1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سام سنگ کا فائیو جی (5G) وائرلیس ٹیکنالوجی تیار کرنے کا اعلان

14 مئی 2013

جنوبی کوریا کے عالمی شہرت کے الیکٹرانک آلات ساز ادارے سام سنگ نے فائیو جی ٹیکنالوجی کو ایجاد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس اعلان کے بعد الیکٹرانک ساز اداروں میں ایک نئی دوڑ شرع ہو جائے گی۔

تصویر: picture-alliance/dpa

جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول سے ملٹی نیشنل ادارے سام سنگ کی جانب سے جاری ہونے والے اعلان میں بتایا گیا ہے کہ ادارے کی ریسرچ ٹیم نےانتہائی برق رفتار وائر لیس ٹیکنالوجی کے حصول کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو وائرلیس ٹیکنالوجی کی ففتھ جنریشن یا فائیو جی (5G) قرار دیا گیا ہے۔ وائرلیس ٹیکنالوجی اس وقت سمارٹ فون اور لیپ ٹاپ کے علاوہ کئی اور آلات میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔

وائرلیس ٹیکنالوجی اس وقت سمارٹ فون اور لیپ ٹاپ کے علاوہ کئی اور آلات میں بھی استعمال کی جاتی ہےتصویر: Reuters

سام سنگ کے اعلان میں بتایا گیا کہ فائیو جی ٹیکنالوجی کے متعارف کروانے کے بعد صارفین یا یُوزرز صرف ایک سیکنڈ میں ایک پوری فلم ڈاؤن لوڈ کر سکیں گے۔ الیکٹرانک ساز کمپنی نے اس مناسبت سے کامیاب تجربے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس تجربے میں ایک بھاری ڈیٹا کی ترسیل اور اسے ایک دوسری جگہ وصول کرنے میں کسی دشواری یا پیچیدگی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ کمپنی کے مطابق یہ ڈیٹا ایک گیگا بائٹ سے خاصا زیادہ تھا۔ ایک گیگا بائٹ سے زائد کے ڈیٹا کی کامیاب ترسیل اور وصولی کو ایک سیکنڈ کے وقفے میں ریکارڈ کیا گیا۔ اس بڑے حجم کے ڈیٹا کی ٹرانسمیشن دو کلو میٹر کے دائرے میں فی الحال کی گئی۔

سام سنگ ادارے کے مطابق نئی فائیو جی ٹیکنالوجی کا کاروباری سطح پر استعمال سن 2020 سے قبل ممکن نہیں ہے اور جب سے ٹیکنالوجی عام ہو جائے گی تو موجودہ فور جی (4G) ٹیکنالوجی سے کئی سو گنا زیادہ تیز رفتار ہو گی۔ اس مناسبت سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ فائیو جی ٹیکنالوجی کے استعمال سے یُوزرز انتہائی بڑے حجم کے ڈیٹا کی ترسیل میں بہت زیادہ سہولت پائیں گے اور اس میں اعلیٰ کوالٹی کی ڈیجیٹل فلم کی ٹرانسمیشن بھی ممکن ہو گی۔ اس وقت جنوبی کوریا میں فور جی ٹیکنالوجی استعمال کرنے والوں کی تعداد 20 ملین بتائی جاتی ہے۔

ایپل اور سام سنگ کے درمیان الیکٹرانک آلات سازی میں مسابقت پائی جاتی ہےتصویر: Reuters

فائیو جی ٹیکنالوجی کے حوالے سے سام سنگ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ اس کے استعمال سے صارفین تھری ڈی فلموں اور تھری ڈی گیمز کو انتہائی اعلیٰ کوالٹی کی تصاویر (Ultra High-definition) یا یُو ایچ ڈی کے ساتھ دیکھ اور کھیل کر لطف اندوز ہو سکیں گے۔ اس ٹیکنالوجی کے تجربے میں سام سنگ کے چونسٹھ اینٹنیا کو مختلف زاویوں کے ساتھ استعمال کیا گیا تھا۔

جنوبی کوریا کی کثیر القومی کمپنی سام سنگ کا صدر دفتر جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول کے نواح میں سام سنگ ٹاؤن میں واقع ہے۔ اس کی مختلف کمپنیوں کی تعداد ساٹھ کے قریب ہے۔ مشرق بعید میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور الیکٹرانک سازی کا یہ بہت بڑا ادارہ ہے جو آلات تیار کرنے کے علاوہ کثیر الجہتی ریسرچ پراجیکٹس کو بھی جاری رکھے ہوئے۔ سام سنگ کارپوریشن نے کئی اور کاروبار کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ان میں لائف انشورنس کے علاوہ کنسٹرکشن اور ٹریڈ انویسٹمنٹ بھی شامل ہے۔ سام سنگ کا تعمیراتی ادارہ دنیا کی کئی بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر میں اپنی مہارت کا لوہا منوا چکا ہے۔ یورپ اور امریکا میں سام سنگ کارپوریشن کئی کامیاب اور علیل اداروں کو بھی خرید چکا ہے۔ اس کے اثاثوں اور آمدن کھربوں ڈالر میں شمار کی جاتی ہے۔

(ah/zb(AFP

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں