اطالوی حکومت کی جانب سے ملک میں داخلے پر پابندی کے بعد بحیرہء روم میں پھنس جانے والے ساڑھے چار سو تارکین وطن کو یورپی یونین کی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس کے ایک جہاز پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
اشتہار
اٹلی اور مالٹا دونوں ہی ممالک نے بحیرہء روم میں ریسکیو کیے جانے والے تارکین وطن کے جہازوں کو اپنی سرحدی حدود میں داخل نہ ہونے دینے کا اعلان کیا ہے۔ جمعے کے روز اطالوی وزیرداخلہ اور نائب وزیراعظم ماتیو سالوینی نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ چار سو سے زائد تارکین وطن کے حامل جہاز کو اطالوی ساحلوں پر لنگرانداز ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اٹلی کی قوم پرست پارٹی سے تعلق رکھنے والے ماتیو سالوینی تارکین وطن کے حوالے سے انتہائی سخت موقف کے حامل ہیں اور اسی تناظر میں حالیہ کچھ عرصے میں اٹلی کی مالٹا اور دیگر یورپی ممالک کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ قریب ساڑھے چار سو تارکین وطن ایک ماہی گیر کشتی پر سوار ہو کر اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا کی جانب بڑھ رہے تھے، تاہم انہیں کھلے سمندر میں روک دیا گیا۔ اب ان تارکین وطن کو ریسکیو جہاز پر تو منتقل کر دیا گیا ہے، تاہم ابھی واضح نہیں کہ آیا اٹلی انہیں اپنے ہاں آنے کی اجازت دے گا یا نہیں۔
گزشتہ ماہ مالٹا کو ایک جرمن غیرسرکاری ادارے کے ریسکیو جہاز لائف لائن کو اپنے ہاں لنگرانداز ہونے کی اجازت دینا پڑی تھی۔ اٹلی نے 234 تارکین وطن کے حامل اس جہاز کو اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔ اس سے قبل فرانسیسی ریسکیو جہاز کو بھی اٹلی میں داخل نہ ہونے دینے پر یہ جہاز ساڑھے چھ سو تارکین وطن کے ساتھ اسپین پہنچا تھا۔
یونان میں کن ممالک کے مہاجرین کو پناہ ملنے کے امکانات زیادہ؟
سن 2013 سے لے کر جون سن 2018 تک کے عرصے میں ایک لاکھ 67 ہزار تارکین وطن نے یونان میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے حکام کو اپنی درخواستیں جمع کرائیں۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
1۔ شام
مذکورہ عرصے کے دوران یونان میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے سب سے زیادہ درخواستیں خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے باشندوں نے جمع کرائیں۔ یورپی ممالک میں عام طور پر شامی شہریوں کو باقاعدہ مہاجر تسلیم کیے جانے کی شرح زیادہ ہے۔ یونان میں بھی شامی مہاجرین کی پناہ کی درخواستوں کی کامیابی کی شرح 99.6 فیصد رہی۔
تصویر: UNICEF/UN012725/Georgiev
2۔ یمن
پناہ کی تلاش میں یونان کا رخ کرنے والے یمنی شہریوں کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہے اور وہ اس حوالے سے ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔ تاہم گزشتہ پانچ برسوں کے دوران یونانی حکام نے یمن سے تعلق رکھنے والے 97.7 فیصد تارکین وطن کی جمع کرائی گئی سیاسی پناہ کی درخواستیں منظور کیں۔
تصویر: DW/A. Gabeau
3۔ فلسطین
یمن کی طرح یونان میں پناہ کے حصول کے خواہش مند فلسطینیوں کی تعداد بھی زیادہ نہیں ہے۔ سن 2013 سے لے کر اب تک قریب تین ہزار فلسطینی تارکین وطن نے یونان میں حکام کو سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ فلسطینی تارکین وطن کو پناہ ملنے کی شرح 95.9 فیصد رہی۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
4۔ اریٹریا
اس عرصے کے دوران یونان میں افریقی ملک اریٹریا سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی جمع کرائی گئی پناہ کی کامیاب درخواستوں کی شرح 86.2 فیصد رہی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
ٰ5۔ عراق
عراق سے تعلق رکھنے والے قریب انیس ہزار تارکین وطن نے مذکورہ عرصے کے دوران یونان میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ عراقی شہریوں کی پناہ کی درخواستوں کی کامیابی کا تناسب ستر فیصد سے زائد رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Mitrolidis
6۔ افغانستان
یونان میں سن 2013 کے اوائل سے جون سن 2018 تک کے عرصے کے دوران سیاسی پناہ کی قریب بیس ہزار درخواستوں کے ساتھ افغان مہاجرین تعداد کے حوالے سے تیسرے نمبر پر رہے۔ یونان میں افغان شہریوں کی کامیاب درخواستوں کی شرح 69.9 فیصد رہی۔
تصویر: DW/S. Nabil
7۔ ایران
اسی عرصے کے دوران قریب چار ہزار ایرانی شہریوں نے بھی یونان میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔ ایرانی شہریوں کو پناہ ملنے کی شرح 58.9 فیصد رہی۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
8۔ بنگلہ دیش
بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے قریب پانچ ہزار تارکین وطن نے یونان میں حکام کو اپنی سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ بنگلہ دیشی تارکین وطن کو پناہ دیے جانے کی شرح محض 3.4 فیصد رہی۔
تصویر: picture alliance/NurPhoto/N. Economou
9۔ پاکستان
پاکستانی شہریوں کی یونان میں سیاسی پناہ کی درخواستوں کی تعداد شامی مہاجرین کے بعد سب سے زیادہ تھی۔ جنوری سن 2013 سے لے کر رواں برس جون تک کے عرصے میں 21 ہزار سے زائد پاکستانیوں نے یونان میں پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔ تاہم کامیاب درخواستوں کی شرح 2.4 فیصد رہی۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
10۔ بھارت
پاکستانی شہریوں کے مقابلے یونان میں بھارتی تارکین وطن کی تعداد بہت کم رہی۔ تاہم مہاجرت سے متعلق یونانی وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق محض 2.3 فیصد کے ساتھ بھارتی تارکین وطن کو پناہ دیے جانے کی شرح پاکستانی شہریوں سے بھی کم رہی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Eurokinissi
10 تصاویر1 | 10
سالوینی نے اپنے فیس بک صفحے پر کہا، ’’جیسا کہ میں نے وعدہ کیا تھا۔ میں ہار نہیں مانوں گا۔ مالٹا، انسانوں کے اسمگلرز اور دیگر کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ کشتی اٹلی نہیں آنے دی جائے گی۔‘‘
دوسری جانب اطالوی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ریسکیو کیے گئے تارکین وطن میں سے چند خواتین اور بچوں کو فوری طبی مدد کی ضرورت تھی، اس لیے انہیں اٹلی پہنچایا جا چکا ہے۔