سرمایہ کار پریشان ہیں، تو کیا اے آئی کا بلبلہ پھٹ جائے گا؟
16 نومبر 2025
مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا جشن اب بھی زور شور سے جاری ہے، جس میں عالمی سطح پر بنیادی ڈھانچے، اسٹارٹ اپس اور بہترین ٹیلنٹ کو راغب کرنے کے لیے دسیوں ارب ڈالر کا سرمایہ لگایا جا رہا ہے۔
اس سال شہ سرخیوں کے اعلانات میں سے ہیں: چیٹ جی پی ٹی کی پیرنٹ کمپنی اوپن اے آئی، سافٹ بینک اور اوریکل نے اے آئی سپر کمپیوٹرز میں 500 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا۔ اوپن اے آئی اور چپس کی بڑی کمپنی نوی دیا نے ایڈوانس چپس میں امریکہ کے اندر غلبہ برقرار رکھنے کے لیے 100 بلین فنڈ کا اعلان کیا، جبکہ چینی کمپنی علی بابا اور ٹینسیٹ نے 2030 تک چین کی جانب سے اے آئی کی قیادت کرنے کا عزم کے ساتھ سرمایہ کاری کو تیز کرنے میں مدد کی ہے۔
نومبر 2022 میں چیٹ جی پی ٹی کے آغاز کے بعد سے، بلومبرگ انٹیلیجنس کے مطابق، اے آئی سے متعلقہ اسٹاکس نے مارکیٹ ویلیو میں اندازاً 17.5 ٹریلین ڈالر کا اضافہ کیا ہے۔ اس سے نوی دیا اور مائیکروسافٹ جیسی کمپنیوں کی قدر کو ریکارڈ توڑ قیمتوں تک پہنچایا ہے۔
کارپوریشنز اے آئی کو اپنانے پر تذبذب کا شکار
لیکن ہینگ اوور کی علامات کو نظر انداز کرنا مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔ کارپوریشنز کے ذریعے اے آئی کا استعمال کم ہو رہا ہے، اخراجات میں سختی آ رہی ہے اور مشین لرننگ ہائپ نے بڑے پیمانے کے نفع کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
بہت سے ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ اے آئی کے مرکزی دھارے میں تین سال قبل آنے کے بعد بھی اس کا استعمال کم ہو رہا ہے، اس لیے ایک مروجہ بیانیہ کہ اس کی وجہ سے کاروبار اور کام ہموار ہو جائے گا اور یہ پیشن گوئی کہ اس سے انقلاب برپا ہو گا، خدشات پائے جاتے ہیں۔
برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں اے آئی اور کام کے پروفیسر کارل بینیڈکٹ فری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "اے آئی کے بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ انحصار اس بات پر ہے کہ اس کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے، پھر بھی متعدد امریکی سروے ظاہر کرتے ہیں کہ موسم گرما کے بعد سے اسے اپنانے کی شرح میں کمی آئی ہے۔ جب تک اس بارے نئے پائیدار استعمال کے معاملات تیزی سے سامنے نہیں آتے اس وقت اس بارے میں کچھ بھی کہنا درست نہیں ہے اور یہ بلبلہ پھٹ بھی سکتا ہے۔"
امریکی شماریاتی بیورو، جو ہر پندرہ دن میں 1.2 ملین امریکی کمپنیوں کا سروے کرتا ہے، نے پایا کہ 250 سے زائد ملازمین والی فرموں میں اے آئی ٹول کا استعمال جون میں تقریباً 14 فیصد سے کم ہو کر اگست میں 12 فیصد سے بھی کم ہو گیا۔
اے آئی کا سب سے بڑا چیلنج اس کا فریب کاری کا رجحان ہے، یعنی قابل فہم لیکن غلط معلومات پیدا کرنا۔ دیگر کمزوریاں مسلسل اعتبار میں کمی اور خود مختار ایجنٹوں کی ناقص کارکردگی ہیں، جو کاموں کو صرف ایک تہائی وقت میں کامیابی سے مکمل کرتے ہیں۔
فرے کا کہنا ہے کہ "ایک انٹرن کے برعکس جو کام سیکھتا ہے، آج کے پہلے سے تربیت یافتہ اے آئی سسٹمز تجربے کے ذریعے بہتر نہیں ہوتے ہیں۔ ہمیں مسلسل سیکھنے اور ایسے ماڈلز کی ضرورت ہے جو بدلتے ہوئے حالات کے مطابق ہوں۔"
غیر پائیدار سرمائے کا ضیاع
اے آئی سے بہت زیادہ توقعات اور تجارتی حقیقت کے درمیان فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے، اسی لیے اس شعبے کے لیے سرمایہ کاروں کا جوش ختم ہونا شروع ہو چکا ہے۔
رواں برس کی تیسری سہ ماہی میں، نجی اے آئی
سال کی تیسری سہ ماہی میں، اے آئی کی فرموں کے ساتھ وینچر کیپٹل سودے 22 فیصد کم ہو کر 1,295 ہو گئے، حالانکہ فنڈنگ کی سطح مسلسل چوتھی سہ ماہی میں 45 بلین ڈالر سے اوپر رہی۔
لندن اسکول آف اکنامکس کے ایک سینیئر فیلو ماہر اقتصادیات اسٹورٹ ملز نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "مجھے جو چیز پریشان کرتی ہے وہ اے آئی سے ہونے والی آمدن کے مقابلے میں لگائے جانے والے پیسے کا پیمانہ ہے۔"
مائیکروسافٹ کی حمایت یافتہ مارکیٹ لیڈر اوپن اے آئی نے گزشتہ سال 3.7 بلین ڈالر کی آمدن حاصل کی جبکہ اس نے 8-9 بلین کے کل آپریٹنگ اخراجات برداشت کیے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اس سال 13 بلین ڈالر کمانے والی ہے لیکن پھر بھی نیوز سائٹ دی انفارمیشن نے ستمبر میں حساب لگایا کہ توقع ہے کہ 2029 سے پہلے تک اس کے 129 بلین ڈالر جل جائیں گے۔
ملز کا خیال ہے کہ ایلون مسک کی گروک اور چیٹ جی پی ٹی جیسی جنریٹو اے آئی کمپنیاں "منافع کمانے کی ضرورت سے کہیں کم چارج کر رہی ہیں" اور انہیں سبسکرپشن کی قیمتوں میں اضافہ کرنا چاہیے۔
سرمایہ کاروں کا محتاط رد عمل
بگ ٹیک سے حالیہ کمائی نے محتاط امیدوں کو جنم دیا ہے، لیکن ساتھ ہی اے آئی کی مستقل طاقت کے بارے میں تازہ شکوک و شبہات کو بھی پیدا کیا ہے۔ ڈیٹا اینالیٹکس اور انٹیلیجنس پلیٹ فارم پلانٹیر کی تیسری سہ ماہی کی آمدن سال بہ سال 63 فیصد کا اضافہ ہوا، لیکن خبروں کے مطابق اس کے سات فیصد اسٹاک کی قیمت گر گئی۔
اے ایم ڈی اور میٹا سے متعلق اے آئی کی آمدن کو پائیداری کے بارے میں مارکیٹ کے خدشات کے زیر سایہ دیکھا گیا۔
بڑھتی ہوئی قیمتوں اور متزلزل بنیادی اصولوں کے درمیان یہ قطع تعلقی وہی ہے جو ملز کو پریشان کرتی ہے۔ یہ اے آئی کے وعدوں اور کاروباروں کو اصل میں کیا فراہم کرتا ہے، اس کے درمیان ایک وسیع فرق کو واضح کرتا ہے۔
انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اے آئی ویلیو چین میں کافی زیادہ نہیں پہنچ رہی ہے۔ بہت سارے لوگ اسے استعمال کر رہے ہیں، لیکن اسے ایسے کاموں کے لیے استعمال نہیں کیا جا رہا ہے جو براہ راست قدر کی پیداوار میں حصہ ڈالتی ہوں۔"
بلبلہ کب پھٹے گا؟
نیو یارک یونیورسٹی میں سائیکالوجی اور نیچورل سائنس کے ایمریٹس پروفیسر گیری مارکس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، " سوائے نوی دیا کے، جو کہ سونے کے رش میں بیلچے فروخت کر رہی ہے، زیادہ تر آے آئی تخلیقی کمپنیاں حد سے زیادہ قیمتی ہیں اور بہت زیادہ ہائپڈ ہیں۔ میرا اندازہ ہے کہ یہ سب ممکنہ طور پر جلد ہی ٹوٹ جائے گا۔ بنیادی، تکنیکی اور اقتصادی پہلم کوئی معنی نہیں رکھتے۔"
دریں اثنا، گاران کا خیال ہے کہ بڑے لینگویج ماڈلز (ایل ایل ایمز) میں تیزی سے ترقی کا دور قریب آ رہا ہے اور یہ تکنیکی حدود کی وجہ سے نہیں، بلکہ اس لیے کہ معاشیات اب زیادہ مسئلہ نہیں ہیں۔
ان کا کہنا ہے، " یہ (اے آئی پلیٹ فارمز) پہلے ہی دیوار سے ٹکرا چکے ہیں۔ نئے ماڈلز کی تربیت کی لاگت آسمان کو چھو رہی ہے، اور بہتری زیادہ بہتر نہیں ہے۔"
ص ز/ ج ا (نک مارٹن)