سردیوں کی آمد سے قبل یونانی جزائر پر مہاجرین کی حالت زار
28 ستمبر 2018
یونانی جزائر پر قائم کیمپوں میں مقیم ہزاروں مہاجرین قریب آتے موسم سرما کا ایسے ابتر حالات میں انتظار کر رہے ہیں جن سے تنگ آ کر پہلے ہی متعدد پناہ گزین خود کشی کی کوششیں کر چکے ہیں۔
اشتہار
یونانی جزائر میں رکھے جانے والے ہزار ہا افراد ایسے کیمپوں میں رہ رہے ہیں جہاں میسر بنیادی سہولیات اور گنجائش ان کی تعداد کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ ایسے تارکین وطن جن کا نام غیر سرکاری تنظیموں کی کیمپوں میں ناقص اور ناکافی سہولیات پر تنقید کے بعد یونان کے مرکزی حصے میں منتقل کیا جانا ہے، وہ بھی صرف یہ امید ہی کر رہے ہیں کہ انہیں بارشوں کا موسم شروع ہونے سے قبل ان جزائر سے منتقل کر دیا جائے گا۔ بارشوں کے نتیجے میں یہ کیمپ مٹی اور کیچڑ سے بھر جاتے ہیں۔
یونانی جزیرے لیسبوس پر قائم بدنامِ زمانہ موریا کیمپ پر مقیم تریپن سالہ صومالی مہاجر جمال کا کہنا تھا،’’ جب یونانی حکومت کو ہمارا خیال رکھنے کے لیے اچھے خاصے پیسے دیے گئے ہیں تو پھر یہ کچھ کرتی کیوں نہیں۔‘‘
جمال کے اس سوال میں اس جیسے بے شمار مہاجرین کی پریشانی اور بے چینی کی گونج سنائی دیتی ہے جو ایسے حالات میں رہنے پر مجبور ہیں جہاں انہیں بنیادی سہولتیں بھی ٹھیک سے میسر نہیں۔
جمال بینائی سے محروم اپنی اکیس سالہ بیٹی کے ساتھ تین ہفتے قبل ہی یونانی جزیرے لیسبوس کے موریا کیمپ پہنچے ہیں۔ وہ بھی اُن دو ہزار کوش قسمت پناہ گزینوں میں سے ایک ہیں جنہیں اس جزیرے سے یونان کے مرکزی حصے میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں فرانسیسی امدادی تنظیم ’ ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ یا ایم ایس ایف نے خبردار کیا تھا کہ یونانی جزیرے لیسبوس میں قائم مہاجرین کے موریا نامی کیمپ میں گنجائش سے زیادہ افراد بھرنے کے باعث صورت حال ابتر ہوتی جا رہی ہے۔
ایم ایس ایف کا کہنا تھا کہ گنجائش سے کہیں زیادہ افراد کو موریا کیمپ میں رکھے جانے کے سبب یہاں جھگڑے اور فساد روز مرہ کا معمول بن گئے ہیں۔ علاوہ ازیں جنسی تشدد کے واقعات بھی آئے دن دیکھنے میں آتے ہیں اور کیمپ میں پھنسے مہاجرین کی ذہنی صحت بھی متاثر ہو رہی ہے۔
سن 2016 میں ترکی اور یورپی یونین کے مابین مہاجرین سے متعلق ہوئے ایک معاہدے کے باوجود یونانی جزائر پہنچنے والے تارکین وطن میں کمی نہیں آ رہی ہے۔
ایم ایس ایف لیسبوس کے موریا کیمپ میں اس وقت آٹھ ہزار کے قریب تارکین وطن مقیم ہیں جبکہ یہاں صرف تین ہزار افراد کے رہنے کی گنجائش ہے۔ دوسری جانب یہاں مہاجرین کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ص ح / ع ت / نیوز ایجنسی
یونانی جزیرے لیسبوس کا موریا کیمپ، مہاجرین پر کیا گزر رہی ہے
لیسبوس کے یونانی جزیرے پر پھنسے ہوئے تارکین وطن کو حالات مزید خراب ہونے کی توقع ہے۔ انسانی بنیادوں پر سہولیات مہیا کرنے والی کئی غیر سرکاری تنظیمیں یا تو اپنا کام سمیٹ کر جانے کی تیاری میں ہیں یا پہلے ہی رخصت ہو چکی ہیں۔
تصویر: DW/V. Haiges
ایجئین میں پھنسے مہاجرین
مہاجرین کی مد میں نجی فلاحی تنظیموں کو یورپی یونین کی جانب سے دی جانے والی فنڈنگ رواں برس اگست میں ختم ہو گئی تھی۔ تب سے یونانی حکومت ہی جزائر پر مقیم پناہ گزینوں کی تنہا دیکھ بھال کر رہی ہے۔ تاہم نہ تو ان مہاجرین کی منتقلی کا کوئی واضح پلان ہے اور نہ ہی اب یہاں مہاجرین کو فراہم کی جانے والی سہولیات میں کوئی تسلسل رہ گیا ہے۔
تصویر: DW/V. Haiges
نہ یہاں نہ وہاں
موریا کا مہاجر کیمپ اور تارکین وطن کے لیے بنائے گئے دوسرے استقبالیہ مراکز میں اب مہاجرین کے نئے گروپوں کو سنبھالنے کی استطاعت نہیں رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں تناؤ کی کیفیت بڑھ رہی ہےاور انفرادی سطح پر ہونے والے جھگڑے جلد ہی نسلی گروپوں کے درمیان سنجیدہ نوعیت کی لڑائی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔
تصویر: DW/V. Haiges
حفظان صحت کی سہولتیں
موریا کے باہر عارضی نوعیت کے غسل خانے کے باہر استعمال شدہ شیمپو اور پانی کی بوتلوں کا ڈھیر پڑا ہے۔ موریا مہاجر کیمپ میں حفظان صحت کی سہولتوں کے فقدان کے باعث بہت سے لوگوں نے صفائی ستھرائی کے لیے دوسرے امکانات تلاش کرنے شروع کر دیے ہیں۔
تصویر: DW/V. Haiges
فیصلے کا انتظار
اریٹیریا کے تارک وطن امان نے اپنے خیمے میں چائے یا پانی کا نہ پوچھنے پر معذرت کی ۔ وہ تین ماہ سے اپنی پناہ کی درخواست پر فیصلے کا منتظر ہے۔ امان کا کہنا ہے کہ موریا کیمپ کے اندر کافی زیادہ مسائل ہیں۔
تصویر: DW/V. Haiges
’ہم انسان ہیں‘
اس تصویر میں ایک افغان مہاجر موریا مہاجر کیمپ میں ابتر رہائش کی صورتحال کے خلاف احتجاج کے لیے پلے کارڈ بنا رہا ہے۔ احتجاج کرنے والے بیشتر پناہ گزین قریب ایک سال سے لیسبوس پر ہیں اور اپنی درخواستوں پر فیصلوں کا انتظار کر رہے ہیں۔ معلومات کی کمی، ابتر رہائشی صورت حال اور افغانستان واپس بھیجے جانے کا خوف ان تارکین وطن کو مستقل وسوسوں میں مبتلا کیے ہوئے ہے۔
تصویر: DW/V. Haiges
یونان بھی مجبور
لیسبوس کے افغان مہاجرین مجوزہ احتجاج پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ مہاجرین کے بحران کی وجہ سے لیسبوس کے جزیرے پر سیاحوں کی آمد میں سن 2015 کی نسبت قریب 75 فیصد کم ہوئی ہے۔ یونان میں جاری اقتصادی بحران نے بھی جزیرے کے حالات پر گہرے منفی اثرات ڈالے ہیں۔
تصویر: DW/V. Haiges
ہر روز نئے تارکین وطن کی آمد
سن 2015 سے ہی مہاجرین پر لازم ہے کہ وہ اپنی پناہ کی درخواستوں پر حتمی فیصلے تک جزیرے پر رہیں گے۔ متعدد درخواستوں کو روکنے اور اپیل کے طویل عمل کے سبب تارکین وطن کی ایک مختصر تعداد کو فائدہ حاصل ہوتا ہے۔