1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
کرپشنسری لنکا

سری لنکا میں جاری اینٹی کرپشن مہم کا ہدف ’بڑی مچھلیاں‘

مقبول ملک ، اے ایف پی کے ساتھ۔ ادارت | شکور رحیم
16 نومبر 2025

جنوبی ایشیائی ملک سری لنکا کی معیشت کے 2022ء میں دیوالیہ ہو جانے کے تین سال بعد اس جزیرہ ریاست میں ان دنوں ایک ایسی بھرپور اینٹی کرپشن مہم جاری ہے، جس کا ہدف خاص طور پر ’بڑی مچھلیاں‘ ہیں۔

سری لنکا میں گزشتہ برس صدارتی منصب سنبھالنے والے بائیں بازو کے سیاستدان انُورا کمارا ڈسانائیکے کولمبو میں خطاب کرتے ہوئے، ان کے پیچھے ملکی مسلح افواج کے سربراہان کھڑے ہیں، ستمبر 2024ء میں لی گئی ایک تصویر
سری لنکا میں گزشتہ برس صدارتی منصب سنبھالنے والے بائیں بازو کے سیاستدان انُورا کمارا ڈسانائیکے کولمبو میں خطاب کرتے ہوئے، ان کے پیچھے ملکی مسلح افواج کے سربراہان کھڑے ہیں، ستمبر 2024ء میں لی گئی ایک تصویرتصویر: Sri Lankan President's Office/AP Photo/picture alliance / ASSOCIATED PRESS

تین سال قبل سری لنکا کی معیشت جب انہدام کا شکار ہو گئی تھی، تو ملکی سیاست دانوں اور اعلیٰ سرکاری حکام پر ملکی وسائل کو بےدردی سے چوری کرنے کے الزامات لگائے گئے تھے۔ آج 2025ء میں اس ملک میں وقت کا دھارا مالیاتی یا سماجی حوالے سے 'بڑی مچھلیاں‘ سمجھی جانے والی ایسی شخصیات کے خلاف ہو چکا ہے، جنہیں ملکی اشرافیہ کے ایک حصے کے طور پر ماضی میں کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا تھا۔

ہر چوتھا شہری غریب: سری لنکا میں غربت میں خطرناک اضافہ، ورلڈ بینک

کولمبو میں موجودہ حکومت کی طرف سے شروع کردہ بدعوانی کے خلاف اس وسیع تر مہم کا تاحال یہ نتیجہ نکلا ہے کہ ماضی میں ملک پر حکمرانی کرنے والے راجاپاکسے خاندان کے کئی افراد اور متعدد دیگر انتہائی بااثر شخصیات یا تو جیلوں میں بند ہیں یا پھر اپنے خلاف مقدمات کی سماعت کے دوران عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں۔

دو ہزار بائیس کے موسم گرما میں ہونے والے عوامی مظاہرے اس دور کی حکومت کے زوال کا باعث بنے تھےتصویر: Eranga Jayawardena/AP Photo/picture alliance

انتہائی طاقت ور شخصیات بھی مہم کا ہدف

سری لنکا میں موجودہ حکومت کرپشن کی روک تھام اور اس کے مرتکب افراد کو قانون کے سامنے جواب دہ بنانے کے لیے اب جو مہم جاری رکھے ہوئے ہے، اس کا ہدف کئی انتہائی اہم ملکی شخصیات بھی ہیں۔

ان میں ایک سابق صدر، کئی سابق وزراء اور پولیس، جیل خانہ جات اور امیگریشن جیسے محکموں کے ایسے سابق سربراہان بھی شامل ہیں، جو اب بطور ملزمان عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں۔

اس جزیرہ ریاست میں بدعنوانی کے خلاف مہم اس وجہ سے اب تک کافی کامیاب ثابت ہو رہی ہے کہ اس کے لیے حکومت نے اس سال مئی میں ایک بہت کلیدی نوعیت کا قدم اٹھایا تھا۔

بھارت اور سری لنکا کے درمیان دفاعی اور توانائی کے معاہدوں پر دستخط

سابق صدر گوٹابایا راجاپاکسے، جن کے بارے میں ملکی سپریم کورٹ نے 2023ء میں فیصلہ سنایا کہ انہوں نے اور ان کے سیاستدان بھائیوں نے ملکی اقتصادی بحران کے پیدا ہونے میں واضح کردار ادا کیاتصویر: Eranga Jayawardena/AP/picture alliance

یہ اقدام کرپشن یا رشوت ستانی کے الزامات کی چھان بین کے ملکی کمیشن (CIABOC) کے ڈائریکٹر جنرل رنگا ڈسانائیکے کو قانونی طور پر دیے جانے والے وسیع تر اختیارات تھے۔ انہی قانونی اختیارات کے تحت ان کا ادارہ کرپشن کے مرتکب افراد سے چوری شدہ اثاثے واپس لے سکتا ہے، چاہے ایسے بدعنوان افراد کو عدالتوں کی طرف سے قانوناﹰ کوئی سزا نہ بھی سنائی گئی ہو۔

سری لنکا میں کرپشن کتنی زیادہ؟

سری لنکا میں ریاست کو کرپشن کی وجہ سے ہونے والے مالیاتی نقصانات سے متعلق کوئی سرکاری ڈیٹا موجود نہیں۔ تاہم بدعنوانی کے خلاف سرگرم اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کے تخمینوں کے مطابق ملکی اشرافیہ کی عشروں پر محیط اس کرپشن کے باعث ریاست کو ہونے والے مالی نقصانات کی مجموعی مالیت دسیوں ارب ڈالر بنتی ہے۔

سری لنکا: جب بندر نے پورے ملک کی بجلی گل کر دی

یہ بات اس لیے بھی تشویش ناک ہے کہ 2024ء میں اس ملک کی مجموعی قومی پیداوار کے مطابق فی کس اوسط آمدنی صرف 4,515 امریکی ڈالر کے برابر بنتی تھی۔ لیکن اتنی کم فی کس سالانہ آمدنی والے ملک میں اگر کرپشن ہی دسیوں ارب ڈالر کی کی جائے، تو وہ ملکی معیشت کے لیے کتنا بڑا نقصان ہو گی، اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔

سری لنکا کے سابق صدر رانیل وکرماسنگھے جنہیں اس لیے گرفتار کیا گیا کہ انہوں نے ذاتی سفر کے لیے بھی سرکاری مالی وسئل استعمال کیے تھےتصویر: Eranga Jayawardena/AP/picture alliance

سی آئی اے بی او سی نامی کمیشن کے سربراہ ڈسانائیکے نے اپنی موجودہ ذمے داریاں اسی سال جنوری میں سنبھالی تھیں۔ ڈسانائیکے نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''ہمارے ملک کو اب بھی جس شدید اقتصادی بحران کا سامنا ہے، اس کی بڑی وجہ بھی کرپشن ہی ہے۔‘‘

آئی ایم ایف کی طرف سے بھی حمایت

سری لنکا میں جاری بدعنوانی کے خلاف مہم کی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے بھی بھرپور حمایت کی جا رہی ہے۔ اس مالیاتی ادارے نے کولمبو حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف اقدامات کو اپنی ''بڑی ترجیحات‘‘ میں شامل کرے۔

سری لنکا: انتخابات میں صدر دسانائیکے کے اتحاد کی بڑی کامیابی

سری لنکا کے اخبارات ایسی خبروں کو نمایاں کوریج دیتے ہیں کہ کرپٹ سیاستدانوں کے خالف عدالتی کارروائیاں کہاں تک پہنچی ہیںتصویر: Eranga Jayawardena/AP Photo/picture alliance

حکومت نے اینٹی کرپشن مہم کو اپنی اہم ترین ترجیحات میں شامل کر بھی لیا۔ اب آئی ایم ایف نے سری لنکن حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ اس کمیشن میں عملے کی نئی بھرتیوں کو بھی ''تیز رفتار‘‘ بنائے۔

سری لنکا کے بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے موجودہ صدر انُورا کمارا ڈسانائیکے نے، جن کا اینٹی کرپشن کمیشن کے سربراہ رنگا ڈسانائیکے سے کوئی رشتہ یا خاندانی تعلق نہیں ہے، عوام سے یہ عہد کیا تھا کہ معاشرے میں بہت نیچے تک پھیلی ہوئی کرپشن کا خاتمہ ان کی سب سے بڑی ترجیح ہو گا۔

بدعنوانی کے خلاف اس ملک گیر مہم کے کئی واضح نتائج اب تک سامنے آ چکے ہیں اور سری لنکن عوام کو امید ہے کہ مستقبل قریب میں انہیں اس مہم کے اور زیادہ اور نتیجہ خیز نتائج دیکھنے کو ملیں گے۔

سری لنکا میں مظاہرین کا صدارتی محل پر قبضہ، اب کیا ہو گا؟

03:01

This browser does not support the video element.

مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں