سب سے بڑا پاکستانی سینما کراچی میں
12 ستمبر 2013اس سینما گھر کو فلم شائقین کی جانب سے نہ صرف خاصی پذیرائی مل رہی ہے بلکہ اسے دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے شکار کراچی کے عوام کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا اور سینما کلچر کی واپسی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
گزشتہ کئی عشروں سے پاکستانی فلمی صنعت کے زوال اور غیر معیاری فلمیں بننے کے سبب شائقین کی جانب سے سینما گھروں میں جانے کے رجحان میں کمی واقع ہوئی اور رفتہ رفتہ ملک بھر میں کبھی عوامی تفریح میں مرکزی حیثیت رکھنے والے سینما گھر ویران ہوتے چلے گئے۔ یہی وجہ تھی کہ کراچی کی پہچان کہلانے والے کئی معروف سینما گھروں کو گرا کر ان کی جگہ یا تو شاپنگ پلازہ بنا دیے گئے یا پھر ان میں اسٹیج ڈرامے دکھائے جانے لگے۔
تاہم گزشتہ چند برسوں سے سینما کلچر کو شہر میں ایک بار پھر زندہ کرنے کی کوششوں کا آغاز ہوا ہے۔ اس کی ایک وجہ پڑوسی ملک بھارت کی فلموں کو ملک میں نمائش کی اجازت ملنا بھی ہے، جو فلمی شائقین کو سینما گھروں میں واپس لانے کا سبب بنی۔ اسی لیے عوام کی دلچسپی کو ایک بار پھر زندہ کرنے کے لیے بین الاقوامی معیار کے جدید سہولتوں سے آراستہ سینما گھر بھی تعمیر کیے جانے لگے۔ کراچی شہر میں سنے پلیکس، ملٹی پلیکس اور یونی پلیکس کے نام سے جدید سینما ہال بنائے گئے۔ ان سینما ہاؤوسز میں بھارتی فلموں کے علاوہ ٹو ڈی اور تھری ڈی انگریزی فلموں کی بھی نمائش کی جاتی ہے، اس طرح سینما گھروں کی رونق پھر سے لوٹنے لگی۔
کراچی میں سکیورٹی خدشات کے شکار عوام کو گھروں سے نکال کر تفریح کے لیے سینما ہال تک لانے کے اس سلسلے کو مزید آگے بڑھانے میں شہر میں حال ہی میں قائم ہونے والے سینما کمپلیکس ’نوئے پلیکس‘ نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
'دی پلیس' نامی ملک کے سب سے بڑے اور جدید سہولتوں سے مزین اس سینما کمپلیکس میں پانچ مختلف سینما ہالز ہیں، جن میں بیک وقت 1100 سے زائد لوگ فلم سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ پہلی بار سینما میں معذورافراد کے لیے خصوصی سیٹوں کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔
نیوپلیکس سینما کے چیف فنانشل آفیسر، سلیم اللہ شیخ کے مطابق اس سینما کمپلیکس کی خاصیت یہ ہے کہ یہ پاکستان میں اپنی طرز کا پہلا ایسا جدید سینما گھر ہے، جو مکمل طور پر صرف سینما ہے، ’’کیونکہ پہلے جو اس طرح کے سینما بنے ہیں وہ یا تو کسی شاپنگ مال کے کسی حصے میں بنے ہیں یا پھر کسی ہوٹل کی عمارت کا حصہ ہیں۔ دی پلیس مکمل طور پر صرف سینما ہے اور اس کے اندر فلم بینوں کے لیے فوڈ کورٹ اور بچوں کے کھیلنے کا حصہ بھی بنایا گیا ہے۔"
سلیم اللہ شیخ کے مطابق دی پلیس میں پاکستان کی سب سے بڑی سینما اسکرین کے علاوہ اس میں اب تک کی جدید ترین سینما ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے، ’’دوسری خاص بات ہمارے سینما کی اسکرینز ہیں، جو پاکستان بھر میں سب سے بڑی اسکرینز ہیں۔ اتنی جدید ٹیکنالوجی ابھی تک پاکستان میں کسی اور سینما میں موجود نہیں ہے۔ ہمارے پاس جو پروجیکٹرز ہیں، وہ بھی انتہائی جدید ہیں اور اوریجنل تھری ڈی فلم پروجیکٹرز کے علاوہ ہمارے پاس مستقبل کے فلم فارمیٹس جیسے 2K اور 4K فلموں کے پروجیکٹرز بھی موجود ہیں۔ اس میں ساوَنڈ سسٹم بھی بہت جدید ہے جو کہ جینوئنلی 7.1 ڈولبی ساؤنڈ سسٹم ہے۔ سینما کے اندر سیٹیں بہت آرام دہ ہیں اور پھر سیٹوں کے درمیان فاصلہ بھی زیادہ رکھا گیا ہے، جس کی وجہ سے ویو بلاک نہیں ہوتا۔ یہ ساری چیزیں ایسی ہیں، جو کسی اور سینما میں موجود نہیں ہیں اور صرف نوئے پلیکس میں ہی دستیاب ہیں۔‘‘
سلیم اللہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کے جدید سینما نہ صرف عالمی سطح پر پاکستان کا سافٹ امیج بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے بلکہ شہر میں ایک بار پھر لوگوں کو سینما تک لانے میں بھی کامیاب ہوں گے، ’’ہمیں کئی لوگوں نے کہا کہ ہم کبھی سینما نہیں آئے تھے اور پہلی دفعہ یہاں فلم دیکھنے کا تجربہ کیا، جو بہت اچھا رہا۔ جب اتنا اچھا ساؤنڈ اور ویو ہو تو جو لوگ سینما دیکھنے نہیں بھی آتے، وہ بھی اب آئیں گے۔‘‘
کراچی کے فلم بینوں کی جانب سے اس سینما کمپلیکس کو خاصی پذیرائی مل رہی ہے۔ اس حوالے سے سلیم اللہ کا کہنا تھا، ’’یہ چونکہ ایک بھرپور تفریحی سینما کمپلیکس ہے، جہاں بچوں کے لیے بھی تفریحات کا بندوبست کیا گیا ہے، تو یہاں لوگ فلم دیکھنے آتے ہیں اور بھرپور انجوئے کر کے جاتے ہیں۔ اس لیے یہاں آنے والوں کی جانب سے بہت اچھا رسپانس مل رہا ہے اور لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسے مزید سینما گھروں کی تعمیر ہونی چاہیے۔‘‘
ان کی اس بات کی تائید ان فلم بینوں نے بھی کی، جو نوئے پلیکس میں موجود تھے۔ ایک نوجوان فلم بین کا کہنا تھا، ’’یہاں فلم دیکھنے والوں کے لیے بہت اچھا ماحول بنایا گیا ہے۔ نہ صرف فوڈ کورٹس موجود ہیں بلکہ بچوں کو بہلانے کے لیے بھی اچھا انتظام ہے۔ یہ ایک مکمل فیملی کمپلیکس ہے۔ یہاں اچھی فیملیز آ رہی ہیں اور دیگر سینما گھروں سے بہتر اسکرینز اور ساؤنڈ سسٹم پر فلمیں انجوائے کر رہی ہیں۔‘‘
نئے کمپلیکس کے تمام تھیٹرز کے پروجیکشن سسٹم ڈیجیٹل اور تھری ڈی کو سپورٹ کرتے ہیں اور یہاں لگائی گئی 50 سے 60 فٹ کی سلور اسکرین پاکستان کی پہلی اور واحد ون پیس اسکرین ہے۔ ’’دی پلیس‘‘پروجیکٹ گورنمنٹ کنٹریکٹرز اور انفرا اسٹرکچر کنسلٹنٹس طارق اینڈ جمیل بیگ کی سوچ کا نتیجہ ہے۔ اس پراجیکٹ پر علی دیوان اور میوزک پروڈیوسر اور انسٹالیشن کنسلٹنٹ فیصل رفیع پچھلے ڈیڑھ سال سے بطور کنسلٹنٹ کام کررہے تھے۔ سینما شائقین کے مطابق جدید سہولیات سے آراستہ ایسے سینما گھر فلمی شائقین کو ایک بار پھر سینما گھروں کا رخ کرنے پر تیار کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔