سربیا میں افغان مہاجر گولی لگنے سے ہلاک
24 اگست 2016سرب وزارت دفاع کی طرف سے چوبیس اگست بروز بدھ جاری کردہ ایک بیان کے مطابق جائے وقوعہ سے شکاریوں کے ایک گروہ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ مہاجر چھپ کر غیر قانونی طریقے سے سرحد عبور کرنے کی کوشش میں تھا۔
وزارت دفاع کے مطابق گرفتار شدہ مشتبہ افراد سے تفتیش جاری ہے۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ فائرنگ کا یہ واقعہ حادثہ تھا یا اس مہاجر کو دانستہ طور پر ہلاک کیا گیا۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ جمعرات 23 اگست کی رات کو پیش آیا۔
جس علاقے میں یہ حادثہ رونما ہوا، وہاں سرب باشندے اس موسم میں شکار کی غرض سے جاتے ہیں۔ اس علاقے میں لومڑی اور ہرن کا شکار اکثر رات کی تاریکی میں ہی کیا جاتا ہے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ سرحدی محافظوں نے گولی چلنے کی آواز سنی تو وہ فوری طور پر اس مقام پر پہنچ گئے۔ وہاں مجموعی طور پر چھ مہاجرین موجود تھے، جن میں سے ایک کے سینے میں گولی لگی تھی۔
یہ امر اہم ہے کہ مہاجرین کے موجود بحران کے تناظر میں بلقان کی ریاستوں بالخصوص سربیا کی سرحدی گزرگاہوں پر کشیدگی کافی زیادہ پائی جا رہی ہے۔ ہنگری نے اپنی سرحدوں کو بند کر رکھا ہے جبکہ سربیا میں موجود مہاجرین کسی طرح شمالی اور وسطی یورپ پہنچنے کی کوشش میں ہیں۔
رواں ماہ جولائی میں ہی سرب وزیر اعظم الیگزینڈر ووچچ نے کہا تھا کہ ملکی سرحدوں کی نگرانی کی خاطر ان کی حکومت سرحدوں پر محافظوں کی تعداد بڑھانے کے علاوہ فوج تعینات کرنے کا منصوبہ بھی رکھتی ہے۔
یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کے علاوہ شام، عراق اور افغانستان کے باشندے بھی اسی روٹ کو ترجیح دیتے ہیں۔ بلغاریہ کے حکام کے مطابق سرحدوں کی کڑی نگرانی کے باوجود روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں افراد بلغاریہ سے سربیا داخل ہونے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ بعد ازاں ان کی منزل یورپی یونین کی رکن ریاست ہنگری ہوتی ہے۔