یورپی یونین کے رکن ملک کروشیا کے قریب سرب سرحدی علاقے سِڈ میں سینکڑوں تارکین وطن کئی ماہ سے پھنسے ہوئے ہیں اور اس وقت یہ یار و مددگار نوجوان شدید نوعیت کے موسم سرما کا سامنا کر رہے ہیں۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ نوجوان روزانہ کی بنیاد پر سرحد عبور کر کے کروشیا میں داخلے کی کوشش کرتے ہیں اور سرحد کی بندش کی وجہ سے روزانہ ہی انہیں دوبارہ سربیا میں دھکیل دیا جاتا ہے۔
ہر صبح شدید سردی میں سِڈ شہر کے اس حصے میں واقع ایک پرنٹنگ فیکٹری کی جانب، جو یورپی یونین کے ساتھ سرحد سے پہلے سرب علاقے میں آخری اسٹاپ ہے، یہ نوجوان جاتے ہیں۔ اس پورے علاقے میں پولیس اور مقامی رضاکار ان تارکین وطن پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہوتے ہیں اور بہت سے مغربی یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے رضاکار بھی ان افراد میں کافی، سیب، ابلے ہوئے انڈے اور پینے کا پانی تقسیم کرتے نظر آتے ہیں۔
سربیا کی شدید سردی میں پھنسے بے گھر تارکین وطن
01:35
اس علاقے میں ایک جنریٹر بھی لگایا گیا ہے، تاکہ یہ تارکین وطن اپنے موبائل فون چارج کر سکیں جب کہ ان تارکین وطن کو یہاں خیمے، جوتے اور کپڑے بھی دیے جاتے ہیں۔
ان میں سے چند تارکین وطن نے ایک قریبی جنگل میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں تاکہ پولیس کی نگاہوں سے بچا جا سکے۔ ان کے کپڑے میلے اور کیچڑ زدہ ہیں اور چہروں پر شدید اور مسلسل تھکن کے آثار بھی نظر آتے ہیں۔
خود کو سرج کے نام سے متعارف کروانے والے ایک 28 سالہ افغان مہاجر کے مطابق، ’’میرے پاس کچھ نہیں بچا۔ سردی اتنی شدید ہے کہ ہمیں ہر روز یہی گمان ہوتا ہے کہ کل تک ہم مر چکے ہوں گے۔‘‘
خزاں، سردی کا استقبالیہ موسمی دور
موسم خزاں میں جنگلوں، پارکوں اور سڑکوں کے ارد گرد درختوں سے سرخ، زرد، عنابی اور گلابی پتوں کے گرنے سے رنگ بکھر جاتے ہیں۔ یہ اُس وقت تک گرتے رہتے ہیں جب تک درخت پوری طرح برہنہ نہیں ہو جاتے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
ایک جادوئی تبدیلی
بظاہر پتے سبز ہوتے ہیں۔ یہ حقیت میں اِس رنگ میں اُسی وقت ہوتے ہیں جب موسم گرما اور بہار ہوتی ہے۔ خزاں میں یہ زرد، سرخ اور بھورے ہو کر جھڑ جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
سبز پتے ہی فوٹو سِنتِیھسز کا باعث ہوتے ہیں
سبز پتوں میں کلوروفل نامی مادہ ہوتا ہے جو سورج کی روشنی کو جذب کرتا ہے۔ اس عمل سے پودے شکر اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو خارج کرتے ہیں۔ کلوروفل مادے کو انسانی خون کے سرخ ذرات کے مساوی قرار دیا جا سکتا ہے
تصویر: picture-alliance/PhotoAlto/M. Constantini
جب خزاں قریب ہوتی ہے
جب دن چھوٹے اور روشنی کم ہونا شروع ہو جاتی ہے تو درختوں کو احساس ہو جاتا ہے کہ موسم سرما اب قریب ہے۔ درخت کے پتوں میں کلوروفل مادے کی موجودگی کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ یہ مادہ مزید چھوٹے سالموں میں تبدیل ہو کر درخت یا پودے کی شاخوں اور مرکزی تنے میں محفوظ ہونے لگتا ہے۔ درختوں کے لیے کلوروفل بہت قیمتی ہوتا ہے اور اس باعث وہ اسے اپنے اندر سے باہر پھینک نہیں دیتا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
سرخ رنگ چمکتا ہے
ایک پتے میں سبز مادے کلوروفل کے ساتھ ساتھ سرخ اور زرد مادے بھی موجود ہوتے ہیں۔ بہار اور گرمی میں کلوروفل کی زیادتی کی وجہ سے سبز رنگت چھائی ہوئی ہوتی ہے۔ جونہی سرما کی آمد پر ایک درخت کلوروفل کو ذخیرہ کرنے کا عمل شروع کرتا ہے تو سرخ مادے کی چمک پودوں میں نمودار ہونا شوع ہو جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F.Rumpenhorst
حسین رنگوں کا امتزاج
پتوں میں کلوروفل کے علاوہ کیروٹونائیڈز نامی مادہ بھی ہوتا ہے۔ یہی کیروٹونائیڈز خزاں میں پتے کو سنہرا یا نارنجی رنگ عطا کرتا ہے۔ ایک اور مادہ اینتھروسائننز پتے میں عنابی یا سرخ رنگت کا سبب بنتا ہے۔ یہ حسین رنگ اُسی وقت نمودار ہونا شروع ہوتے ہیں جب پتوں میں گہرے سبز رنگت ماند پڑنا شروع ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
زرد پتوں سے نجات
جب کلوروفل کو ذخیرہ کر لیا جاتا ہے تو پتہ درخت کی شاخ پر بوجھ کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ جب ان کا کوئی فائدہ نہیں رہتا تو یہ ٹوٹنا شروع ہو جاتے ہیں۔ پتوں کو ملنے والی پانی کی فراہمی ختم ہونے سے ہی پتے شاخ سے ٹوٹ ٹوٹ کر زمین پر گرنے لگتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Bein
پتہ بیکار بھی ہوتا ہے
پتے کے ٹوٹ کر گرنے کی ایک اور وجہ موسم سرما میں پتے کے اندر موجود پانی کا جم جانا ہوتا ہے۔ جب پتے کے اندر کا پانی برف بن جاتا ہے تو وہ بھاری ہونے سے ایک درخت کے لیے بیکار ہو جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/F. May
شدید موسم سرما
موسم سرما درختوں کے لیے بہت شدید ہوتا ہے۔ درختوں کے اندر بھی منجمد ہونے کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ اتنا سیال مادہ نہیں بچتا کہ فوٹو سینتیھسز کا عمل جاری رکھا جا سکے۔ پتوں کے گرنے کے بعد درخت ایک طرح سے برہنہ دکھائی دیتے ہیں اور اس بات کے منتظر ہوتے ہیں کہ کب دن لمبے ہوں گے؟ کب گرمی اور پانی میسر ہو گا؟ انہی کی موجودگی میں پھر سے سبز پتے اگ سکیں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
بعض پودوں اور درختوں پر بہار سلامت رہتی ہے
دنیا کے کئی ملکوں میں سدابہار درختوں کی بعض اقسام دستیاب ہیں۔ ایمزون کے جنگلات میں درخت کبھی بھی سردی سے دوچار نہیں ہوتے اس لیے وہاں پت جھڑ کی صورت حال پیدا نہیں ہوتی۔ ان جنگلوں میں پتوں کی ہریالی اور سبزی سارا سال برقرار رہتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
9 تصاویر1 | 9
اس افغان تارک وطن نے بتایا کہ اب تک وہ 60 مرتبہ کروشیا میں داخلے کی کوشش کر چکا ہے جب کہ ایک دفعہ تو وہ سلووینیا تک پہنچنے میں بھی کامیاب ہو گیا تھا، تاہم ہر بار اسے پکڑ کر دوبارہ سربیا لوٹا دیا گیا۔
کروشیا میں امدادی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے مطابق سریبا میں اس وقت تقریباﹰ پانچ ہزار تارکین وطن موجود ہیں، جن کی بڑی تعداد مہاجرین کے باقاعدہ مراکز میں مقیم ہے، تاہم سِڈ میں تقریباﹰ پانچ سو تارکین وطن اس شدید نوعیت کی صورت حال کا سامنا کر رہے ہیں۔