سری لنکا میں ’جنگی جرائم’، بان کی مون کا سفارشات پر غور
14 اپریل 2011ماہرین کے ایک پینل نے اس حوالے سے رپورٹ میں سفارشات پیش کی ہیں، جن کے بارے میں بان کی مون آئندہ چند دنوں میں کوئی فیصلہ کریں گے۔ اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق کا کہنا ہے کہ بان کی مون رپورٹ کا مطالعہ کرنے کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا تعین چند دنوں میں کریں گے۔
رپورٹ مرتب کرنے والے پینل نے سری لنکا میں جنگی جرائم سے متعلق دستاویز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو منگل کو دی تھی۔
یہ رپورٹ کولمبو حکومت کو بھی فراہم کر دی گئی ہے، جس نے اسے فوری طور پر مسترد کرتے ہوئے غلط اور متعصب قرار دیا ہے۔ سری لنکا کی وزارت خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ ماہرین کی اس رپورٹ میں کئی حوالوں سے بنیادی غلطیاں ہیں۔ بیان میں کہا گیا، ’کئی غلطیوں کے ساتھ، رپورٹ کی بنیاد متعصب معلومات پر رکھی گئی ہے اور انہیں بغیر تصدیق کے جاری کر دیا گیا ہے۔’
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ شائع کی جائے گی۔ خبررساں ادارے اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس بارے میں اقدامات کے لیے پس پردہ وسیع پیمانے پر توڑ جوڑ شروع ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق 2009ء میں تامل باغیوں کے خلاف سری لنکا کی حتمی فوجی کارروائی کے دوران کم از کم سات ہزار شہری ہلاک ہوئے۔ باغیوں کو اسی برس مئی میں شکست دے دی گئی تھی۔
اقوام متحدہ کے برعکس ہیومین رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اس لڑائی کےدوران ہزاروں افراد ہلاک ہوئے جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل شہری ہلاکتوں کی تعداد دس ہزار سے زائد بتاتی ہے۔
سری لنکا کی حکومت جنگی جرائم کے ارتکاب کی تردید کرتی ہے۔ کولمبو حکام نے اس حوالے سے ماہرین کا پینل تشکیل دینے جانے کو بھی مسترد کیا اور اسے اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا۔ اس پینل کے تین اہلکاروں کو سری لنکا میں داخلے کی اجازت دینے سے بھی انکار کر دیا گیا ہے۔
سری لنکا نے جنگی جرائم کے حوالے سے ملکی یا بین الاقوامی سطح پر، کسی بھی طرح کی تفتیش کے مطالبے بھی رد کر دیے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد