سربیا اور کوسووو کے درمیان تنازعہ، یورپی اہلکاروں کی تعیناتی
17 ستمبر 2011بلغراد اور برسلز سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق EULEX کے اہلکاروں نے سربیا کے سابقہ صوبے اور اب ایک خود مختار ریاست کوسووو کے شمال میں ان دونوں متنازعہ سرحدی چوکیوں کو جمعہ کے روز اپنے کنٹرول میں لے لیا۔ شمالی کوسووو میں تعینات کیے جانے والے یورپی اہلکاروں میں کسٹمز اہلکار بھی شامل ہیں اور Jarinje اور Brnjak نامی ان چوکیوں پر کوسووو حکومت کے متعین کردہ افسران بھی موجودہ ہیں، جن کی موجودگی ’محض تکنیکی نوعیت‘ کی بتائی گئی ہے۔
ان دونوں سرحدی چوکیوں پر یولیکس اہلکاروں کی تعیناتی سربیا اور کوسووو کے مابین طے پانے والے اس سمجھوتے کا نتیجہ ہے، جس کے طے پانے میں یورپی یونین نے فیصلہ کن کردار ادا کیا تھا اور جس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی جنگ کا خاتمہ ہے۔
اس بارے میں یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگران عہدیدار کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ ان یورپی اہلکاروں کی دونوں سرحدی چوکیوں پر تعیناتی تمام برادریوں اور سماجی گروپوں کے حق میں ہے، جس سے دوطرفہ تجارت کو بہتر بنانے کے علاوہ مقامی باشندوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔
کوسووو اور سربیا کے مابین ان سرحدی چوکیوں سے متعلق تنازعہ اسی سال جولائی کی بیس تاریخ کو شروع ہوا تھا۔ تب کوسووو کی حکومت نے ان چوکیوں کو زبردستی اپنے کنٹرول میں لینے کی کوشش کی تھی، جس پر کوسووو کے شمال میں سرب نسل کی اقلیتی آبادی کی طرف سے، جس کی متعلقہ سرحدی علاقے میں اکثریت ہے، پر تشدد احتجاج شروع کر دیا گیا تھا۔
پھر بلغراد اور پرشٹینا کے مابین کشیدگی کو کم کرنے کے لیے یورپی یونین کی وساطت سے جو معاہدہ طے پایا، اسی پر عملدرآمد کرتے ہوئے جمعہ کے روز ان چوکیوں پر یولیکس کے اہلکار اور کوسووو کے ’تکنیکی افسران‘ تعینات کیے گئے تھے۔ اس پس منظر میں جمعہ سولہ ستمبر اس سال بیس جولائی کے بعد وہ پہلا دن تھا کہ کوسووو نے سربیا کے ساتھ تجارت پر اپنی طرف سے لگائی پابندی فوری طور پر ختم کر دی اور سربیا سے برآمدی مصنوعات لے کر آنے والے مال بردار ٹرکوں کو کوسووو میں داخل ہونے کی اجازت دے دی گئی۔
سربیا کے ساتھ سرحد کے قریب شمالی کوسووو کے جن علاقوں میں یہ دونوں سرحدی چوکیاں قائم ہیں، وہ سرب آبادی کی اکثریت والے علاقے ہیں، جہاں جرائم کی بھرمار رہتی ہے، جہاں کے باشندوں کی سربیا کی طرف سے مالی اور سیاسی طور پر مدد کی جاتی ہے، اور جہاں کے رہائشیوں نے سربیا کی طرح ابھی تک یہ بات قبول نہیں کی کہ اب یہ علاقے خود مختار کوسووو کا حصہ ہیں۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: شامل شمس