سدا بہار دیوآنند چل بسے
4 دسمبر 2011دیوآنند کی آخری فلم اسی سال ستمبر میں ریلیز کی گئی تھی۔ چارج شیٹ نامی اس فلم میں وہ اپنے بیٹے کے ساتھ جلوہ گر ہوئے ۔ فلم کی ریلیز کے وقت سے وہ لندن ہی میں مقیم تھے۔ ان کے معاون موہن چوڑی والا نے ان کی ہلاکت کی اطلاع میڈیا کو دی۔ موہن چوڑی والا کے مطابق دیو آنند رحلت سے قبل بہت زیادہ بیمار نہیں تھے۔ان کے لندن میں قیام کی وجہ بھی بنیادی طور پر میڈیکل چیک اپ تھا۔ گزشتہ سالوں سے ان کی صحت مسلسل گرتی چلی آ رہی تھی۔
انہیں بھارتی فلم انڈسٹری کے سنہرے دور کے تین بڑے اداکاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ان تین میں دیوآنند کے علاوہ دلیپ کمار اور اشوک کمار کے نام آتے ہیں۔ اب اُس گولڈن ایج کے واحد زندہ اداکار دلیپ کمار ہیں۔ دیوآنند نے ایک سو کے قریب فلموں میں کام کیا تھا۔ ان کی پہلی فلم ‘‘ ہم ایک ہیں’’ تھی۔ اس فلم میں ان کے دوست گُرو دت بھی شامل تھے۔ یہ فلم سن 1946 میں ریلیز ہوئی ۔
کئی اداکاروں کی تربیت اور نشو و نما میں ان کا ہاتھ رہا۔ پاکستانی ماڈل انیتا ایوب کو بھی انہوں نے اپنی ایک فلم ‘‘پیار کا ترانہ’’ میں کاسٹ کیا تھا۔ زینت امان کو‘‘ ہرے راما ہرے کرشنا’’ فلم سے شہرت ملی تھی۔ ٹینا منیم کو بھی انہوں نے فلم دیس پردیس میں پہلی بار کاسٹ کیا تھا۔ٹینا منیم اب بھارتی ارب پتی صنعت کار انیل امبانی کی اہلیہ ہیں۔
دیوآنند کے دو بھائی چیتھن آنند اور وجےآنند بھی فلمی صنعت سے وابستہ رہے۔ وہ ہدایتکاری کے شعبے سے وابستہ تھے۔ ان کی بیوی کلپنا کارتیک بھی اداکارہ رہ چکی ہیں۔ ان کی بہن شیلا کانتا کے بیٹے شیکھر کپور عالمی شہرت کے حامل ہدایتکار ہیں جو آسکر ایوارڈ کی نامزدگی بھی حاصل کر چکے ہیں۔
عصر حاضر کے نامی گرامی اداکاروں نے دیوآنند کی رحلت پر اپنے تعزیتی پیغامات سوشل ویب سائٹس پر ریلیز کیے ہیں۔ ان میں نصیر الدین شاہ، امیتابھ بچن، شاہ رخ خان، شبانہ اعظمی اور انوپم کھیر شامل ہیں۔ سلمان رشدی نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ وہ ان کی فلمیں دیکھتے ہوئے بڑے ہوئے اور ان کی یادیں ہمیشہ ان کے ساتھ رہیں گی۔
دیوآنند کی پیدائش تقسیم برصغیر پاک و ہند سے قبل ہوئی تھی۔ ان کی پیدائش کا شہر غیر منقسم پنجاب کا ضلع گورداسپور تھا۔ تعلیم کے حصول کے لیے وہ اپنے خاندان کے ہمراہ لاہور چلے گئے تھے۔ لاہور کے مشہور گورنمنٹ کالج کے وہ طالب علم تھے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عصمت جبیں