سربیا: مہاجرین پر جوؤں اور سردی کے امراض کا حملہ
22 جنوری 2017گزشتہ برس مارچ میں یورپ کی جانب سے سرحدوں کی بندش کے بعد سے سربیا میں ہزاروں تارکینِ وطن محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ بلغراد حکومت پر مہاجرین کی حالت بہتر بنانے کے حوالے سے دباؤ کا سامنا ہے۔
بلغراد کے قلب میں ریلوے ٹریک پر نوجوان تارکینِ وطن کے پڑاؤ کے باوجود سربیا میں مہاجرین کے امور کی دیکھ بھال کرنے والے محکمے کے ترجمان ایوان مِسکووِک کا کہنا ہے کہ انہیں امید نہیں ہے کہ بلغراد کے ریلوے اسٹیشن کے قریب فرانسیسی شہر کیلے کے جنگل کیمپ کی طرز کی کوئی مہاجر بستی وجود میں آ سکتی ہے۔ مسکووِک کا کہنا تھا، ’’ہم ایسا کوئی مہاجر مرکز بننے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘ یاد رہے کہ فرانس کے ساحلی شہر کیلے میں واقع ’جنگل‘ نامی مہاجر کیمپ کو گزشتہ سال اکتوبر میں منہدم کر دیا گیا تھا۔
رواں ہفتے امدادی تنظیم ’ ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ یا ایم ایس ایف نے پہلی مرتبہ ریلوے اسٹیشن کے قریبی علاقے میں پانچ خیمے نصب کیے ہیں۔ یہ خیمے اُن گوداموں سے قریب واقع ہیں، جہاں مہاجرین پہلے سے رہائش پذیر ہیں تاہم وہاں بجلی اور پانی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔
سربیا میں ایم ایس ایف کے سربراہ اسٹیفن موسنگ نے بتایا کہ خیموں کے قیام سے اُن کا مقصد کمزور افراد خصوصاﹰ بچوں کو بچانا ہے۔ ان بچوں میں آٹھ سالہ افغان بچہ عزیز الرحمان بھی شامل ہے، جو اپنے 17 سالہ چچا کے ساتھ اپنے والد کا انتظار کر رہا ہے۔ عزیزالرحمان کے والد کو غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے پر 10 دن کے لیے حراست میں رکھا گیا ہے۔
ایم ایس ایف کے سربراہ کا کہنا تھا ،’’مہاجرین کے لیے نئے مراکز کے قیام سے بلغراد حکومت نے یہ ظاہر کیا ہے کہ اسے موسمِ سرما کی نزاکت کا احساس ہے تاہم یہ انتظامات مہاجرین کے لیے کافی نہیں۔‘‘
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت کے ایک حالیہ جائزے کے مطابق سربیا میں فی الوقت 7،300 تارکینِ وطن موجود ہیں جو حکومت کی جانب سے مہاجرین کے لیے قائم کیے گئے 17 میں سے کسی ایک میں قیام پذیر ہیں۔
تاہم ان مہاجرین کے علاوہ 1000 کے قریب وہ پناہ گزین ہیں، جو بلغراد میں قائم مہاجرین مراکز سے باہر رہ رہے ہیں اور اِن میں زیادہ تر نوجوان مرد اور بچے شامل ہیں۔ موسمیاتی پیش گوئی کے مطابق رات کو درجہٴ حرارت نقطہٴ انجماد سے 10 ڈگری نیچے تک گِر سکتا ہے۔