 1066ء سے شاہی خاندان کے انتقال کر جانے والے افراد کی آخری آرام گاہ ہے۔ اس میں مشہور زمانہ سائنس دانوں کی قبریں بھی ہیں، جن میں ڈارون اور جے جے تھامسن سے لے کر اسٹیفن ہاکنگ تک کئی شخصیات شامل ہیں۔
 تصویر: picture-alliance/Bildagentur-online/Tetra Imagesدریائے ٹیمز کے جنوبی کنارے پر ’شارڈ‘ سے لندن شہر پر ایک طائرانہ نگاہ۔ 244 میٹر اونچائی سے جیسے کوئی پورا شہر آپ کے سامنے رکھ دے۔ شیشے اور اسٹیل سے بنی یہ عمارت مغربی یورپ کی سب سے بلند عمارت ہے، اسے اسٹار آرکیٹکٹ رینزو پیانو نے ڈیزائن کیا تھا۔
 تصویر: picture-alliance/robertharding/M. Ertmanلندن کی تاریخ ہی مکمل نہیں ہوتی اگر اس شہر سے یہ مے خانے نکال دیے جائیں۔ مقامی طور پر انہیں ’پب‘ کہا جاتا ہے اور یہاں آپ کو ہر طرح کی بیئر اور الکوحل والے دیگر مشروبات کی بہتات ملتی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں لوگ گپ شپ بھی کرتے ہیں اور کھاتے پیتے شامیں گزارتے ہیں۔
 تصویر: picture-alliance/dpa/A. Rain