1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرفراز شاہ قتل کیس: موت کی سزا پر ہیومن رائٹس واچ کی تنقید

13 اگست 2011

ہیومن رائٹس واچ نے سرفراز شاہ قتل کیس کے ملزم کو موت کی سزا سنائے جانے کو احتساب کی سمت ایک قدم قرار دیا ہے تاہم موت کی سزا کے خلاف اپنے مؤقف کا اعادہ کیا ہے۔

نیو یارک میں قائم انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے پاکستانی عدالت کی جانب سے رینجرز کے ہاتھوں پاکستانی نوجوان سرفراز شاہ کے قتل کے کیس میں ایک نیم فوجی اہلکار کو موت کی سزا سنائے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے اس فیصلے کو انصاف اور احتساب کی جانب ایک سنگ میل قرار دیا ہے تاہم موت کی سزا کو ظالمانہ بھی قرار دیا ہے۔


خیال رہے کہ اٹھارہ سالہ سرفراز شاہ کو کراچی میں رینجرز اہلکاروں نے گولیں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کی وڈیو پاکستان کے ٹی وی چینلز پر چلنے کے بعد سپریم کورٹ نے اس واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔ اب پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزمین کو سزا سنا دی ہے۔ عدالت نے سرفراز شاہ پر گولیاں چلانے والے رینجرز کے اہلکار شاہد ظفر کو موت کی سزا سنائی ہے جب کہ دیگر پانچ اہلکاروں اور ایک سویلین کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ شاہد ظفر کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔

پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں پر اس سے قبل بھی ماورائے عدالت اقدامات کرنے کا الزام لگتا رہا ہےتصویر: AP


انسانی حقوق کی تنظیمیں، بالخصوص ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل موت کی سزا کے خلاف ہیں۔ ان تنظیموں کا مؤقف ہے کہ یہ سزا غیر انسانی اور سفاک ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں سن دو ہزار آٹھ سے اب تک کسی بھی موت کی سزا پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔


پاکستان کے لیے ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر علی دایان حسین کا کہنا ہے، ’’یہ فیصلہ کچھ حد تک پاکستان کی سکیورٹی فورسز اور نیم فوجی ایجنسیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں مدد دے گا۔ ان خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے احتساب کے خوف سے زیادہ بہتر کچھ بھی نہیں ہے۔‘‘


رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں