اٹلی کے انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے حامل وزیرداخلہ ماتیو سالوینی کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ یورپی انتخابات میں قوم پرستوں کے اتحاد کے ساتھ یورپی کمیشن کی صدارت کی دوڑ میں شامل ہونے کا سوچ رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/Z. Souissi
اشتہار
جمعرات کے روز اپنے ایک انٹرویو میں سالوینی نے کہا کہ وہ آئندہ یورپی انتخابات میں قوم پرست گروپوں کے اتحاد کے ساتھ یورپی کمیشن کی صدارت کی دوڑ میں شامل ہو سکتے ہیں۔
اطالوی اخبار ریپبلکا سے بات چیت میں انہوں نے کہا، ’’جی یہ درست ہے کہ مختلف یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والوں دوستوں نے مجھے یہ مشورہ دیا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’یہ نہایت عمدہ بات ہے کہ مختلف افراد عوامی تحفظ کے لیے میرے نظریات کے حامی ہیں اور ان میں اٹلی سے باہر کے لوگ بھی شامل ہیں۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ مہاجرین مخالف رہنما سالوینی فرانس کی انتہائی دائیں بازو کی رہنما لے پین کے اتحادی بھی ہیں، ’’ہم دیکھیں گے۔ میں ابھی اس پر سوچ رہا ہوں۔‘‘
45 سالہ سالوینی سن 2013ء سے انتہائی دائیں بازو کی جماعت لیگ کے سربراہ ہیں۔ اس سے قبل وہ اٹلی کے شمالی حصے کی علیحدگی کے نعرے پر مبنی جماعت شمالی لیگ کے سربراہ تھے، تاہم انہوں نے حالیہ کچھ عرصے میں ’اطالوی فرسٹ‘ کے نعرے کے ساتھ اپنے آپ کو نہ صرف قومی سیاسی دھارے میں شامل کیا بلکہ اب ان کی جماعت کو بڑی عوامی مقبولیت بھی حاصل ہے۔
حالیہ انتخابات میں ان کی جماعت کی ریکارڈ کامیابی کی وجہ سے وہ اٹلی میں بننے والی اتحادی حکومت میں وزارت داخلہ کا قلم دان حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
مارچ میں ہونے والے عام انتخابات میں سالوینی کی جماعت نے 17 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے اور وہ فائیو اسٹار موومنٹ کے ساتھ مل کر اتحادی حکومت کا حصہ بن گئے تھے۔
’آگ کی نگری‘ اٹلی کے ايک خوب صورت خطے کی سياہ حقيقت
اٹلی کے جنوب ميں کمپانيا کا خطہ لاجواب پکوان اور اپنے شاندار ساحلوں کے ليے معروف ہے۔ تاہم اس علاقے کے لوگوں ميں سرطان اور بچوں کی اموات کی شرح بھی انتہائی اونچی ہے جو اس کے مثبت پہلوؤں پر پردہ ڈال ديتی ہے۔
تصویر: Stefano Schirato
کمپانيا پر سياہ بادل
املافی کا ساحلی علاقہ اور پومپے کے آثار قديمہ ان درجنوں مقامات ميں سے چند ايک ہی ہيں جو کمپانيا کو خاص بناتے ہيں۔ اسی علاقے سے ’پيزا‘ دنيا بھر ميں مقبول ہوا تاہم اسی علاقے کے ايک حصے کو ’موت کی تکون‘ بھی کہا جاتا ہے۔ نيپلز و کاسيرٹا نامی شہروں کے بيچ ايک علاقہ ہے جہاں لوگ کوڑے کے بيچ گزر بسر کر رہے ہيں۔ انہيں زہريلی گيسوں ميں سانس لينا پڑتا ہے اور وہاں دستياب پينے کے پانی کا معيار بھی ناقص ہے۔
تصویر: Stefano Schirato
ایک اَن دیکھا قاتل
فوٹو گرافر اسٹيفانو شيراٹو نے ان ماحولياتی مسائل کی فوٹو گرافی سن 2015 ميں شروع کی تھی۔ انہوں نے ڈی ڈبليو کو بتايا، ’’يہ سانحہ تيس برس سے وہيں کا وہيں ہے اور اس کی شروعات اس وقت ہوئی تھی جب کوڑے کرکٹ کو ماحول دوست طريقے سے ٹھکانے لگانے کے اخراجات سے بچنے کے ليے بين الاقوامی کمپنيوں نے مقامی سياستدانوں کے ساتھ معاہدے طے کيے تھے۔‘‘
تصویر: Stefano Schirato
غير فطری تبديلی
پچھلی چند دہائيوں کے دوران کئی ملين ٹن کچرا وہاں پھينکا گيا، جن پر سينکڑوں مکانات اور پورے پورے ديہات کھڑے ہو گئے۔ مقامی حکام نے ايک غير قانونی لينڈ فل پر ايک کيمپ کے قيام کی اجازت بھی دے دی۔ شيراٹو کا کہنا ہے، ’’جب ميں پہلی مرتبہ وہاں گيا، تو ميں يہ ديکھ کر حيران رہ گيا کہ کس طرح کوڑ کرکٹ کے ڈھير کے پہاڑ نمودار ہو گئے جو پہلے وہاں نہیں تھيں۔‘‘
تصویر: Stefano Schirato
’غير ضروری نسل‘
فوٹو گرافر اسٹيفانو شيراٹو نے ’آگ کی نگری‘ کے عنوان تلے اپنی تحقيق ميں کئی مقامی لوگوں سے اُن کی رائے لی۔ وہ بتاتے ہيں، ’’ميں ايسے بچوں سے مل چکا ہوں جو اپنے والدين کھو چکے ہيں اور ايسے والدين سے بھی مل چکا ہوں، جو اپنے بائیس ماہ تک کے بچے کھو چکے ہيں۔‘‘ شيراٹو، انا نامی ايک لڑکی کی کہانی بيان کرتے ہوئے بتاتے ہيں کہ اس کی بچی تندرست پيدا ہوئی پر دس ماہ کی عمر ميں وہ سرطان ميں مبتلا ہو گئی۔‘‘
تصویر: Stefano Schirato
معاملے کی تہہ تک پہنچنا
شيراٹو نے روزيٹہ نامی ايک ساٹھ سالہ عورت کے بارے ميں بتايا، جسے جب پتہ چلا کہ وہ سرطان ميں مبتلا ہے، تو اس نے تحقيق شروع کی۔ اس نے پتہ چلايا کہ اس کے کئی پڑوسی بھی اسی کيفيت کا شکار ہيں۔ اس نے ہر دروازہ کھٹکھٹايا اور معومات جمع کيں۔ روزيٹہ نے يہ تمام تر معلومات ايک کتاب ميں تحرير کيں، جو بعد ازاں اس مسئلے پر سے پردہ اٹھانے ميں کافی اہم ثابت ہوئی۔
تصویر: Stefano Schirato
بچنے کی صلاحيت
اس خطے کے ماحولياتی اور طبی مسائل پرشيدہ نہيں ہيں ليکن اٹلی کے نيشنل انسٹيٹيوٹ آف ہيلتھ نہ پہلی مرتبہ دو برس قبل ان مسائل کے متاثرہ علاقوں ميں موجود کچرے کے ڈھيروں سے تعلق کو تسليم کيا۔
تصویر: Stefano Schirato
مقامی لوگ علاقہ چھوڑنا بھی نہيں چاہتے
آلودگی اور کوڑے کرکٹ کے باوجود ’موت کی تکون‘ کے علاقے کے رہائشی اپنے مکانات نہيں چھوڑنا چاہتے۔ شيراٹو کے بقول مقامی لوگوں کو ملک کے ديگر حصوں ميں ملازمت ملنا مشکل ہے۔ اس کے علاوہ، جو لوگ وہاں پيدا ہوئے اور اپنی پوری پوری زندگياں وہيں گزار ديں، وہ اپنا علاقہ نہيں چھوڑنا چاہتے۔
تصویر: Stefano Schirato
کم علمی کوئی زبردست بات نہيں
دو سال قبل کيے گئے مطالعے کے بعد يہ معاملہ اب سياسی موضوع بن چکا ہے ليکن اس کے باوجود فی الحال کوئی حل سامنے نہيں آيا۔ شيراٹو کے بقول لوگ اب مسئلے سے واقف ہيں اور انصاف چاہتے ہيں۔ اسی ليے سياستدان اب اسے نظر انداز نہيں کر سکتے۔ فوٹو گرافر کا کہنا ہے کہ علاقے کو صاف کرنا بھی تاہم ايک بڑا مسئلہ ہے۔
تصویر: Stefano Schirato
بہتر مستقبل کی اميد
اسٹيفانو شيراٹو تين برس پر مبنی اپنی تحقيق کو تصاوير کی صورت ميں جاری کر رہے ہيں۔ اس کتاب کی اشاعت کے ليے درکار رقوم (https://crowdbooks.com/projects/terra-mala) پر جمع کی جاری ہيں۔
تصویر: Stefano Schirato
9 تصاویر1 | 9
یہ بات اہم ہے کہ سالوینی کی جماعت لیگ عموماﹰ یورپی یونین اور مہاجرین سے متعلق سخت الفاظ کا استعمال کرتی رہتی ہے۔ حالیہ عوامی جائزوں میں اس جماعت کی مقبولیت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
یورپی کمیشن کی سربراہی کے لیے نام یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے سربراہان کی جانب سے پیش کیا جاتا ہے، جب کہ اس کی توثیق یورپی پارلیمان کی اکثریت کی مدد سے ہوتی ہے۔