سامسنگ اور ایپل کے درمیان قانونی کھینچا تانی
23 اپریل 2011اس سے قبل جمعہ کو ایپل نے سام سنگ پر اسی نوعیت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ ایپل کا مؤقف تھا کہ سام سنگ نے گوگل کے مفت آپریٹنگ سسٹم Android کی مدد سے جو پراڈکٹس تیار کی ہیں، اس سے استحقاق اور تجارتی نشان کے قوانین کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ جوابی مقدمے میں سام سنگ نے موقف اپنایا ہے کہ ایپل نے اُس کی دس پیٹنٹ تکنیکس کی نقل کی ہے۔
ایپل پر ڈیٹا ٹرانسفر کے وقت توانائی بچانے، غلطی کے تدارک کی 3G تکنیک اور وائرلیس ڈیٹا کمیونیکشن ٹیکنالوجی کے سلسلے میں سام سنگ کی نقل کرنے کے بڑے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
یہ مقدمہ جرمنی، جنوبی کوریا اور جاپان میں دائر کیا گیا ہے۔ سامسنگ کی جانب سے جاری بیان کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’ ہمارے خلاف جو قانونی عمل کیا جا رہا ہے ہم عامل سرگرم انداز میں اس کا جواب دے رہے ہیں تاکہ اپنی تخلیقی ملکیت کو محفوظ اور موبائل و رابطے کی دنیا میں جدت و ترقی کا سفر جاری رکھ سکیں۔‘‘
سمارٹ فونز کی بین الاقوامی منڈی میں آپریٹنگ سسٹمز کے معاملے میں سبقت لے جانے کی دوڑ زوروں پر ہے۔ تازہ ترین جائزوں کے مطابق گوگل کا اینڈروائڈ سسٹم، ایپل اور ریسرچ ان موشن کے سسٹم کے مقابلے میں زیادہ مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔ اسی سسٹم پر بنائے گئے سامسنگ کے سمارٹ فونز ایپل کے سخت ترین حریف کے طور پر ابھر رہے ہیں۔ اس دوڑ میں شامل کئی کمپنیاں قانونی چکروں میں پھنس کر منڈی میں اپنا حصہ برقرار رکھنے کی کوششوں میں ہیں۔
آئی فون اور آئی پیڈ کی اچھی فروخت کے باعث سامسنگ کی کمائی میں بھی نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایپل سامسنگ کا دوسرا سب سے بڑا گاہک ہے جبکہ اس کا سر فہرست گاہک جاپانی کمپنی سونی ہے۔ ایشیائی منڈی میں سامسنگ کمپنی کا مالیاتی حجم 140 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ اس قانونی کھینچا تانی کے سبب خدشہ ہے کہ ٹیکنالوجی کی دنیا کے ان دو بڑے اداروں کا باہمی تعلق طویل عرصے تک خراب رہ سکتا ہے۔
سامسنگ اور ایپل کا قانونی جھگڑا ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سامسنگ نے اپنے سمارٹ فون Galaxy S کی نئی شکل متعارف کروانے کی تیاریاں مکمل کر رکھی ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امجد علی