سانپ کا زہر، کووڈ انیس کا ممکنہ علاج؟
2 ستمبر 2021لاطینی امریکی ملک برازیل کے حیاتیاتی ریسرچرز نے اپنی ایک ابتدائی تحقیق سے پتا چلایا ہے کہ زہریلے سانپ پِٹ وائپر کی ایک قسم 'بوتھراپس جاراراکوسو‘ کے زہر میں موجود ایک خاص مادہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں اہم ثابت ہو سکتا ہے۔
تیسری خوراک کی جگہ غریب ممالک کو ویکسین فراہم کریں، ڈبلیو ایچ او
اس ریسرچ کے حوالے سے ان محققین نے بتایا ہے کہ اس سانپ کے زہر سے اس وائرس کے انسداد کی مؤثر دوا تیار کرنا ممکن ہے۔ ابھی اس مناسبت سے اولین ریسرچ مکمل کی گئی ہے اور ریسرچرز کی ٹیم کے مطابق ابھی مزید تحقیق کے لیے تجربات کا سلسلہ جاری ہے۔
ساو پاؤلو یونیورسٹی کی ریسرچ
اس سانپ کے زہر سے کورونا وائرس کی ایک مؤثر دوا بنانے کی ابتدائی ریسرچ برازیل کے سب سے بڑے شہر ساو پاؤلو کی اسی نام کی یونیورسٹی میں کی جا رہی ہے۔ اس ریسرچ میں شریک ٹیم کے لیڈر رافائل گیڈو ہیں۔
گیڈو ساو پاؤلو یونیورسٹی کے کیمسٹری انسٹیٹیوٹ میں قائم متعدی امراض کے تحقیقی ادارے کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ ان کی نئی ریسرچ سائنسی تحقیق کے بین الاقوامی جریدے 'مالیکیول‘ کے گزشتہ ہفتے شائع ہونے والے شمارے میں شامل ہے۔
کورونا کا بُوسٹر: دوا ساز اداروں پر سونے چاندی کی برسات
ابتدائی ریسرچ کی تفصیلات
ریسرچر رافائل گیڈو نے اپنی نئی ریسرچ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس سانپ کے زہر سے بنائی گئی دوا کا علاج ایک بیمار بندر پر کیا گیا اور یہ باعث حیرت تھا کہ زہر میں موجود ایک مالیکیول نے وائرس سے نکلنے والی پروٹین کو روک دیا، جس سے کورونا کی افزائش رک گئی۔
اس مالیکیول نے پچھتر فیصد پروٹین کو باہر نہیں آنے دیا۔ گیڈو کے مطابق وائرس سے نکلنے والی یہ پروٹین ہی کسی بھی انسان میں بیماری کو پھیلانے کا عمل کرتی ہے۔
گیڈو نے مزید تفصیل بیان کرتے ہوئے واضح کیا کہ سانپ کے زہر میں موجود ایک مالیکیول کا نام پپٹائیڈ ہے اور اس میں امینو ایسڈ کثیر مقدار میں موجود ہوتا ہے، جو کورونا وائرس کے ایک اینزائم PLPro سے ربط جوڑتا ہے اور اپنا عمل شروع کر دیتا ہے۔
یہ مالیکیول پپٹائیڈ کورونا وائرس کے دوسرے خلیوں یا سیلز کو درہم برہم نہیں کرنے دیتا جبکہ کورونا وائرس کی افزائشی عمل کو روک دیتا ہے۔ اس ابتدائی ریسرچ سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جو دوا تیار کی جا رہی ہے، اس کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ سامنے نہیں آیا ہے۔
انتہائی خطرناک اور زہریلا سانپ
برازیلی محقق رافائل گیڈو نے کورونا وائرس کی مؤثر دوا بنانے کے لیے انتہائی زہریلے سانپ پِٹ وائپر کی ایک قسم 'بوتھراپس جاراراکوسو‘ (Bothrops Jararacussu) کے زہر کو استعمال کیا ہے۔
جنوبی امریکی ممالک میں پایا جانے والا یہ سانپ دو میٹر سے زیادہ لمبا ہوتا ہے اور بہت گرم مزاج ہونے کی وجہ سے اسے شدید خطرناک قرار دیا جاتا ہے۔
اس کا ڈنک ڈھائی سینٹی میٹر لمبا ہوتا ہے اور شکار کو کاٹتے ہوئے بہت سارا زہر داخل کرتا ہے۔ یہ سانپ ایک ہی وقت میں مسلسل سولہ انسانوں کو ڈس کر ہلاک کرنے کی قوت رکھتا ہے۔
پِٹ وائپر سانپ کے زہر پر برسوں سے ریسرچ جاری ہے اور محققین جاننا چاہتے ہیں کہ یہ کن امراض کے لیے مفید ہو سکتا ہے۔ کئی محققین نے زہر کی سنگینی کے تناظر میں قدیمی ریسرچ کے سلسلے پر عدم اعتماد کا بھی اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تحقیقی عمل اس سانپ کی نسل کو نابود کر سکتا ہے۔
محقق رافائل گیڈو کا کہنا ہے کہ اپنی ریسرچ کو جاری رکھنے کے لیے اس سانپ کی افزائش اپنی لیبارٹری میں کریں گے۔ واضح رہے کہ ماضی میں کی جانے والی تحقیقات کے مطابق وائپر سانپوں کی متعدد اقسام کے زہر میں پائے جانے والے مالیکیلولز میں ایسے عناصر پائے جاتے ہیں، جو انسداد بیکٹریا میں اہم ثابت ہوئے ہیں۔
ع ح/ع ب (روئٹرز)