1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: سابق صدر گوٹابایا راجا پاکسے کی وطن واپسی کی امید

27 جولائی 2022

سری لنکا کے ایک رکن پارلیمان کا کہنا ہے کہ ملک کے سابق صدر گوٹابایا راجا پاکسے کی سنگاپور سے وطن واپسی کی توقع ہے۔ ادھر سنگاپور نے انہیں ملک میں رکنے کی مہلت میں مزید چودہ روز کی توسیع کر دی ہے۔

Gotabaya Rajapaksa
تصویر: Andy Buchanan/AP Photo/picture alliance

سری لنکا کی کابینہ کے ایک ترجمان بندولا گناوردینا نے کولمبوں میں 26 جولائی منگل کے روز صحافیوں کو بتایا کہ سابق صدر گوٹابایا راجا پاکسے چھپے ہوئے نہیں ہیں، تاہم ان کی وطن واپسی کی تاریخ ابھی معلوم نہیں ہے۔

ملک کے سابق صدر ملک میں معاشی بحران کے سبب بڑے پیمانے پر بدامنی کے بعد سری لنکا سے فرار ہو گئے تھے۔ سابق صدر اپنی اہلیہ اور دو محافظوں کے ساتھ ملک چھوڑ گئے تھے۔ تاہم اب یہ کہا جا رہا ہے کہ وہ وطن واپسی کے متمنی ہیں اور ان کی واپسی کی امید ہے۔   

مسٹر راجا پاکسے 13 جولائی کو سری لنکا سے مالدیپ پہنچے تھے اور پھر 14 جولائی کو وہاں سے سنگاپور کے لیے روانہ ہو گئے تھے۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ بھی وہیں سے بھیجا تھا، جسے 15جولائی کو سری لنکا کی کابینہ نے باضابطہ طور پر منظور کر لیا تھا۔

ابتدائی طور پر سنگاپور میں قیام کے لیے راجا پاکسے کو 14 دن کا ویزا دیا گیا تھا۔ تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز نے بدھ کے روز اطلاع دی ہے کہ اب اس میں مزید 14 دن کی توسیع کر دی گئی ہے۔ سنگاپور نے اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ معزول صدر نے آنے پر سیاسی پناہ کی درخواست نہیں دی تھی۔

اسی وقت سے ان کے ممکنہ منصوبوں کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں اور کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ سنگا پور سے متحدہ عرب امارات جا سکتے ہیں۔ تاہم امریکہ کے ایک میڈیا ادارے بلومبرگ نے سری لنکا کے ایک نامعلوم اہلکار کے حوالے سے یہ اطلاع دی تھی کہ مسٹر راجا پاکسے کولمبو واپس جانے کے خواہشمند ہیں۔

تصویر: Rafiq MaqboolAP Photo/picture alliance

اس خبر کے بعد ہی منگل کے روز کابینہ کے ترجمان مسٹر گناوردینا نے صحافیوں کو بتایا، ''جہاں تک مجھے معلوم ہے، ان کے واپس آنے کی توقع ہے۔'' تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی مزید تفصیل نہیں بتائی کہ وہ کب تک ملک واپس آ سکتے ہیں۔

سری لنکا میں مظاہرین کی ایک بڑی تعداد کا خیال ہے کہ صدر راجا پاکسے نے ملک کے مالی معاملات کو بہت غلط طریقے سے استعمال کیا، جس کی وجہ سے اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہوئی اور قیمتیں بھی آسمان چھنے لگیں۔

گوٹابایا کے ملک چھوڑنے اور استعفی دینے کے بعد پارلیمان نے ان کے ہی ایک پرانے اتحادی رانیل وکرما سنگھے کو نیا صدر منتخب کر لیا ہے، تاہم مظاہرین کی ایک بڑی تعداد میں یہ بھی ایک غیر مقبول انتخاب ہے۔

سری لنکا کے قانون سازوں نے اس امید کے ساتھ وکرما سنگھے کی حمایت کی کہ انہیں حکومت چلانے کا طویل تجربہ ہے جو ملک کو موجودہ معاشی اور سیاسی بحران سے نکالنے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔تاہم بہت سے لوگ، وکرما سنگھے کی راجاپاکسے سے قربت نیز ملک کی سیاست میں ان کی دیرینہ اہمیت کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بھی انہیں مشکلات و مسائل کا ایک حصہ ہیں، جنہیں اس وقت فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کے بعد وکرما سنگھے نے سیاست دانوں سے ایک ساتھ مل کر کام کرنے پر زور دیا اور ملک کو آگے لے جانے کی التجا بھی کی۔ سری لنکا میں صدر کا انتخاب عوام کے ذریعے براہ راست کیا جاتا ہے، تاہم اگر صدارت کی مدت باضابطہ طور پر ختم ہونے سے پہلے یہ عہدہ خالی ہوجائے، تو نئے صدر کے انتخاب کی ذمہ داری پارلیمنٹ پر عائد ہوتی ہے۔

ص ز/ (روئٹرز، اے پی) 

سری لنکا میں مظاہرین کا صدارتی محل پر قبضہ، اب کیا ہو گا؟

03:01

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں