سربیا کا شامی ڈاکٹر، مہاجرین کا مسیحا
3 فروری 2017بلقان خطے کی ریاست سربیا میں شام سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر یاسر ہراوی کی موجودگی نے بیمار مہاجرین کے لیے غیرمعمولی راحت کا سامان پیدا کر رکھا ہے۔ اکاون سالہ ڈاکٹر ہراوی کو اپنے ملک کے مہاجرین کی خدمت کرنے سے ناقابل بیان خوشی اور سکون ملتا ہے۔ وہ صرف شامی مہاجرین کو ہی علالت کی صورت میں علاج کی سہولت مہیا نہیں کرتے بلکہ کوئی بھی بیمار مہاجر اُن کے پاس پہنچ جائے تو اُسے طبی سہولت فراہم کرتے ہیں۔
یاسر ہراوی تیس برس قبل سربیا پڑھنے کے لیے آئے تھے۔ اُس وقت وہ اپنے والد کے اُس فیصلے پر خوش نہیں تھے کہ وہ سربیا ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے جائیں جبکہ ہراوی خود امریکا یا کینیڈا جانے کے متمنی تھے۔ اب سربیا میں وہ بیمار مہاجرین کو شفایابی دے کر خیال کرتے ہیں کہ اُن کے والد نے ان کے لیے سربیا کا انتخاب کر کے ایک درست فیصلہ کیا تھا۔
مغربی یورپ پہنچنے کے متمنی ہزاروں مہاجرین اس وقت بلقان خطے کی ریاستوں میں شدید سردی میں اپنے دھندلاتے مستقبل کا خواب لیے مختلف بیماریوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں کم از کم انہیں یاسر ہراوی کی شکل میں ایک طبیب دستیاب ہے۔ ڈاکٹر یاسر ہراوی مہاجرین کے مختلف کیمپوں میں جا جا کر بیمار تارکین وطن کی عیادت کے ساتھ ساتھ انہیں ادویات کے علاوہ خوراک اور گرم کپڑے بھی فراہم کرتے ہیں۔ وہ مختلف امدادی گروپوں میں بھی شامل ہو کر اپنی طبی ذمہ داری انجام دیتے ہیں۔
ڈاکٹر ہراوی کا کہنا ہے کہ وہ خانہ جنگی کے شکار ملک شام میں اپنے ہم وطنوں کی کوئی مدد کرنے سے دور ہیں لیکن سربیا میں اپنے لوگوں کی مدد کا کوئی موقع ضائع نہیں کر رہے۔ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس طریقے سے اپنے شامی لوگوں کی مدد کر کے انتہائی سکون محسوس کرتے ہیں۔
ہراوی سن 1983 سے سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں مقیم ہیں۔ اس دوران پہلے انہوں نے سابقہ یوگوسلاویہ کی ٹوٹ پھوٹ دیکھی اور اب اپنے سابقہ وطن کی خانہ جنگی اور ہم وطنوں کی مہاجرت دیکھ رہے ہیں۔ رہے ہیں۔ آخری مرتبہ وہ چھ برس قبل شام گئے تھے۔