1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرحدی تنازعے پر پاکستان کی افغانستان کو وارننگ

8 مئی 2013

افغانستان اور پاکستان کے درمیان سرحدی تنازعے کے حوالے سے تناؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ منگل کے روز پاکستان نے کابل حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ سرحدی تنازعہ شدت اختیار کر سکتا ہے۔

تصویر: Reuters

ایک طرف پاکستان کی جانب سے کرزئی حکومت کو سخت الفاظ میں وارننگ دی گئی ہے تو دوسری جانب جنوبی افغان شہر قندھار میں سرحد پر پائی جانی والی کشیدگی اور تازہ مسلح واقعے کے تناظر میں سینکڑوں افغانوں نے پاکستان کے خلاف ایک مظاہرے میں شرکت کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف نعرے بازی کی۔ تازہ وارننگ میں پاکستان نے افغان حکومت کو تلقین کی ہے کہ وہ معاملات کو کنٹرول کرے بصورت دیگر سرحدی تنازعہ بڑھ سکتا ہے۔ پیر کے روز سرحدی مقام پر نصب گیٹ کی مرمت کو روکنے پر معاملات آگے بڑھے۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ یہ گیٹ سرحد پر نصب ہے جب کہ افغانستان انیسویں صدی میں قائم کی جانے والی سرحدی ڈیورنڈ لائن کو تسلیم نہیں کرتا۔

قندھار میں پاکستان کے خلاف مظاہرے کے شرکاءتصویر: DW/I. Speasaly

پاکستان کی جانب سے وارننگ افغان حکومت کے اُس احتجاج کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے، جس میں اسلام آباد حکومت سے سرحد پر فائرنگ کے تازہ واقعے پر احتجاج کیا گیا تھا۔ پیر کے روز افغان حکومت نے اپنے احتجاج میں واضح کیا تھا کہ مشرقی صوبے ننگر ہار کے سرحدی ضلع گوشتا کے بارڈر پوائنٹ پر پاکستان کی جانب سے افغان فوج پر فائرنگ کی گئی تھی۔ اسی مقام پر گزشتہ ہفتے کے دوران دونوں ملکوں کی سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ایک افغان پولیس اہلکار ہلاک جبکہ دو پاکستانی اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

ننگر ہار کے ضلع گوشتا کے بارڈر پوائنٹ پر افغان سکیورٹی اہلکارتصویر: Reuters

یہ امر اہم ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں گزشتہ چند ماہ سے سرمہری بڑھتی جا رہی ہے۔ دونوں ملک ایک دوسرے کو مُؤرد الزام ٹھہراتے ہوئے ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو احتجاجی مراسلے تھما رہے ہیں۔ منگل کے روز بھی بھی اسلام آباد میں افغان سفارت خانے کے ناظم الامور کو وزارتِ خارجہ میں طلب کر کے احتجاجی مراسلہ تھمایا گیا۔

پاکستان کی جانب سے افغان سفارت کار کو دیے جانے والے احتجاجی مراسلے میں بتایا گیا کہ پیر کے روز افغان فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے پانج پاکستانی فوجی زخمی ہوئے۔ اس مراسلے میں یہ بھی کہا گیا کہ مستقبل میں سرحدی تنازعے میں اضافے کی کُلی ذِمہ داری افغان حکومت پر عائد ہو گی۔ اس احتجاج میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ پیر کے روز افغان سرحد سے ہونے والی فائرنگ کے دوران پاکستانی فوج نے انتہائی صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا تھا۔ مراسلے میں اس کی بھی نشاندہی کی گئی کہ ایسے واقعات دونوں ملکوں کے دوستانہ تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

دوسری جانب منگل کے روز افغانستان کے شہر قندھار میں سینکڑوں افراد نے پاکستان کے خلاف ایک مظاہرے میں حصہ لیا۔ مظاہرہ میں شریک افغان لوگ پاکستان اور پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے خلاف نعرہ بازی کرتے رہے۔ مظاہرین قندھار شہر میں نعرہ بازی کرنے کے بعد پرامن انداز میں منتشر ہو گئے۔

حالیہ ماہ و سال میں افغان فوج کا حجم خاصا بڑھ گیا ہے اور اس وقت اس کے فوجیوں کی تین لاکھ 52 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔ دوسری جانب پاکستان کی فوج دنیا کی دس بڑی افواج میں شمار کی جاتی ہے۔

(ah/aba(AP

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں