1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: سابق صدر گوٹابایا جلا وطنی سے واپس لوٹ آئے

3 ستمبر 2022

اقتصادی بدحالی سے ناراض عوام نے جولائی میں سابق صدر گوٹابایا راجاپکسے کے مکان اور دفتر پر حملے کر دیے تھے جس کے بعد انہیں ملک چھوڑ کر فرار ہونا پڑ گيا تھا۔ جمعے کی رات وہ تھائی لینڈ میں جلا وطنی سے کولمبو واپس لوٹ آئے۔

راجاپکسے  13جولائی کو ایک فوجی طیارے میں اپنی اہلیہ اور دو محافظوں کے ساتھ  فرار ہو گئے تھے
راجاپکسے 13جولائی کو ایک فوجی طیارے میں اپنی اہلیہ اور دو محافظوں کے ساتھ فرار ہو گئے تھےتصویر: Eranga Jayawardena/AP/picture alliance

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سری لنکا کے سابق صدرگوٹابایا راجا پکسےتھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک سے جمعے کو تقریباً نصف شب کے قریب کولمبو کے بندرانائیکے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترے۔ ان کی سیاسی جماعت کے اراکین نے ہوائی اڈے پر ان کا خیرمقدم کیا۔ بعد میں انہیں سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان کاروں کے ایک قافلے میں لے جایا گیا۔

سری لنکا کے عوام ملک میں غیر معمولی اقتصادی بحران کے لیے گوٹابایا راجاپکسے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔ ان کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے جس کے بعد وہ 13جولائی کو ایک فوجی طیارے میں اپنی اہلیہ اور دو محافظوں کے ساتھ مالدیپ فرار ہو گئے تھے۔ وہ وہاں سے تھائی لینڈ جانے سے قبل سنگاپور گئے اور وہیں سے اپنا استعفیٰ بھیج دیا۔

تھائی لینڈ سے ہی انہوں نے اپنی وطن واپسی کے لیے اپنے جانشین رانل وکرما سنگھے سے مدد کی اپیل کی۔

راجا پکسے کے خلاف انکوائری کا مطالبہ

گوکہ سری لنکا میں سابق صدر کے خلاف عدالت میں کوئی کیس زیر التوا نہیں ہے اور نہ ہی ان کے خلاف گرفتاری کا کوئی وارنٹ ہے تاہم ان پر انتظامی خامیوں اور بدعنوانی کے الزامات کی انکوائری کے متعدد مطالبات کیے گئے ہیں۔ اپنے عہدے سے استعفی دینے کی وجہ سے راجا پکسے کو حاصل صدارتی استثنیٰ ختم ہوچکا ہے۔

راجا پاکسے خاندان، عروج اور زوال کی کہانی

سری لنکا: معاشی اور سیاسی بحران کے دوران صدر راجا پکسے ملک سے فرار ہو گئے

سری لنکا ینگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے ترجمان تھارینڈو جیہ وردھنا کا کہنا تھا، ''ہم ان کی وطن واپسی کا خیرمقدم کرتے ہیں تاکہ انہوں نے جو جرائم کیے ہیں اس کے لیے انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکے۔‘‘

اپوزیشن جماعتوں نے راجا پکسے کے جانشین صدر رانل وکرما سنگھے پر سابق صدر کے خاندان کو بچانے کے الزامات عائد کیے ہیں۔

راجاپکسے کی جماعت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ سابق صدر آنے والے دنوں میں سری لنکا میں شاید کوئی سیاسی کردار ادا نہیں کریں گے۔

سری لنکا اس وقت کھانے پینے کی اشیا، ایندھن، کھانا پکانے کے تیل اور ادويات جیسی لازمی اشیاء کی قلت سے دوچار ہےتصویر: Eranga Jayawardena/AP Photo/picture alliance

سری لنکا کا اقتصادی بحران

سری لنکا گزشتہ کئی ماہ سے اقتصادی بحران سے دوچار ہے جس کی وجہ سے عوام میں سخت غصہ اور ناراضگی ہے۔ عوامی ناراضگی کے سبب ہی راجا پکسے اور ان کے بھائی سابق وزیر اعظم کواپنے عہدوں سے دست بردار ہونا پڑا۔

کورونا وائرس کی عالمی وبا نے بھی سری لنکا ميں، ملکی معیشت میں بنیادی اہمیت کی حامل، سیاحت کی صنعت کو تباہ کر دیا۔ ملک اس وقت کھانے پینے کی اشیا، ایندھن، کھانا پکانے کے تیل اور ادويات جیسی لازمی اشیاء کی قلت سے دوچار ہے۔ سری لنکا دیوالیہ ہو نے کے ساتھ ہی مزید کساد بازاری کی جانب بڑھ رہا ہے، وکرما سنگھے

سری لنکا دیوالیہ ہو نے کے ساتھ ہی مزید کساد بازاری کی جانب بڑھ رہا ہے، وکرما سنگھے

سری لنکا: احتجاج سے قبل دارالحکومت کولمبو اور اطراف میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ

حکومت غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کو لازمی اشیاء درآمد کرنے پر خرچ کر رہی ہے اورسڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کو روکنے کے لیے لوگوں کی گرفتاریاں جاری ہیں جب کہ بعض مالی اصلاحات بھی متعارف کرائی گئی ہيں۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے سری لنکا کے ليے جمعرات کے روز 2.9 ارب ڈالر کے مشروط بیل آوٹ پیکج پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

ج ا / ع س (اے ایف پی، روئٹرز)

سری لنکا میں مظاہرین کا صدارتی محل پر قبضہ، اب کیا ہو گا؟

03:01

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں