جنوبی کوریا کے شہر پیونگ چنگ میں 23 ویں سرمائی اولمپکس نو سے پچیس فروری تک منعقد کیے جا رہے ہیں۔ اس سرمائی اولمپکس میں ابھی تک جرمنی سب سے زیادہ میڈلز جیتنے میں کامیاب رہا ہے۔
اشتہار
جرمنی کو ہمیشہ سے سرمائی کھیلوں کا ایک پاور ہاؤس تصور کیا جاتا ہے۔ ماضی میں ہونے والے سرمائی اولمپکس میں جرمن کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر کن رہی ہے۔ پیونگ چنگ میں سرمائی اولمپکس کا پہلا ہفتہ مکمل ہو گیا ہے۔ اس پہلے ہفتے کے بعد میڈل ٹیبل پر جرمنی کو پہلی پوزیشن حاصل ہے۔ جرمنی کا قریب ترین حریف ناروے ہے۔
پیونگ چنگ اولمپکس کا پہلا ہفتہ جرمنی کے لیے اس لیے بھی سازگار رہا کہ اُس کے ایتھلیٹوں نے مجموعی طور پر اب تک پندرہ تمغے جیتے ہیں۔ ان میں نو طلائی تمغے ہیں۔ اسی طرح جرمن ایتھلیٹس دو چاندی اور چار کانسی کے تمغے بھی جیت چکے ہیں۔ جرمنی کی پہلی پوزیشن کو سب سے زیادہ خطرہ ناروے، ہالینڈ اور امریکی اتھلیٹوں سے ہے۔
سرمائی اولمپکس میں ناروے نے چھ طلائی تمغوں سمیت کُل اٹھارہ میڈل جیت رکھے ہیں۔ ہالینڈ اور امریکی ایتھلیٹس پانچ پانچ طلائی تمعے ضرور جیت پائے ہیں لیکن میڈل ٹیبل پر ہالینڈ تیسری اور امریکا چوتھی پوزیشن پر ہے۔ ہالینڈ نے پانچ چاندی کے تمغے جیتنے کی بنیاد پر تیسرا مقام حاصل کر رکھا ہے۔
جرمنی کے جن ایتھلیٹوں نے طلائی تمغے جیتے ہیں، ان میں چار خواتین شامل ہیں جبکہ بقیہ پانچ مرد ایتھلیٹس ہیں۔ یہ گولڈ میڈل سکی جمپنگ، لُوژ، نارڈک کمبائنڈ اور فِگر اسکیٹنگ کے ڈسپلنز میں حاصل کیے گئے۔ نارڈک کمبائنڈ میں گولڈ میڈل جیتنے والے ایتھلیٹ کو اٹھارہ کلو میٹر کا پہاڑی و میدانی راستہ طے کرنا پڑتا ہے۔ اس ڈسپلن میں ایرک فرینزل نے گولڈ میڈل جیتا ہے۔
پیونگ چنگ اولمپکس میں جرمن ایتھلیٹوں کی تعداد 153 ہے ان میں 94 مرد اور59 خواتین شامل ہیں۔ سن 2014 میں روسی شہر سوچی میں منعقد ہونے والے سرمائی اولمپکس میں جرمنی کو آٹھ طلائی تمغے حاصل ہوئے تھے اور میڈل ٹیبل پر اُس کی پوزیشن چھٹی تھی۔ سوچی اولمپکس میں ٹاپ پوزیشن میزبان روس نے گیارہ گولڈ میڈل جیت کر حاصل کی تھی۔
سرمائی اولمپکس اور نئے کھیل
سرمائی اولمپکس میں کل بائیس بنیادی کھیل شامل ہیں اور ان میں سے ہر کھیل کے متعدد شعبے ہیں۔ مجموعی طور پر اٹھانوے طلائی تمغے دیے جاتے ہیں۔ ان بائیس گیمز میں اس مرتبہ بارہ نئے شعبے یا نئے مقابلے متعارف کروائے گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
الپائن سکینگ
اس سرمائی کھیل میں پانچ ایسے مختلف مقابلے کروائے جاتے ہیں، جن میں کھلاڑی کی رفتار دیکھی جاتی ہے۔ جرمن کھلاڑی ماریہ ہوفل رِیش اور فیلیکس نوئے روتھر ان مقابلوں کو جیتنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ماریہ ہوفل رِیش ماضی میں دو مرتبہ طلائی تمغہ جیت چکی ہیں۔
تصویر: Reuters
فری اسٹائل اِسکی
اس مرتبہ نئے اور دلچسپ فری اسٹائل اِسکی مقابلے بھی متعارف کروائے جا رہے ہیں۔ تیزی سے آکر جمپ لگانے والی روایتی اِسکی تو 1992 سے ونٹر اولمپکس کا حصہ ہے لیکن سوچی میں مرد و خواتین کے لیے اس کے دواور مقابلے ہاف پائپ اور سلوپ اسٹائل متعارف کروائے جا رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سنو بورڈ
سن 1998ء سے سنوبورڈ ونٹر اولمپکس کا حصہ ہے۔ اس مرتبہ پہلی بار اس کھیل کے مختلف مقابلوں میں 10 طلائی تمغہ دیے جائیں گے. نئے سلوپ اور ہاف پائپ اسٹائل میں کودنے کے دوران کھلاڑی ہوا میں مختلف کرتب بھی دکھاتے ہیں۔
تصویر: Getty Images
نشانہ بازی (بائیتھلون)
یہ کھیل طویل برفیلہ راستہ طے کرنے اور نشانہ بازی کا مجموعہ ہے۔ جرمنی میں یہ سب سے مقبول سرمائی کھیل ہے۔ اس کھیل کے مختلف مقابلوں میں مرد و خواتین علیحدہ علیحدہ یا بطور ٹیم شرکت کرتے ہیں۔ جرمنی نے سب سے زیادہ طلائی تمغے اسی سرمائی گیم میں حاصل کر رکھے ہیں۔
تصویر: Robert Michael/AFP/Getty Images
کراس کنٹری اِسکی
کھلاڑیوں کو سب سے طویل راستہ اسی گیم میں طے کرنا پڑتا ہے۔ اس میں مجموعی طور پر مختلف بارہ مقابلے کروائے جاتے ہیں۔ اس کھیل میں اکثر ہار اور جیت کے درمیان ایک آدھ سینٹی میٹر کا ہی فرق ہوتا ہے، جیسا کی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اِسکی جمپنگ
اس کھیل میں پہاڑی کی چوٹی سے نیچے کی طرف پھیسلا جاتا ہے اور پھر چھلانگ لگا دی جاتی ہے۔ عام طور پر کھلاڑیوں کی چھلانگ کی لمبائی نوّے میٹر سے 120 میٹر کے درمیان ہوتی ہے۔ سوچی میں پہلی مرتبہ اِسکی جمپنگ اور طویل دوڑ کو ملا کر ایک نیا مقابلہ ہو رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
برف گاڑی ریس
برف گاڑی کے مقابلے سن 1924 سے سرمائی اولمپکس کا حصہ ہیں۔ اس کھیل میں دو طرح کے مقابلے ہوتے ہیں۔ ایک مقابلے میں ایک کھلاڑی گاڑی کو کچھ دیر دھکا لگاتا ہے اور پھر اس پر سوار ہو جاتا ہے دوسری مقابلے میں ان کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔ گزشتہ بارہ برسوں سے خواتین بھی اس کھیل میں حصہ لے رہی ہیں۔
تصویر: Leon Neal/AFP/Getty Images
تختہ گاڑی ریس
اس کھیل میں پیٹ کے بل ایک تختے پر لیٹا جاتا ہے۔ جو کھلاڑی سب سے تیز رفتار ہو گا، وہی یہ ریس جیتے گا۔ سوچی میں پہلی مرتبہ ٹیموں کے مقابلے بھی کروائے جائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کَرلنگ یا پتھر کُنڈلی کھیل
اس کھیل میں کھلاڑی اپنے کَرلِنگ سٹون کو دھکا دیتے ہوئے ایک مخصوص دائرے کے عین درمیان میں کھڑا کرتے ہیں۔ اگر دوسرے کھلاڑی کے کرلنگ سٹون راستے میں ہوں تو ٹھوکر لگا کر انہیں بھی راستے سے ہٹانا ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
فگر سکیٹنگ
اس کھیل میں کھلاڑیوں کو مختلف کرتب ایک ساتھ کرنا ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر برف پر مخصوص انداز میں موڑ کاٹتے ہوئے چھلانگ لگانا اور برف کے میدان پر رقص کرنا بھی شامل ہوتا ہے۔ ان مقابلوں میں مرد و خواتین علیحدہ علیحدہ یا پھر جوڑے کی صورت میں حصہ لے سکتے ہیں۔ سوچی میں پہلی مرتبہ ٹیم مقابلے بھی ہوں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سپیڈ اسکیٹنگ
سپیڈ اسکیٹنگ سن 1924 میں پہلی مرتبہ ہونے والے سرمائی اولپمکس کا حصہ ہے۔ اس کھیل میں چھ مختلف مقابلے کروائے جاتے ہیں، جن میں مخصوص قسم کے جوتے پہنے ہوئے کھلاڑیوں کو پانچ سو سے لے کر دس ہزار میٹر کا فاصلہ برف کی بنی ہوئی سڑک پر طے کرنا ہوتا ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
آئس ہاکی
آئس ہاکی بھی سن 1924 سے سرمائی اولمپکس کا حصہ ہے۔ اس شعبے میں شمالی امریکا اور روس کی ٹیمیں طاقتور تصور کی جاتی ہیں۔ جرمنی کی ٹیم ابھی تک صرف دو مرتبہ کانسی کا تمغہ جیت پائی ہے اور سوچی کے لیے کوالیفائی ہی نہیں کر سکی۔ سن 1998ء سے خواتین بھی اس میدان میں اتر چکی ہیں۔