سخت تر لاک ڈاؤن: اب ہم مزید سخت اقدامات پر مجبور ہیں، میرکل
13 دسمبر 2020
سولہ دسمبر سے جرمنی میں زندگی دوبارہ ’جمود‘ کا شکار ہو جائے گی۔ اس سخت لاک ڈاؤن کے دوران اشیائے خوراک کی تجارت کرنے والی سپر مارکیٹوں کے علاوہ ملک بھر میں تمام دکانیں اور تجارتی مراکز پھر سے بند رہیں گے۔
اشتہار
جرمنی میں کورونا وائرس کے نئے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کے باعث آئندہ بدھ کے دن سے دوبارہ سخت لاک ڈاؤن نافذ کر دیا جائے گا۔ اس بھرپور لاک ڈاؤن کا مقصد کرسمس سے پہلے عوامی نقل و حرکت کو مزید محدود کرنا ہے۔ یہ فیصلہ آج اتوار کے روز وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے تمام سولہ وفاقی صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ ایک آن لائن مشاورتی اجلاس کے بعد کیا۔ کورونا وائرس کی وبا کے باعث اب تک کے نرم لاک ڈاؤن کے مقابلے میں یہ سخت لاک ڈاؤن سولہ دسمبر سے دس جنوری تک جاری رہے گا۔ اس موقع پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ وہ کورونا وائرس کی وبا کے موجودہ حالات کے پیش نظر دوبارہ لاک ڈاؤن کا یہ انتہائی فیصلہ کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔
ہلاکتوں میں اضافہ
یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے بیس ہزار دو سو نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ برلن میں روبرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ نے آج اتوار کے روز بتایا کہ ملک میں کورونا وائرس کے متاثرین کی مجموعی تعداد اب تیرہ لاکھ بیس ہزار سات سو سولہ ہو گئی ہے۔ پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں کووڈ انیس کے باعث مزید تین سو اکیس ہلاکتیں بھی ریکارڈ کی گئیں۔ ان نئی ہلاکتوں کے بعد جرمنی میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث اموات کی مجموعی تعداد بھی اب اکیس ہزار آٹھ سو کے قریب ہو گئی ہے۔
حکومت مخالف مظاہرے
جرمنی کے فرینکفرٹ، ڈریسڈن اور ایرفُرٹ سمیت کئی شہروں میں کل ہفتے کے روز سینکڑوں شہریوں نے ایک بار پھر احتجاجی مظاہرے کیے۔ ان مظاہروں کا مقصد کورونا وائرس کی وبا کے خلاف حکومت کی طرف سے کیے گئے حفاظتی اقدامات کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔ یہ مظاہرے کئی مقامات پر مقامی عدالتوں اور بلدیاتی حکام کی طرف سے ممانعت کے باوجود کیے گئے۔ جرمنی میں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے افراد کورونا وائرس کو محض ایک جھوٹ قرار دیتے ہیں۔ ایسے افراد ان پابندیوں کے بھی خلاف ہیں، جو حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عائد کر رکھی ہیں۔ فرینکفرٹ میں پولیس کو ان مظاہرین اور ان کے احتجاج کے خلاف جوابی احتجاج کرنے والے شہریوں کو باہمی تصادم سے دور رکھنے کے لیے مداخلت کرنا پڑی۔
ا ا / م م ( اے ایف پی، ڈی پی اے)
وبا میں منافع: کووڈ انیس کے بحران میں کس نے کیسے اربوں ڈالر کمائے؟
کورونا وائرس کے بحران میں بہت ساری کمپنیوں کا دیوالیہ نکل گیا لیکن کچھ کاروباری صنعتوں کی چاندی ہو گئی۔ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران کچھ امیر شخصیات کی دولت میں مزید اضافہ ہو گیا تو کچھ اپنی جیبیں کھنگالتے رہ گئے۔
تصویر: Dennis Van TIne/Star Max//AP Images/picture alliance
اور کتنے امیر ہونگے؟
ایمیزون کے بانی جیف بیزوس (اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ) کا الگ ہی انداز ہے۔ ان کی ای- کامرس کمپنی نے وبا کے دوران بزنس کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ بیزوس کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بھی دنیا کے امیر ترین شخص تھے اور اب وہ مزید امیر ہوگئے ہیں۔ فوربس میگزین کے مطابق ان کی دولت کا مجموعی تخمینہ 193 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Pawan Sharma/AFP/Getty Images
ایلون مَسک امیری کی دوڑ میں
ایلون مسک کی کارساز کمپنی ٹیسلا الیکٹرک گاڑیاں تیار کرتی ہے لیکن بازار حصص میں وہ ٹیکنالوجی کے ’ہائی فلائر‘ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ مسک نے وبا کے دوران ٹیک اسٹاکس کی قیمتوں میں اضافے سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے مسک نے دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہونے والے بل گیٹس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ 132 ارب ڈالرز کی مالیت کے ساتھ وہ جیف بیزوس کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/M. Hitij
یوآن کی زندگی میں ’زوم کا بوم‘
کورونا وبا کے دوران ہوم آفس یعنی گھر سے دفتر کا کام کرنا بعض افراد کی مجبوری بن گیا، لیکن ایرک یوآن کی کمپنی زوم کے لیے یہ ایک بہترین موقع تھا۔ ویڈیو کانفرنس پلیٹ فارم زوم کو سن 2019 میں عام لوگوں کے لیے لانچ کیا گیا۔ زوم کے چینی نژاد بانی یوآن اب تقریباﹰ 19 ارب ڈالر کی دولت کے مالک ہیں۔
تصویر: Kena Betancur/Getty Images
کامیابی کے لیے فٹ
سماجی دوری کے قواعد اور انڈور فٹنس اسٹوڈیوز جان فولی کے کام آگئے۔ اب لوگ گھر میں ورزش کرنے کی سہولیات پر بہت زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔ وبائی امراض کے دوران فولی کی کمپنی ’پیلوٹون‘ کے حصص کی قیمت تین گنا بڑھ گئی۔ اس طرح 50 سالہ فولی غیر متوقع انداز میں ارب پتی بن گئے۔
تصویر: Mark Lennihan/AP Photo/picture alliance
پوری دنیا کو فتح کرنا
شاپی فائے، تاجروں کو اپنی آن لائن شاپس بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کا منصوبہ کینیڈا میں مقیم جرمن نژاد شہری ٹوبیاس لئٹکے نے تیار کیا تھا۔ شاپی فائے کینیڈا کا ایک اہم ترین کاروباری ادارہ بن چکا ہے۔ فوربس میگزین کے مطابق 39 سالہ ٹوبیاس لئٹکے کی مجموعی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 9 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Wikipedia/Union Eleven
راتوں رات ارب پتی
اووگر ساہین نے جنوری 2020ء کے اوائل سے ہی کورونا کے خلاف ویکسین پر اپنی تحقیق کا آغاز کر دیا تھا۔ جرمن کمپنی بائیو این ٹیک (BioNTech) اور امریکی پارٹنر کمپنی فائزر کو جلد ہی اس ویکسین منظوری ملنے کا امکان ہے۔ کورونا کے خلاف اس ویکسین کی تیاری میں اہم کردار ادا کرنے والے ترک نژاد سائنسدان ساہین راتوں رات نہ صرف مشہور بلکہ ایک امیر ترین شخص بن گئے۔ ان کے حصص کی مجموعی قیمت 5 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔
تصویر: BIONTECH/AFP
کامیابی کی ترکیب
فوڈ سروسز کی کمپنی ’ہیلو فریش‘ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ وبا کے دوران اس کمپنی کے منافع میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا۔ ہیلو فریش کے شریک بانی اور پارٹنر ڈومنک رشٹر نے لاک ڈاؤن میں ریستورانوں کی بندش کا بھر پور فائدہ اٹھایا۔ ان کی دولت ابھی اتنی زیادہ نہیں ہے لیکن وہ بہت جلد امیر افراد کی فہرست میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تصویر: Bernd Kammerer/picture-alliance
ایک بار پھر ایمیزون
ایمیزون کمپنی میں اپنے شیئرز کی وجہ سے جیف بیزوس کی سابقہ اہلیہ میک کینزی اسکاٹ دنیا کی امیر ترین خواتین میں سر فہرست ہیں۔ ان کی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 72 ارب ڈالر بتایا جاتا ہے۔
تصویر: Dennis Tan Tine/Star Max//AP/picture alliance