1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا خانہ جنگی کے دوران مبینہ جنگی جرائم کی تفتیش کرے، اقوام متحدہ

22 مارچ 2013

گزشتہ کچھ برسوں میں یہ دوسرا موقع ہے کہ جب اقوام متحدہ کی جانب سے سری لنکا سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ تامل ٹائیگرز کے خلاف جنگ کے دور میں ہونے والے مبینہ جنگی جرائم کی تفتیش کرے۔

تصویر: AP

سری لنکا میں تقریبا پچس برسوں تک جاری رہنے والے اس لڑائی میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے تھے اور بالآخر سری لنکا کی سرکاری فوج نے تامل باغیوں کی آزادی کی مسلح تحریک کو کچل دیا تھا۔

اس جنگ کے آخری ایام میں سرکاری فورسز کی جانب سے طاقت کے بے دریغ استعمال اور تامل باغیوں کی جانب سے عام شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنے جیسے اقدامات کے الزامات سامنے آئے تھے، جس پر عالمی ادارہ اس سلسلے میں تحقیقات کا مطالبہ کر رہا ہے۔

جمعرات کے روز اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق نے اس سلسلے میں امریکا کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو 13 کے مقابلے میں 25 ووٹوں سے منظور کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سن 2009 میں اس جنگ کے آخری ایام میں پیش آنے والے واقعات کی ’آزادانہ‘ اور ’شفاف‘ تحقیقات ہونا چاہیئں۔

اس تنازعہ کے نتیجے میں بڑی تعداد میں لوگ بے گھر بھی ہوئےتصویر: AP

اس سلسلے میں ہونے والی رائے شماری میں بھارت اور برازیل نے اس قرارداد کے حق میں جبکہ پاکستان، وینزویلا اور انڈونیشیا نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالا۔

یہ قرارداد اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ سری لنکا میں باغیوں کو شکست دینے کے لیے کیے جانے والے بڑے آپریشن میں ہزاروں انسانوں کی ہلاکت میں حکومت ملوث ہو سکتی ہے۔

اسی طرز کی ایک قرارداد مارچ 2012ء میں بھی منظوری کی گئی تھی، جس میں سری لنکا سے کہا گیا تھا کہ وہ ماورائے عدالت ہلاکتوں، اغوا اور انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کے حوالے سے اقدامات واضح کرے۔ تاہم اس قرارداد میں اس سلسلے میں کسی بین الاقوامی تحقیقات کا نہیں کہا گیا تھا۔

امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے مطابق اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق میں منظور کی جانے والی اس قرارداد سے سری لنکا کی حکومت کو یہ تقویت ملے گی کہ وہ ملک میں کئی دہائیوں تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے بعد اب پائیدار امن کی جانب لوٹے۔

(at/ab(AFP

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں