1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہسری لنکا

سری لنکا: صدر گوٹابایا راجا پاکسے نے اپنا استعفی بھیج دیا

15 جولائی 2022

مظاہرین، جو صدر کے باضابطہ مستعفی ہونے کے منتظر تھے، نے حکومتی عمارتیں خالی کرنا شروع کردی ہیں۔ گوٹابایا راجا پاکسے نے بدھ کے روز ہی مستعفی ہونے کا وعدہ کیا تھا۔

Sri Lanka Colombo | Protest gegen die Regierung
تصویر: Abhishek Chinnappa/Getty Images

گوٹابایا راجا پاکسے نے بدھ کے روز تک صدر کے عہدے سے استعفی دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اس کے ایک روز بعد اپنا استعفی ای میل کے ذریعہ سری لنکا کی پارلیمان کو بھیج دیا ہے۔

راجا پاکسے اور ان کی اہلیہ ایک فوجی طیارے کے ذریعہ بدھ کے روز مالدیپ فرار ہوگئے تھے۔ تاہم وہ جمعرات کے روز سنگا پور پہنچ گئے۔

 سنگاپور میں حکام نے بتایا کہ وہ "نجی دورے" پر آئے ہیں اور انہوں نے نہ تو پناہ کی درخواست کی ہے اور نہ ہی انہیں پناہ دی گئی ہے۔

اس سے قبل خبروں میں بتایا گیا تھا کہ وہ سنگاپور روانہ ہوچکے ہیں اور غالباً وہاں سے سعودی عرب جائیں گے۔

پارلیمان کے اسپیکر اندونیل یاپا نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ استعفی کو باضابطہ قبول کرنے سے"قبل ای میل کی صداقت اور قانونی جواز پر غور و خوض کیا جا رہا ہے۔" انہوں نے مزید بتایا کہ استعفی قبول کرنے کا باضابطہ اعلان جمعے کے روز کیا جائے گا۔

مظاہرین نے گزشتہ اواخر ہفتہ راجا پاکسے کے صدارتی محل پر دھاوا بول تھا اور بدھ کے روز انہوں نے وزیر اعظم رانل وکرمے سنگھے کے دفتر پر بھی قبضہ کرلیا تھا۔ وکرمے سنگھ نے جلد بازی میں کارگذار صدر کی ذمہ داریاں سنبھال لی تھیں لیکن اب انہیں مظاہرین کے غصے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

دراصل وکرمے سنگھے نے ملک گیر کرفیو کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا، "ہم فاششٹوں کو قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔"

گزشتہ کئی ماہ سے جاری احتجاجی مظاہروں کے بعد جمعرات کی صبح کولمبو کی سڑکیں نسبتاً پرسکون رہیں اور مظاہرین کے حکام کے درمیان بظاہر مفاہمت ہوگئی ہے۔

تصویر: Marlon Ariyasinghe/REUTERS

مظاہرین واپس جانے پر آمادہ

مظاہرین کے ایک ترجمان نے جمعرات کی صبح کہا،"ہم پرامن طریقے سے صدارتی محل، صدارتی سکریٹریٹ اور وزیر اعظم کے دفتر کو فوراً خالی کررہے ہیں لیکن ہماری جد و جہد جاری رہے گی۔"

بدھ کی رات کو مظاہرین اور پولیس کے درمیان پارلیمنٹ کے باہر تصادم کے واقعات کے بعد ہی عمارتوں کو مظاہرین سے خالی کرانے کی بات چیت شروع ہوئی۔ تصادم کے ان واقعات میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور 84 دیگر زخمی ہوگئے۔

مظاہروں کی حمایت کرنے والے ایک سینیئر بودھ بھکشو اومالپے سوبیتھا نے کہا،"یہ عمارت قومی اثاثہ ہے اور اس کی حفاظت کی جائے گی۔"

سری لنکا میں مظاہرین کا صدارتی محل پر قبضہ، اب کیا ہو گا؟

03:01

This browser does not support the video element.

آگے کیا ہوگا؟

سری لنکا کے اراکین پارلیمان 20 جولائی کو ایک نیا صدر منتخب کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں جو راجا پاکسے کی بقیہ مدت، جو سن 2024میں ختم ہوگی، تک اس عہدے پر فائز رہیں گے۔ نئے صدر ایک نیا وزیر اعظم مقرر کرسکیں گے لیکن اسے پارلیمان سے توثیق کرانی ہوگی۔

راجا پاکسے کی سیاسی وراثت کی ذمہ داری خواہ جو بھی سنبھالے گا اسے بہر حال سری لنکا کی تباہ حال معیشت کو دوبارہ بحال کرنے کے ہمالیائی چیلنج کو قبول کرنا ہوگا۔ ملک میں خوراک، ایندھن اور دواوں کی سپلائی انتہائی کم رہ گئی ہے۔

ایک 24 سالہ طالب علم نے ایسوسی ایٹیڈ پریس سے بات کرتے ہوئے کہا، "گوٹابایا کے استعفی سے ایک مسئلہ حل ہوا ہے لیکن ابھی بہت سارے مسائل باقی ہیں۔"

 ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں