سرخ ریشوں والا زیادہ گوشت کھانا پرخطر، نئی تحقیق
14 مارچ 2012یہ بات کھانے پینے کی عادات سے متعلق امریکہ میں مکمل کی گئی ایک نئی اور بڑی تفصیلی ریسرچ کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔ اس تحقیق کے دوران بڑی رغبت سے سرخ گوشت کھانے والے ایک لاکھ سے زائد افراد کا کئی عشروں تک طبی مطالعہ کیا گیا۔
اس ریسرچ کے نتائج امریکہ کے آرکائیوز آف انٹرنل میڈیسن نامی طبی تحقیقی جریدے میں شائع ہوئے ہیں۔ اس اسٹڈی کے دوران ایک لاکھ سے زائد ایسے افراد کا مطالعہ کیا گیا جو ہر روز کافی زیادہ مقدار میں سرخ ریشوں والا پروسیسڈ یا نان پروسیسڈ گوشت کھاتے تھے۔
اس دوران ماہرین کو پتہ یہ چلا کہ مختلف وجوہات کی بنا پر کسی فرد کی موت جب بھی واقع ہو، زیادہ رغبت سے سرخ گوشت کھانے والے افراد ایسے لوگوں کے مقابلے میں جلد انتقال کر سکتے ہیں جو عام طور پر گوشت زیادہ تر برگرز میں یا hot dogs کی صورت میں کھاتے ہیں۔
اس تحقیق کے لیے ماہرین کی ایک ٹیم کی سربراہی کرنے والے، امریکہ میں ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ایک محقق فرینک ہُو نے بتایا کہ سرخ ریشوں والے گوشت میں کئی ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں، جو خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
فرینک ہُو کے مطابق، ’سرخ ریشوں والے گوشت، خاص کر ایسے گوشت کی کھانے کے لیے بالکل تیار مصنوعات میں کئی ایسے مرکبات اور کیمیائی مادے ہوتے ہیں، جن کا تعلق مختلف بیماریوں کے مستقل خطرات سے جوڑا جاتا ہے‘۔
نئی ریسرچ کے مطابق سرخ گوشت اور اس کی پروسیسڈ مصنوعات میں کولیسٹرول اور بہت سے ایسے saturated fats پائے جاتے ہیں جو خون کی شریانوں کے تنگ ہو جانے کا سبب بنتے ہیں۔ یوں ایسے افراد میں دل کی بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
اس ریسرچ سے کچھ ہی عرصہ پہلے اس بارے میں بھی ایک نئی تحقیق سامنے آئی تھی کہ زیادہ گوشت کھانے والے انسانوں میں گردے کے کینسر کا خطرہ کافی زیادہ ہو جاتا ہے۔
فرینک ہُو اور ان کے ساتھیوں نے اپنی تحقیق کے لیے جو اعداد و شمار استعمال کیے، ان میں امریکہ میں جاری دو بڑے مطالعاتی جائزوں سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار بھی شامل تھے۔ امریکہ میں ڈاکٹروں اور نرسوں کے بارے میں تفصیلی ذاتی اور طبی معلومات جمع کرنے کے لیے یہ جائزے کئی سال قبل شروع کیے گئے تھے اور ان پر کام ابھی تک جاری ہے۔
فرینک ہُو اور ان کے ساتھیوں کی تحقیق میں درمیانی عمر کے 38 ہزار ایسے امریکی مردوں کے بارے میں ڈیٹا سے استفادہ کیا گیا جن کا ذاتی طبی ریکارڈ گزشتہ 22 برسوں سے رکھا جا رہا تھا۔ اس کے علاوہ اسی ریسرچ کے لیے 84 ہزار ایسی خواتین کا طبی ریکارڈ بھی استعمال کیا گیا، جو پچھلے 28 برسوں سے ماہرین کے زیر مشاہدہ تھیں۔#
ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ سرخ گوشت کھانا اس لیے پر خطر ہو سکتا ہے کہ اس کی تیاری کا تعلق کئی طرح کی مخصوص چکنائی، کولیسٹرول اور بہت زیادہ نمک سے بھی ہے۔
فرینک ہُو کے بقول وہ یہ نہیں کہتے کہ ہر کوئی گوشت کھانا چھوڑ دے اور صرف سبزی خور بن جائے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ہفتے میں دو تین مرتبہ اگر مناسب مقدار میں سرخ گوشت کھایا جائے تو وہ اچھی خوراک کا حصہ کہلائے گا۔ دوسری طرف اگر یہی گوشت طویل عرصے تک بہت زیادہ مقدار میں اور ہر ہفتے کئی مرتبہ کھایا جائے تو وہ اس گوشت خور انسان کی صحت کے لیے کئی سنجیدہ طبی خطرات کا سبب بن سکتا ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک