سام سنگ کے ارب پتی وارث کو پانچ سال کی قید سزا کا حکم
عابد حسین
25 اگست 2017
جنوبی کوریا کی ایک عدالت نے سابق صدر کے دور کے کرپشن اسکینڈل میں ملوث لی جے یونگ کو سزائے قید سنائی ہے۔ یونگ ٹیکنالوجی کے انتہائی بڑے ادارے سام سنگ کے نائب چیرمین ہیں۔
اشتہار
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی جنوبی کوریائی کثیرالقومی کمپنی سام سنگ کے وارث لی جے یونگ کو کرپشن کے پانچ الزامات کے تحت ایک عدالت نے پانچ برس کی قيد کا حکم سنایا ہے۔ انچاس سالہ لی یونگ کو پانچ الزامات کا سامنا تھا، جن میں رشوت دے کر مراعات حاصل کرنا، مالی غبن، اثاثوں کو چھپانا اور حلف اٹھا کر حقائق کو چھپانا شامل ہيں۔
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول کی ایک عدالت میں مقدمے کی کارروائی کے دوران استغاثہ نے کرپشن الزامات کے تناظر میں یونگ کے لیے ایک الزام کے تحت بارہ سال اور چار الزامات میں دس برس قید سزا کی استدعا کی تھی۔ سام سنگ کے وارث پر ان الزامات کی گونج رواں برس فروری میں سنائی دی تھی۔
یونگ کے وکلاء نے استغاثہ کے الزامات کو بے بنیاد اور عدم شہادتوں سے عاری قرار دیا ہے۔ یونگ کے وکلاء نے اس ماتحت عدالت کے فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کرنے کا عنديہ ديا ہے۔ ایک وکیل سونگ وُو چوئل نے میڈیا کو بتایا کہ سارا فیصلہ ناقابل قبول ہے اور انہیں یقین ہے کہ اُن کے موکل معصوم ہیں اور اعلیٰ عدالت اُن کے حق میں فیصلہ دے گی۔
سیئول کے سینٹرل ڈسٹرکٹ کورٹ میں عدالتی کارروائی مکمل کی گئی۔ استغاثہ نے سام سنگ سے وابستہ دو کمپنیوں کے سن 2015 میں ہونے والے انضمام کو غیرقانونی مالی منفعت کا ذریعہ قرار دیا۔ اس کے جواب میں وکلائے صفائی کا کہنا تھا کہ کمپنیوں کا انضمام کُلی طور پر ایک کاروباری سودا تھا اور اس کا غیرقانونی ہونا کسی طور پر ظاہر نہیں ہوتا۔
استغاثہ نے اس پر بھی جرح کی کہ لی جے یونگ نے وعدہ دیا ہے کہ وہ سابقہ خاتون صدر پاک گبن ہَے کی حمایت اور حاصل کی جانے والی مراعات اور دوسرے اقدامات کے عوض 38.4 ملین امریکی ڈالر دینے کے لیے تیار ہيں۔ عدالتی فیصلے میں اس بابت کوئی حوالہ ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔
سام سنگ کی کمپنی سن 1938 میں لی یونگ کے دادا نے قائم کی تھی۔ سن 1950-53 کی جزیرہ نما کوريا کی جنگ کے بعد سے یہ کاروباری ادارہ جنوبی کوریا کی اندرونی ترقی کا ایک نشان خیال کیا جاتا ہے۔ اس وقت بھی یہ عالمی سطح پر اسمارٹ فون تیار کرنے والی سب سے بڑی کمپنی ہے۔
جنوبی کوریا میں بحری جہاز کا حادثہ
تصویر: Reuters
بدھ کی صبح جنوبی کوریا کے جنوب مغربی ساحل میں ایک مسافر بردار بحری جہاز ڈوبنے کی وجہ سے پچیس ہلاکتوں کی تصدیق کر دی گئی ہے جبکہ 271 ابھی تک لاپتہ ہیں۔
تصویر: REUTERS
اس مسافر بردار بحری جہاز کو حادثہ پیش آئے اڑتالیس گھنٹے سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے اور جیسے جیسے مزید وقت گزرتا جا رہا ہے، ویسے ویسے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
تصویر: Reuters
جمعرات کے دن جنوبی کوریا کی صدر پاک گن ہے نے حادثے کے مقام کا دورہ کیا اور امدادی ٹیموں پر زور دیا کہ وہ تلاش کے کام میں کوئی تاخیر نہ کریں۔
تصویر: REUTERS
جمعرات کی رات دھند اور مسلسل بارش کی وجہ سے لاپتہ افراد کی تلاش کو مؤخر کرنا پڑ گیا تھا۔ تاہم جمعے کی صبح ہی اس آپریش کو بحال کر دیا گیا۔ ساحلی محافظوں نے بتایا ہے کہ پانچ ہزار ماہر غوطہ خور حادثے کے مقام پر تلاش کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
تصویر: Reuters
شدید موسم کے باعث غوطہ خور جمعرات کی رات بھی غرق ہونے والے اس بحری جہاز میں داخل نہ ہو سکے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ 271 لاپتہ کے زندہ بچنے کی امیدیں دم توڑتی جا رہی ہیں۔
تصویر: Reuters
لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کے ایک گروپ کے ترجمان نے الزام عائد کیا ہے کہ حکام اس سرچ آپریشن کے بارے میں جاری کی جانے والی معلومات میں غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔ وہ جندو میں اپنے عزیزوں کی خیریت دریافت کرنے کے لیے جمع ہیں۔
تصویر: REUTERS
اس حادثے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ تاہم ابتدائی اندازوں کے مطابق یہ جہاز یا تو کسی پتھر سے ٹکرایا یا پھر اچانک جلدی سے کاٹے جانے والے موڑ کی وجہ سے یہ الٹا۔
تصویر: Reuters
بالخصوص اسکول بچوں کے رشتہ داروں نے الزام عائد کیا ہے کہ ریسکیو آپریشن نامناسب ہے۔ جمعے کی صبح لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کے ایک گروپ کے ترجمان نے الزام عائد کیا ہے کہ حکام اس سرچ آپریشن کے بارے میں جاری کی جانے والی معلومات میں غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔
تصویر: Reuters
Sewol نامی اس بحری جہاز کو جب حادثہ پیش آیا تھا تو اس میں کل 475 مسافر سوار تھے، جن میں ایک ہائی اسکول کے 352 بچے بھی شامل تھے، جو ایک اسکول ٹرپ پر مقبول سیاحتی جزیرے جیجو جا رہے تھے۔
تصویر: REUTERS
جنوبی کوریا کے حکام نے بتایا ہے کہ ابھی تک امدادی کارکن 179 مسافروں کو زندہ بچانے میں کامیاب ہوئے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اسکول کے بچے ہیں۔
تصویر: Reuters
سرچ آپریشن میں ماہر غوطہ خوروں کو ہیلی کاپٹروں اور بحری جہازوں کا تعاون بھی حاصل ہے۔ بتایا گیا ہے کہ امدادی کارروائیوں کے دوران 87 بحری جہاز اور اٹھارہ ایئر کرافٹس بھی شریک ہیں۔
تصویر: Reuters
یہ جہاز Incheon کی بندگارہ سے سیاحتی مقام جیجو جزیرے کی طرف جا رہا ہے۔ ایک سو چھیالیس میٹر طویل اس بحری جہاز میں نو سو مسافروں کی گنجائش تھی۔