یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق افریقہ کے ساحل خطے میں گزشتہ برس سینکڑوں بچوں کو ہلاک یا زخمی کيا گيا اور سینکڑوں بچوں کو زبردستی ان کے والدین سے الگ ہونے پر مجبور کیا گیا ہے۔
اشتہار
اقوام متحدہ میں بچوں کی فلاح و بہود کے ادارے یونیسیف نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ مغربی اور شمالی وسطی افریقہ کے ساحل خطے میں بچوں کے خلاف تشدد میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔
یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق چونکہ فی الوقت خطے میں جاری تنازعہ کے رکنے کے آثار کم ہیں اس لیے تقریباﹰ پچاس لاکھ بچوں کو فوری طور پر انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ منگل اٹھائیس جنوری کو جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق مغربی اور شمال وسطی افریقہ کے ساحل خطے میں گزشتہ برس سینکڑوں بچوں کو ہلاک یا زخمی کيا گيا اور سینکڑوں بچوں کو زبردستی ان کے والدین سے الگ ہونے پر مجبور کیا گیا ہے۔
یونیسیف نے2019ء کے پہلے نو ماہ کے دوران مالی میں 277 بچوں کے ہلاک کیے جانے یا پھر انہیں جسمانی طور پر ناکارہ بنائے جانے کی تصدیق کی ہے۔ مغربی افریقی ملک مالی کے شمالی علاقے میں آٹھ برس قبل اسلامی شدت پسندوں کی جانب سے بغاوت شروع ہوئی تھی جس میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ لڑائی اب پڑوسی ملک برکینا فاسو اور نائجر تک پھیل گئی ہے جس کی وجہ سے اب ساحل خطے میں نسلی کشیدگی پھیل رہی ہے۔
عالمی یوم اطفال، وعدے جو ایفا نہ ہوئے
رواں برس عالمی یوم اطفال کا نعرہ ہے ’بچوں کو آزادی چاہیے‘۔ ترقی یافتہ ممالک میں تو آج یہ دن پورے جوش سے منایا جا رہا ہے، مگر دنیا کے کئی خطے ایسے ہیں، جہاں بچے شدید نوعیت کے مسائل کا شکار ہیں۔
تصویر: Mustafiz Mamun
بچوں کی جبری مشقت
بنگلہ دیش میں ساڑھے چار ملین سے زائد بچے ملازمت کرنے پر مجبور ہیں۔ جن میں سے بعض کام انتہائی خطرناک ہیں جب کہ تنخواہ بہت کم۔ مشقت کرتے یہ بچے اس ملک میں کئی مقامات پر دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: Mustafiz Mamun
کھیلنے کی بجائے وزن کھینچتے بچے
جس عمر میں بچوں کو اسکول جانا چاہیے اور پرسکون زندگی گزارنا چاہیے، ایسے میں بنگلہ دیش کی اس بچی جیسے لاکھوں بچے، تعلیم کا فقط خواب ہی دیکھ سکتے ہیں۔ یہ لڑکی صحت اور نشوونما پر پڑھنے والے منفی اثرات سمجھے بنا کھیلنے کودنے کی عمر میں روزانہ پتھر ڈھوتی ہے۔
تصویر: Mustafiz Mamun
کام، جشن یا جدوجہد؟
عالمی یوم اطفال کا اصل مقصد بچوں کے حقوق اور تحفظ سے متعلق شعور و آگہی دینا ہے۔ بعض ممالک میں یوم اطفال یکم جون کو منایا جاتا ہے، مگر جرمنی میں یہ دن 20 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ یوم اطفال 20 نومبر کو مناتی ہے۔ اس دن سن 1989 میں عام معاہدہ برائے حقوقِ اطفال طے پایا تھا۔
تصویر: Mustafiz Mamun
مشین کے پرزوں کے لیے کھیل کا وقت کہاں
عالمی یوم اطفال کے دن بھی یہ گیارہ سالہ بچہ اس فیکٹری میں مچھروں سے بچنے والی جالی کی تیاری میں مصروف ہے۔ جنوبی بھارت میں ایسی بہت سی فیکٹریاں اور کارخانے ہیں، جہاں حفاظتی اقدامات کی حالت مخدوش ہے۔ یہاں زندگی یا جسمانی اعضاء کھو دینے کا احتمال ہمیشہ رہتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER
دل چیرتا دکھ
بھارت میں انیل نامی ایک خاکروب ہلاک ہو گیا، تو اس کے بیٹے کو کم عمری میں یتیمی دیکھنا پڑی۔ شیو سنی گیارہ برس کا ہے اور یہ تصویر شائع ہو جانے کے بعد بہت سے افراد کی آنکھیں بھیگ گئیں اور اس کے لیے ساڑھے 37 ہزار یورو کے برابر امدادی رقم جمع ہوئی۔
تصویر: Twitter/Shiv Sunny
بچے اب بھی فوج میں بھرتی
بچوں کو فوج میں بھرتی کیا جانا، بچوں کے استحصال کی بدترین قسم قرار دیا جاتا ہے، تاہم یہ نوجوان جنگجو صومالیہ کی الشباب تنظیم کا رکن ہے اور اپنا زخمی ہاتھ دکھا رہا ہے۔ بہت سے بچوں کو جنسی استحصال یا غلامی یا منشیات کی فروخت کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Dahir
دیواریں اور سرحدیں
بچوں کی جبری مشقت ہی نہیں بلکہ سرحدوں اور دیواروں نے بھی بچوں کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایات پر میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے والے بچوں کو ان کے والدین سے الگ کر دیا گیا۔ بین الاقوامی تنقید کے بعد آخرکار انہوں نے یہ انتظامی حکم نامہ واپس لیا۔
تصویر: Reuters/J. Luis Gonzalez
محدود آزادی
تین پاکستانی بچیاں گدھا گاڑی چلا رہی ہیں۔ یہ وہ تجربہ ہے، جو کسی امیر ملک میں کوئی بچہ شاید موج مستی کے لیے کرتا، مگر پاکستان کے پدارنہ معاشرے میں ان تین بچیوں کی یہ ’آزادی‘ زیادہ طویل نہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/S. Seher
8 تصاویر1 | 8
یونیسیف کی تازہ رپورٹ کے مطابق اس پورے خطے میں، ''چھڑی لڑائی میں پھنسے بچوں کے خلاف تشدد میں کافی اضافہ دیکھا گيا ہے۔‘‘ اس کے مطابق بڑی تعداد میں بچوں کو زبردستی ان کے والدین سے علحیدہ ہونے پر مجبور کیا گيا اور لاکھوں لوگوں کو اپنا گھر بار بھی چھوڑنا پڑا ہے۔
یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق مالی، برکینا فاسو اور نائجر جیسے ممالک میں تقریباﹰ سات لاکھ افراد شدید طور پر غذائی قلت کا شکار ہیں اور خطے کے تقریباﹰ پچاس لاکھ بچوں کو انسانی امداد کی فوری ضرورت ہے۔
جنگ سے متاثرہ افغان بچے
02:03
مغربی اور مرکزی افریقی خطے کے لیے یونیسیف کی سربراہ میری پیئر پوئیریئر کا کہنا تھا، ''ہم کوئی مدد تو نہیں کر پا رہے لیکن جس پیمانے پر بچوں کے ساتھ تشدد ہو رہا ہے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ ان میں سے لاکھوں بچے تو صدمے کے تجربات سے دوچار ہوئے ہیں۔‘‘
حال ہی میں ساحل خطے کے پانچ افریقی ممالک، مالی، برکینا فاسو، نائجر، چاڈ اور موریطانیہ نے فرانس کے ساتھ مل کر خطے میں شدت پسندی کے خلاف مشترکہ لڑائی کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا لیکن ماہرین کا کہنا ہے اس طرح کے منصوبے ساحلی خطے کی حفاظت کے لیے کافی نہیں ہیں۔