سانپ کی ایک نئی نسل کا نام ہالی وڈ کے اداکار کے نام پر
16 اگست 2023
ہیریسن فورڈ کے افسانوی کردار انڈیانا جونز کو گوکہ سانپوں سے نفرت ہو سکتی ہے لیکن ہالی وڈ کے اس اداکار کا نام ایک سانپ سے وابستہ ہو گیا ہے۔ پیرو میں دریافت ہونے والے سانپ کی ایک نئی نسل کا نام فورڈ کے نام پر رکھا گیا ہے۔
اشتہار
جرمنی، امریکہ اور پیرو کے محققین نے حال ہی میں دریافت ہونے والی سانپ کی ایک نئی نسل کا نام ہالی وڈ کے معروف اداکار ہیریسن فورڈ کے نام پر رکھا ہے۔
ہیریسن فورڈ نے انڈیانا جونز کا کردار ادا کیا تھا، جس کا فلموں میں سانپوں سے کچھ خطرناک قسم کا مقابلہ ہوتا ہے۔
منگل کے روز جرمن سوسائٹی فار ہرپیٹولوجی اینڈ ہرپیٹو کلچر(ڈی جی ایچ ٹی) نے ماحولیات کے تحفظ کے لیے ہالی وڈ کے اس اداکار کی خدمات کے اعتراف میں سانپوں کی ایک نئی نسل Tachymenoides harrisonfordi کا نام ہیریسن فورڈ کے نام پر رکھنے کا اعلان کیا۔
فورڈ کے نام پر جس سانپ کا نام رکھا گیا ہے اس کی لمبائی 16 انچ ہے اور اس کی پشت پر زرد بھورے رنگ کے نشانات ہیں، اس کا پیٹ سیاہ رنگ کا ہے جس پر ایک عمودی لکیر پڑی ہوئی ہے اور اس کی آنکھوں کا رنگ تانبے کی رنگ سے مشابہ ہے۔
فورڈ کا اظہار ممنونیت
ہیریسن فورڈ نے ایک بیان میں مزاحیہ طور پرکہا، "یہ سائنس داں ہمیشہ جانوروں کے نام میرے نام پر رکھتے ہیں، اور یہ لوگ ہمیشہ بچوں کو خوف زدہ کرتے رہتے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا، "یہ بات میری سمجھ سے بالا تر ہے، میں تو اپنا فارغ وقت کشیدہ کاری میں گزارتا ہوں۔ میں اپنے تلسی کے پودوں کو لوری سناتا ہوں تاکہ وہ رات کو خوف زدہ نہ ہوں۔"
اکیاسی سالہ اداکار نے اس اعزاز کے لیے محققین کا شکریہ ادا کیا اور اس نئی دریافت کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا، "بہر حال تمام تر سنجیدگی سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ دریافت قابل قدر ہے۔ یہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ ہمیں اپنے جنگلاتی دنیا کے بارے میں ابھی بہت کچھ سیکھنا باقی ہے اور یہ کہ انسان لامحدود کرہ ارض کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔"
فورڈ نے مزید کہا، "اس سیارے پر تمام جانداروں کی قسمتیں ایک دوسرے سے مربوط ہیں۔ اس وقت دس لاکھ جاندار ختم ہونے کی دہلیز پر ہیں۔ ہمیں فطرت کے ساتھ اپنے ٹوٹے ہوئے رشتے کو درست کرنے اور زندگی کو برقرار رکھنے والی جگہوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔"
جس سانپ کا نام ہیریسن فورڈ کے نام پر رکھا گیا ہے اس کی دریافت امریکہ، جرمنی او ر پیرو سے تعلق رکھنے والے محققین کی ایک ٹیم نے مئی 2022 میں کیا تھا۔
اپنی نوعیت کا یہ واحد نمونہ، جو کہ ایک نرسانپ ہے، پیرو کے اینڈیز میں سطح سمندر سے تقریباً 3248 میٹر کی بلندی پر واقع ایک دلدل میں دھوپ سینکتے ہوئے ملا تھا۔
سانپوں کا چمڑا کیسے حاصل کیا جاتا ہے؟
سانپ دنیا کے سب سے زیادہ خطرناک جانوروں میں سے ایک ہے لیکن انڈونیشیا کی یہ تصاویر دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ انسان اس سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ہے۔ دیکھیے سانپوں کے چمڑے سے اشیاء کیسے تیار کی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
فیکٹریاں
انڈونیشیا میں درجنوں ایسی فیکٹریاں ہیں، جہاں سانپوں کا چمڑا تیار کیا جاتا ہے جبکہ بہت سے لوگ اپنے گھروں پر بھی یہی منافع بخش کام کیا کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
گلیمرس
پوری دنیا اور خاص طور پر مغربی ممالک کے امراء اس چمڑے سے بنے بیگ، جیکٹیں اور جوتے بڑے شوق سے خریدتے ہیں۔ انہیں گلیمر کے ساتھ ساتھ اسٹیٹس سمبل بھی سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Rochman
کام کے حالات
جن فیکٹریوں میں یہ چمڑا تیار ہوتا ہے، وہاں کا نظارہ تاہم بالکل بھی گلیمرس نہیں ہے۔ سانپوں کے گوشت اور چمڑے کی مخصوص بو ہر طرف پھیلی ہوتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Rochman
انڈونیشیا سرفہرست
انڈونیشیا سانپ کے چمڑے کو برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ فیکڑیوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ سانپوں کی بہت اچھی دیکھ بھال کی جانی چاہیے، لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
مانگ بڑھتی ہوئی
سانپ کے چمڑے کی مانگ کے مد نظر انڈونیشیا میں بڑے پیمانے پر ان کا شکار کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
سانپوں کی قربانی
یہاں ہر ہفتے ہزاروں کی تعداد میں سانپ مارے جاتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ چمڑا حاصل ہو اور اس سے زیادہ پیسہ کمایا جا سکے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
چمڑا تیار کرنے کا طریقہ
سانپوں کو مار کر پانی میں بھگو دیا جاتا ہے۔ کھال نرم ہونے کے بعد اتار لی جاتی ہے اور خشک کرنے کے لیے دھوپ میں رکھ دی جاتی ہے۔ کئی بار انہیں بڑے تندور میں بھی رکھ کر خشک کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
بے بس سانپ
کھال اتارنے کے بعد اس میں لوہے کا ایک راڈ ڈال دیا جاتا ہے تاکہ ان کی جلد کو مناسب طریقے سے پھیلایا جا سکے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
سانپوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے مطابق سانپوں کی کھال حاصل کرنے کے لیے ان سے انتہائی ظالمانہ سلوک کیا جاتا ہے، جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
منافع بخش کاروبار
سانپوں کے چمڑے سے بنی چیزیں مغربی ممالک میں تین تین لاکھ روپے تک بکتی ہیں لیکن انڈونشیا میں سانپ کے چمڑے سے بنی فی کس چیز کے لیے زیادہ سے زیادہ تین ہزار روپے ادا کیے جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
گوشت اور انتڑیاں
سانپوں کا گوشت اور انتڑیاں بھی فروخت کر دی جاتی ہیں۔ جاپان اور چین میں سانپ کے گوشت کو پسند کیا جاتا جبکہ انتڑیوں کو ادویات سازی میں استعمال کیا جاتا ہے۔