’ساجد جاوید‘، برطانیہ میں بااثر ترین جنوبی ایشیائی نوجوان
7 نومبر 2014
ساجد جاوید ڈیوڈ کیمرون حکومت میں سکریٹری ثقافت کے عہدے پر بھی فائز ہیں۔ جاوید سابق بینکر ہیں اور سیاست کا حصہ بننے کے بعد انہوں نے بہت تیزی سے کیمرون کی قدامت پسند جماعت میں مقبولیت حاصل کی ہے۔ اسی ہفتے لندن میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں جاوید نے اپنا یہ انعام وصول کیا۔
اس ’پاور لسٹ‘ کے ججز نے پاکستان سے تعلق رکھنے والی ملالہ یوسف زئی کو دوسرا جبکہ ملکی اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی کیتھ واز کو تیسرا نمبر دیا ہے۔ سترہ سالہ ملالہ کو امسالہ امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے جبکہ کیتھ واز برطانوی پارلیمان کی بااثر ترین داخلہ کمیٹی کےسربراہ ہیں۔
ججوں کے مطابق جاوید جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے واحد نوجوان ہیں، جو حکومت میں اہم عہدے کے حامل ہیں اور وہ تمام برطانوی باشندوں پر ملکی ثقافت کے دروازے کھولنے کے لیے پرعزم ہیں۔ جاوید کے بقول ’’ ثقافت کی اہمیت صرف استحقاق کی ہی نہیں ہے۔ اس کا تعلق بنیادی طور پر اِس بات سے بھی ہے کہ ہم کون ہیں اور ہم اپنی شناخت کیسے کرواتے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی برطانوی ثقافت کا حصہ نہیں بنے گا تو اس کا مطلب ہے کہ وہ قومی طرز زندگی میں شامل نہیں ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ 2014ء کے دوران بہت سے برطانوی شہری ثقافتی سرگرمیوں سے محروم رہے ہیں۔
جاوید کے والد عبدل 1961ء میں صرف ایک پاؤنڈ اپنے ساتھ لے کر برطانیہ آئے تھے۔ اس فہرست کی تیاری میں پیش پیش کلپیش سُولنکی کہتے ہیں کہ اس لسٹ میں مشکل حالات میں انفرادی طور پر غیر معمولی کامیابیاں حاصل کرنے والے نوجوانوں کی کوششوں کو سراہا گیا ہے۔ 2011ء میں کرائی جانے والی مردم شماری کے مطابق برطانیہ کی آبادی کا 4.9 فیصد حصہ یعنی تقریباً تین ملین افراد خود کوجنوبی ایشیا ئی سمجھتے ہیں۔