1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سارہ شریف قتل کیس، والد اور سوتیلی والدہ بھی گرفتار

14 ستمبر 2023

سارہ شریف ہلاکت کیس کی تفتیش کے سلسلے میں برطانوی پولیس نے مقتول بچی کے والد، سوتیلی ماں اور چچا کو گرفتار کر لیا ہے۔ شبہ ہے کہ دس سالہ اس بچی کو اس کے رشتہ داروں نے ہی قتل کیا ہے۔

Frankreich I Vierfacher französischer Mord an britischer Familie
تصویر: Steve Parsons/PA Wire/empics/picture alliance

سارہ شریف قتل کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے افراد اس مقتول بچی کے رشتہ دار ہی ہیں۔ اس دس سالہ مقتول بچی کے والد، سوتیلی ماں اور چچا کو بدھ کے دن اس وقت گرفتار کیا گیا، جب وہ پاکستان سے لندن پہنچے۔

سارہ کی لاش دس اگست کو ووکنگ میں واقع ان کے گھر سے ہی برآمد ہوئی تھی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اس بچی کے 'جسم پر تشدد کے متعدد نشانات‘ تھے۔

برطانوی پولیس کے مطابق سارہ شریف کی لاش برآمد ہونے سے ایک روز قبل ان کے والد عرفان شریف، سوتیلی ماں بینش بتول اور سارہ کے چچا فیصل ملک پاکستان چلے گئے تھے۔ پاکستانی نژاد ان تین برطانوی شہریوں کے اس طرح پاکستان فرار کی کہانی عالمی میڈیا کی زینت بھی بنی۔

برطانیہ واپسی رضا مندی سے 

ادھر پاکستانی پولیس کے ترجمان نے بتایا ہے کہ سارہ کے والد اور دیگر رشتہ دار اپنی مرضی کے ساتھ برطانیہ روانہ ہوئے تھے۔ اسی ماہ کے اوائل میں عرفان اور بینش نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بے قصور ہیں اور وہ برطانوی حکام سے تعاون کرتے ہوئے اپنا مقدمہ لڑیں گے۔

پاکستانی حکام کے مطابق ان تینوں ملزموں کے ساتھ پاکستان جانے والے سارہ شریف کے پانچ بہن بھائیوں کو حکومت نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ قبل ازیں یہ بچے پاکستان جانے کے بعد سارہ کی دادا کے گھر میں مقیم تھے۔ سرے پولیس کے مطابق لندن حکومت ان بچوں کی واپس برطانیہ لانے کی کوشش کر رہی ہے۔

برطانوی پولیس نے بتایا ہے کہ سارہ شریف کی پولش والدہ اولگا شریف کو اس کیس کے حوالے سے ہونے ولی تمام پیش رفت سے آگاہ رکھے ہوئے ہے۔

سارہ کی پولش ماں کا کرب

اولگا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ جب انہوں نے اپنی بیٹی کی لاش دیکھی تو مشکل سے ہی پہچان سکیں کہ یہ سارہ شریف تھیں۔ انہوں نے ایک پولش ٹیلی وژن چینل سے گفتگو میں کہا کہ ان کی بچی کے چہرے سمیت جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔

اولگا اور عرفان کے مابین سن 2015 میں علحیدگی ہو گئی تھی۔ برطانوی میڈیا کے مطابق اولگا نے اپنی بچی کو اپنے پاس رکھنے کی قانونی جنگ لڑی لیکن سن 2019 میں برطانیہ کی ایک عدالت نے حکم سنایا تھا کہ سارہ شریف کو والد کے سپرد کر دیا جائے۔

برطانوی میڈیا میں ایسی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ سارہ کی سوتیلی ماں نے انہیں اپریل میں اسکول سے اٹھا کر گھر میں ہی اس کی تعلیم کا بندوبست کر لیا تھا۔ ایسی چہ مگوئیاں ہیں کہ اس بچی کے قتل کی مرکزی ملزم ان کی سوتیلی ماں بینش بتول ہیں۔

ع ب/ ع ا (خبر رساں ادارے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں