سارکوزی کے خلاف الزامات خارج
8 اکتوبر 2013پیر کے روز فرانس کی ایک عدالت میں تفتیشی میجسٹریٹس نے سابق فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی پر عائد الزامات واپس لے لیے۔ یہ الزامات سارکوزی پر سن دو ہزار سات کی کامیاب صدارتی مہم کے دوران اکھٹی کی گئی رقم میں گھپلے کے حوالے سے تھے۔ مبصرین کے مطابق سابق صدر کے خلاف الزامات واپس لیے جانے کے بعد ان کی سیاسی میدان میں بھرپور انداز سے واپسی کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔
خیال رہے کہ سابق صدر سارکوزی پر الزام تھا کہ انہوں نے ارب پتی بیٹین کورٹ کی کم زور ذہنی حالت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سن دو ہزار سات کی انتخابی مہم کے دوران غیر قانونی طور پر ایک لاکھ پچاس ہزار یورو کی رقم اینٹھ لی تھی۔ واضح رہے کہ فرانس میں انتخابی مہم کے دوران ایک شخص ساڑھے سات ہزار یورو سے زیادہ رقم کسی امیدوار کو فنڈ کے طور پر نہیں دے سکتا۔
سارکوزی نے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ الزامات کا واپس لیا جانا ان کی بےگناہی کی گواہی ہے۔ سارکوزی نے نام لیے بغیر بعض سیاست دانوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جو بقول ان کے اس اسکینڈل کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے تھے۔ سارکوزی کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ گناہ گار ثابت ہونے تک ملزم مجرم نہیں بن جاتا۔
دفتر استغاثہ نے فیصلے پر تبصرے سے انکار کر دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ایک تفصیلی بیان آج منگل کے روز جاری کیا جائے گا۔
صدر کی حیثیت سے نکولا سارکوزی کو عدالتی کارروائی سے استثنیٰ حاصل تھا، تاہم گزشتہ انتخابات میں ناکامی کے دس ماہ بعد یہ مقدمہ ان کے خلاف کھول دیا گیا۔ اگر یہ الزام ان پر ثابت ہو جاتا تو ان کو تین برس کی قید اور تین لاکھ پچہتر ہزار یورو تک کا جرمانہ ہو سکتا تھا۔
اٹھاون سالہ سارکوزی کے خلاف ان الزامات کا واپس لیا جانا ان کی سیاسی ساکھ کے لیے اچھا قرار دیا جا رہا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ وہ سیاسی میدان میں ایک مرتبہ پھر اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ وہ کہہ چکے ہیں کہ وہ سن دو ہزار سترہ میں صدر اولانڈ کے خلاف دوبارہ الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔