ساڑھے تین ملین بنگلہ دیشی بچے پینے کے صاف پانی سے محروم
25 جون 2022
اقوام متحدہ کے مطابق رواں ماہ آنے والے تباہ کن سیلابوں کے باعث بنگلہ دیش میں ساڑھے تین ملین بچے پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں اور انہیں پینے کے لیے محفوظ پانی کی اشد ضرورت ہے۔ ان سیلابوں میں درجنوں شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
اشتہار
اقوام متحدہ کے بچوں کے امدادی ادارے یونیسیف نے اپیل کی ہے کہ اسے بنگلہ دیش کے ان کئی ملین بچوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کرنے کے لیے 2.5 ملین ڈالر کی فوری امداد کی ضرورت ہے۔ بنگلہ دیش اور اس کے ہمسایہ ملک بھارت میں اسی مہینے مون سون کی شدید بارشوں کے بعد وسیع تر علاقوں میں آنے والے سیلابوں نے گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ تباہی مچائی۔
ان سیلابوں کی وجہ سے دونوں ملکوں میں درجنوں افراد ہلاک اور کئی ملین اس طرح متاثر ہوئے کہ یا تو وہ پانی میں گھر کر رہ گئے یا ان کے گھر مہندم ہو گئے۔
متاثرین کی مدد کے لیے فوج طلب
بنگلہ دیش کے شمال مشرق میں وسیع تر علاقوں میں گزشتہ ہفتے ہونے والی موسلا دھار بارشوں کے بعد جو علاقے ملک کے دیگر حصوں سے کٹ کر رہ گئے، ان میں متاثرین کی مدد کے لیے فوج طلب کی جا چکی ہے۔
بنگلہ دیش میں یونیسیف کے نمائندے شیلڈن ژیٹ نے ویڈیو رابطے کے ذریعے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا، ''شمال مشرقی بنگلہ دیش میں آنے والے اچانک سیلابوں سے پیدا شدہ صورت حال گزشتہ ایک ہفتے کے دوران خراب سے خراب تر ہو چکی ہے۔ ساڑھے تین ملین متاثرہ بچوں کو پینے کے صاف پانی کی فوری ضرورت ہے۔ یہ صورت حال اس لیے انتہائی تشویش ناک ہے کہ صرف ایک ہفتہ قبل تک ایسے بچوں کی تعداد محض ڈیڑھ ملین تھی، جو پینے کے محفوظ پانی سے محروم تھے۔‘‘
اشتہار
ہیضے اور اسہال کی وباؤں کا خطرہ
شیلڈن ژیٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ کئی علاقے اتنی بری طرح زیر آب آ چکے ہیں کہ وہاں پھنسے ہوئے باشندوں، خاص کر بچوں کو پینے کا صاف پانی یا کوئی خوراک تک میسر نہیں۔ ان بچوں کو فوری مدد کی ضرورت ہے۔‘‘
بنگلہ دیش میں یونیسیف کے نمائندے نے مزید بتایا کہ سیلابوں سے اس جنوبی ایشیائی ملک میں صاف پانی کے حصول کے 40 ہزار سے زائد مقامات اور تقریباﹰ 50 ہزار بیت الخلاء اتنی بری طرح متاثر ہوئے ہیں کہ اگر بچے آلودہ ہو جانے والا پانی پینے پر مجبور ہو گئے، تو پہلے ہی سیلاب زدہ علاقوں میں اسہال اور ہیضے جیسی بیماریوں کے وبائی شکل اختیار کر جانے کا شدید خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے متاثرہ علاقوں میں پیٹ کی بیماریاں پہلے ہی تیزی سے بڑھتی جا رہی ہیں۔
یونیسیف کے مطابق بنگلہ دیش میں موجودہ سیلابوں کے نتیجے میں سلہٹ ڈویژن اور اس کے علاقائی دارالحکومت میں صحت عامہ کے 90 فیصد مراکز پانی میں ڈوب چکے ہیں جبکہ پانچ ہزار اسکول اور دیگر تعلیمی مراکز بھی زیر آب آ چکے ہیں۔
سلہٹ ایئر پورٹ، جو ملک کا تیسرا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہے، کل جمعرات تک بند ہونے کی وجہ سے یونیسیف نے سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان ٹرکوں کے ذریعے پہنچایا۔
اب تک سیلاب زدہ علاقوں سے تقریباﹰ نصف ملین متاثرین کو نکالا جا چکا ہے۔ مگر انہیں مجبوراﹰ ایسے ریسکیو مراکز میں رکھا جا رہا ہے، جو پہلے ہی بھرے پڑے ہیں اور جہاں خاص طور پر بچوں، لڑکیوں اور خواتین کی سلامتی اور حفظان صحت کے تقاضے پورے کرنے کے انتظامات انتہائی ناکافی ہیں۔
شیلڈن ژیٹ نے زور دے کر کہا کہ یونیسیف کو فوری طور پر 2.5 ملین ڈالر کی امدادی رقوم کی ضرورت ہے تاکہ ایمرجنسی ردعمل کے طور پر سیلاب سے متاثرہ شہریوں، خاص طور پر تقریباﹰ 3.5 ملین بچوں کی ہنگامی بنیادوں پر مدد کی جا سکے۔
م م / ع س (ڈی پی اے، اے ایف پی)
بنگلہ دیش اور بھارت میں سیلاب: 62 افراد ہلاک، لاکھوں بے گھر
مون سون بارشوں کی وجہ سے بنگلہ دیش اور بھارت میں آنے والے سیلابوں کے نتیجے میں کم از کم باسٹھ افراد ہلاک اور کئی ملین بے گھر ہو گئے ہیں۔ بنگلہ دیش میں پھنسے ہوئے لاکھوں افراد کی مدد کے لیے فوج تعینات کر دی گئی ہے۔
تصویر: Abdul Goni/REUTERS
بنگلہ دیش کے نشیبی علاقوں میں لاکھوں لوگوں کے لیے سیلاب ایک باقاعدہ خطرہ ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ایسے سیلابوں کی تعداد اور تباہی مچانے کی طاقت غیر متوقع طور پر بڑھ گئی ہے۔
تصویر: Abdul Goni/REUTERS
گزشتہ ہفتے کے دوران ہونے والی مسلسل بارشوں کی وجہ سے ملک کے شمال مشرق کے وسیع علاقے زیر آب آ چکے ہیں اور حکومت کی جانب سے وہاں پھنسے ہوئے افراد کی مدد کرنے کے لیے فوج تعینات کر دی گئی ہے۔
تصویر: Rafayat Haque Khan/ZUMA/IMAGO
پانی کے زیادہ بہاؤ کی وجہ سے ندیوں کی بندھ ٹوٹ رہے ہیں اور اس طرح اچانک دیہات کے دیہات زیر آب آ رہے ہیں۔ حکومت نے مقامی سکولوں کو ریلیف کیمپوں میں تبدیل کر دیا ہے۔
تصویر: XinHua/dpa/picture alliance
کمپنی گنج گاؤں نامی ایک گاؤں کے رہائشی لقمان کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’جمعے کی صبح تک پورا گاؤں ہی زیر آب آ چکا تھا اور ہم وہاں پھنسے ہوئے تھے۔‘‘
اسی طرح ریسکیو کی گئی ایک خاتون عاصمہ اختر نے بتایا کہ وہ سب گزشتہ دو روز سے وہاں پھنسے ہوئے تھے اور پانی چڑھتا ہی جا رہا تھا۔ عاصمہ کے مطابق ان کے اہلخانہ دو روز سے بھوکے تھے، ’’پانی اتنی تیزی سے بڑھا کہ ہم اپنی کوئی چیز بھی ساتھ نہیں لا سکے۔ جب سب کچھ ہی پانی کے اندر ہو تو آپ کیسے کچھ پکا سکتے ہیں؟‘‘
تصویر: Abdul Goni/REUTERS
پولیس حکام نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ طوفانوں کے باعث آسمانی بجلی گرنے سے اس جنوبی ایشیائی ملک میں جمعے کی دوپہر تک کم از کم 21 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔
تصویر: picture alliance / ZUMAPRESS.com
حکام نے آئندہ چند روز میں ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ مقامی پولیس افسر منظور رحمان نے بتایا ہے کہ بجلی گرنے سے ہلاک ہونے والوں میں تین بچے بھی شامل ہیں، جن کی عمریں 12 سے 14 برس کے درمیان تھیں۔
تصویر: Abdul Goni/AP/dpa/picture alliance
سلہٹ ریجن کے چیف گورنمنٹ ایڈمنسٹریٹر مشرف حسین کے مطابق گزشتہ دوپہر کو بارشوں میں عارضی طور پر تعطل پیدا ہوا تھا لیکن ہفتے کی صبح سے سیلابی صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔ مشرف حسین کے مطابق اس پورے علاقے میں بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے، ’’حالات بہت خراب ہیں۔ چالیس لاکھ سے زائد افراد سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔‘‘
سیلاب کے باعث سلہٹ میں ملک کے تیسرے سب سے بڑے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ موسمیاتی ماہرین کے مطابق آئندہ دو روز کے دوران بنگلہ دیش اور بھارت کے شمال مشرقی بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کی وجہ سے سیلابی صورتحال مزید بگڑ جائے گی۔
اس ہفتے کی بارشوں سے پہلے سلہٹ کا خطہ گزشتہ ماہ کے آخر میں تقریباً دو دہائیوں میں آنے والے بدترین سیلاب سے ابھی نمٹ ہی رہا تھا۔ تب بھی اس علاقے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 40 لاکھ دیگر متاثر ہوئے تھے۔
تصویر: XinHua/dpa/picture alliance
بنگلہ دیش سے بارشوں کا سلسلہ اور سیلابی پانی بھارتی علاقوں میں داخل ہو رہے ہیں اور وہاں بھی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ اب تک بھارتی ریاست آسام کے تقریبا تین ہزار دیہات زیر آب آ چکے ہیں۔