فرانسیسی پولیس کی جانب سے اطالوی سرحد کی مبينہ خلاف ورزی پر روم حکومت نے احتجاج کیا ہے۔ اطالوی وزرات خارجہ کے مطابق فرانسیسی پولیس اہلکار ’بارڈونیکیا‘ نامی سرحدی علاقے کے ايک طبی مرکز میں بلا اجازت داخل ہوئے۔
اشتہار
فرانس اور اٹلی کے درمیان سرحدی علاقے ’بارڈونیکیا‘ کے ایک ٹرین اسٹیشن پر واقع ايک کلینک کو غیر سرکاری تنظیم ’رینبو فار افریقہ‘ کی جانب سے ’ایلپس‘ کہلانے والے پہاڑی سلسلے سے گزرنے والے تارکین وطن کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کے ليے استعمال کیا جاتا ہے۔ تازہ پيش رفت ميں اٹلی نے اس واقعے پر احتجاج کيا ہے، جس ميں فرانسيسی پوليس اہلکار اس کلينک ميں داخل ہوئے۔ اطالوی سیاست دانوں نے فرانسیسی پولیس کی اس کارروائی پر شدید غصے کا اظہار بھی کیا ہے۔ بعض سیاست دانوں کے خیال میں یہ اطالوی سرحدوں کی خلاف ورزی ہے۔ اس معاملے پر وزارت خارجہ کی جانب سے فرانسیسی سفیر سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔ روم حکومت کے ایک بیان کے مطابق فرانسیسی کسٹم ایجنٹ کا یہ رویہ ناقابل قبول ہے۔
جنوبی اٹلی ميں اسپرومونٹے پہاڑی سلسلے کی آغوش ميں ايک چھوٹا سا گاؤں جو کبھی تاريکی اور خاموشی کا مرکز تھا، آج نوجوانوں کے قہقہوں سے گونج رہا ہے۔ سانت آليسيو ميں اس رونق کا سبب پناہ گزين ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
گمنامی کی طرف بڑھتا ہوا ايک انجان گاؤں
کچھ برس قبل تک سانت آليسيو کی کُل آبادی 330 افراد پر مشتمل تھی۔ ان ميں بھی اکثريت بوڑھے افراد کی تھی۔ چھوٹے چھوٹے بلاکوں کی مدد سے بنی ہوئی تنگ گلياں اکثر وبيشتر خالی دکھائی ديتی تھيں اور مکانات بھی خستہ حال ہوتے جا رہے تھے۔ گاؤں کے زيادہ تر لوگ ملازمت کے بہتر مواقع کی تلاش ميں آس پاس کے بڑے شہر منتقل ہو گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
نئے مہمان، نئی رونقيں
سن 2014 ميں سانت آليسيو کی کونسل نے قومی سطح کے ’پروٹيکشن سسٹم فار ازائلم سيکرز اينڈ ريفيوجيز‘ (SPRAR) نامی نيٹ ورک کے تحت مہاجرين کو خالی مکانات کرائے پر دينا شروع کيے۔ آٹھ مکانات کو قريب پينتيس مہاجرين کو ديا گيا اور صرف يہ ہی نہيں بلکہ ان کے ليے زبان کی تربيت، سماجی انضام کے ليے سرگرميوں، کھانے پکانے اور ڈانس کلاسز کا انتظام بھی کيا گيا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
ايک منفرد منصوبہ
يہ ايک خصوصی منصوبہ ہے، جس کے تحت ان افراد کو پناہ دی جا رہی ہے، جو انتہائی نازک حالات سے درچار ہيں۔ ان ميں ماضی میں جسم فروشی کی شکار بننے والی عورتيں، ايچ آئی وی وائرس کے مريض، ذيابيطس کے مرض ميں مبتلا افراد اور چند ايسے لوگ بھی شامل ہيں جنہوں نے اپنے آبائی ملکوں ميں جنگ و جدل کے دوران کوئی گہرا صدمہ برداشت کیا ہے یا زخمی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
ميئر اسٹيفانو کالابرو بھی خوش، لوگ بھی خوش
سانتا ليسيو کے ميئر اسٹيفانو کالابرو کا کہنا ہے کہ ان کا مشن رحم دلی پر مبنی ہے اور انسانی بنيادوں پر مدد کے ليے ہے ليکن اس کے ساتھ ساتھ اس کے معاشی فوائد بھی ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
دو طرفہ فوائد
رياست کی طرف سے ہر مہاجر کے ليے يوميہ پينتاليس يورو ديے جاتے ہيں۔ يہ رقم انہیں سہوليات فراہم کرنے پر صرف کی جاتی ہے۔ اس منصوبے کی وجہ سے سانت آليسيو ميں سولہ لوگوں کو ملازمت مل گئی ہے، جن ميں سات افراد مقامی ہيں۔ سروسز کی فراہمی کے ليے ملنے والی رقوم کی مدد سے گاؤں کا جم ( ورزش کا کلب) واپس کھول ديا گيا ہے اور اس کے علاوہ ايک چھوٹی سپر مارکيٹ اور ديگر چھوٹے چھوٹے کاروبار بھی بندش سے بچ گئے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
سانت آليسيو کے ليے نئی اميد
مقامی افراد اس پيش رفت سے خوش دکھائی ديتے ہيں۔ نواسی سالہ انتوونيو ساکا کہتے ہيں کہ وہ اپنے نئے پڑوسيوں سے مطمئن ہيں۔ ساکا کے بقول وہ اپنی زندگياں خاموشی سے گزارتے ہيں ليکن ديگر افراد کے ساتھ ان کا برتاؤ اچھا ہے اور کام کاج ميں بھی لوگوں کا ہاتھ بٹاتے ہيں۔ سيليسٹينا بوريلو کہتی ہيں کہ گاؤں خالی ہو رہا تھا اور عنقريب مکمل طور پر خالی ہو جاتا، مگر مہاجرين نے اسے دوبارہ آباد کر ديا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
6 تصاویر1 | 6
غیر سرکاری تنظیم ’رینبو فور افریقہ‘ کا کہنا ہے کہ جمعے کی شب فرانسیسی اہلکاروں کی جانب سے نائجیریا کے ايک تارک وطن کو اٹلی کے ریلوے اسٹیشن میں قائم اس کلينک لایا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ چونکہ فرانسیسی پولیس کو اس مہاجر پر منشیات کی اسمگلنگ کا شبہ تھا، اس ليے مشتبہ شخص کو پیشاب کے ٹيسٹ کے لیے لایا گیا تھا۔ اطالوی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ فرانسیسی پولیس کو اس واقعے سے قبل آگاہ کیا جا چکا تھا کہ بارڈونیکیا کے ٹرین اسٹیشن کی رسائی ممکن نہیں کیونکہ یہ امدادی کاموں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
فرانسیسی پولیس کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص کو طبی معائنے کے لیے لايا گيا تھا اور غیر سرکاری تنظیم کی اجازت کے بعد کلینک کی سہولیات استعمال کی گئی تھیں۔ يہ امر اہم ہے کہ نائجیریا کے تارک وطن کا ٹيسٹ کا نتيجہ منفی نکلا تھا۔ فرانسیسی پولیس کا مزید کہنا ہے کہ وہ اطالوی حکام کو تمام تفصیلات سے آگاہ کرنے کے لیے تیار ہیں اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے قانونی لائے عمل کو مدِ نظر رکھا جائے گا۔
دوسری جانب اٹلی میں دائیں بازو کے سیاستدان ماسیملیانو فیدریگا نے اس واقعے کے پیش نظر فرانسیسی پولیس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یورپ میں فرانس نے اٹلی کو ’مذاق‘ بنا دیا ہے۔ ’فرانس اٹلی کی سرحد میں داخل ہوکر بغیر اجازت جو چاہے کرے، جیسے کہ وہ اپنے گھر میں موجود ہیں۔‘ ماسیملیانو فیدریگا کے مطابق ’بارڈونیکیا‘ میں پیش آنے والا واقعہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ فرانس، ’نام نہاد یورپی دوست‘ اٹلی کو بالکل بھی خاطر میں نہیں لاتا۔
ع آ / ع س، روئٹرز
اٹلی: پولیس نے آٹھ سو تارکین وطن کو رہائش گاہ سے نکال دیا