1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرینا ہوٹل حملہ: الزامات بے بنیاد ہیں، حکومت پاکستان

عاطف بلوچ25 مارچ 2014

پاکستان نے افغان حکومت کے ایسے الزامات مسترد کر دیے ہیں کہ کابل کے سرینا ہوٹل پر ہوئے حملے میں پاکستان کے ریاستی عناصر ملوث تھے۔ جمعرات کی صبح ہوئے اس حملے میں چار غیر ملکیوں سمیت کل نو افراد مارے گئے تھے۔

تصویر: Reuters

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں ان الزامات کو ’انتہائی پریشان کن‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ افغانستان کی طرف سے فوری طور پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے کا رجحان مددگار ثابت نہیں ہو گا اور اس عمل کو فوری طور پر روک دیا جانا چاہیے۔

منگل کے دن ہی افغانستان کی مرکزی خفیہ ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی (این ڈی ایس) کی طرف جاری ہوئے ایک بیان میں کابل کے سرینا ہوٹل پر ہوئے حملے میں پاکستان پر براہ راست الزام عائد کرتے ہوئے کہا گیا تھا، ’’این ڈی ایس کی تحقیقات اور ان کے نتائج سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں اس بہیمانہ حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث ہیں۔‘‘

سرینا ہوٹل پر ہوئے حملے میں نو افراد ہلاک ہوئےتصویر: Reuters

یہ امر اہم ہے کہ ماضی میں کابل حکومت نے جب کسی حملے کے لیے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا ہوتا تھا تو صرف یہی کہا جاتا تھا کہ ’غیر ملکی ہاتھ‘ ملوث ہیں تاہم اس مرتبہ افغان حکومت نے اس حملے کے لیے براہ راست اسلام آباد حکومت کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔

ان الزامات کے فوری بعد پاکستانی دفتر خارجہ کی خاتون ترجمان نے کہا کہ اس دہشت گردانہ حملے کے لیے کسی طرح بھی پاکستان کو ملوث کرنے کی کوشش انتہائی پریشان کن ہے اور اسلام آباد حکومت ان الزامات کو رد کرتی ہے۔ تسنیم اسلم نے مزید کہا کہ پاکستان پہلے ہی اس حملے کی مذمت کر چکا ہے، جس میں متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ ان کے بقول، ’’اس حملے میں ایک پاکستانی شہری بھی زخمی ہوا اور وہ ابھی تک زیر علاج ہے۔‘‘

افغان حکومت کے مطابق اس حملے میں نیوز ایجنسی اے ایف پی کے ایک مقامی صحافی کے علاوہ چار غیرملکی اور چار افغان شہری ہلاک ہوئے تھے۔ ہلاک شدگان میں تین بچے بھی شامل تھے۔ ٹین ایجرز کی طرف سے کیے گئے اس حملے کی ذمہ داری افغان طالبان نے قبول کی تھی۔ تاہم این ڈی ایس نے ابتدائی تحقیقات کے بعد اتوار کے دن کہا تھا کہ اس حملے کی منصوبہ بندی انتہائی منظم انداز میں کی گئی تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں غیر ملکی عناصر ملوث ہیں۔

این ڈی ایس نے یہ بھی کہا ہے کہ اس طرح کا حملہ افغانستان میں پہلے دیکھنے میں نہیں آیا ہے اور وہ یہ جاننے کی کوشش میں ہیں کہ حملہ آور انتہائی ہائی سکیورٹی کے باوجود اس فائیو اسٹار ہوٹل میں کس طرح داخل ہو گئے۔

افغان حکومت کی طرف سے کابل میں واقع ایک ریستوران میں جنوری میں ہوئے ایک ایسے ہی حملے کی ذمہ داری بھی پاکستان پر عائد کی گئی تھی، جس میں تیرہ غیر ملکیوں سمیت اکیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں