1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا میں دولتِ مشترکہ کے خصوصی اجلاس کا آغاز

ندیم گِل15 نومبر 2013

دولتِ مشترکہ کا ایک خصوصی اجلاس آج سری لنکا میں شروع ہو گیا ہے۔ اس موقع پر دنیا بھر سے درجنوں رہنما دارالحکومت کولمبو میں موجود ہیں۔ بعض عالمی رہنماؤں نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

اس تین روزہ کانفرس کا افتتاح برطانیہ کے شہرادہ چارلس کر رہے ہیں۔ قرضوں کی ازسر نو ترتیب اور ماحولیاتی تبدیلیاں اس کے ایجنڈے پر ہیں۔

سری لنکا میں 37 برس بعد اس نوعیت کا پہلا اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔ وہاں 1976ء میں غیر وابستہ تحریک کا اجلاس ہوا تھا۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ دولتِ مشرکہ کا یہ اجلاس سری لنکا کے صدر مہندا راجا پاکسے کو ایک موقع فراہم کرے گا کہ وہ مئی 2009ء میں تامل باغیوں کو شکست دینے کے بعد سے اپنے ہاں ہونے والی پیش رفت کو دنیا کے سامنے پیش کر سکیں۔

تاہم یہ خدشہ بھی پایا جاتا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کا شمالی علاقوں کا دورہ اس اجلاس کو گہنا سکتا ہے۔

جنگ کے بعد سے سری لنکا میں معاشی شرح نمو 8.2 فیصد تک رہی ہے۔ گزشتہ برس سری لنکا جانے والے سیاحوں کی تعداد ایک ملین سے زائد رہی جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔

سری لنکا یہ جنگ جیت تو گیا، لیکن اس کے نتیجے میں راجاپاکسے کی حکومت کے لیے ایک نیا محاذ بھی کھڑا ہوا۔ تامل باغیوں کے تنازعے کے حوالے سے اسے آزادانہ تفتیش کے مطالبوں کا سامنا کرنا پڑا جو کولمبو حکومت نے تسلیم نہیں کیا تھا۔ تاہم راجا پاکسے کے اس مؤقف نے ان کے لیے ایک نئی مشکل کھڑی کر دی ہے۔

سری لنکا کے صدر مہندا راجا پاکسےتصویر: picture alliance/Photoshot

اس نکتے پر کینیڈا کے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر وہ پہلے عالمی رہنما تھے جنہوں نے سری لنکا میں دولتِ مشترکہ کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا۔

ماریشس جو دولتِ مشترکہ کے آئندہ اجلاس کی میزبانی کرے گا، اس کے وزیر اعظم نوین چندر رام غلام بھی اس کانفرنس میں شرکت سے انکار کر رہے ہیں۔ حتیٰ کے بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے بھی اس اجلاس سے دُوری اخیتار کر رکھی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وہ آئندہ انتخابات سے پہلے اپنے تامل ووٹروں کو ناراض نہیں کرنا چاہتے، چاہے سری لنکا کے ساتھ تعلقات ہی خطرے میں کیوں نہ پڑیں۔

اے ایف پی کے مطابق راجا پاکسے کو اس کانفرنس کے تین روز ان الزامات کے دفاع میں گزارنے ہوں گے کہ باغیوں کے خلاف لڑائی کے آخری ہفتوں میں سری لنکا کی فوج کے ہاتھوں تقریباﹰ 40 ہزار تامل شہری بھی ہلاک ہوئے تھے۔

دولتِ مشترکہ کے اجلاس کے آغاز سے ایک روز قبل جمعرات کو راجا پاکسے نے کہا تھا کہ ان کی حکومت تنازعہ ختم کرنے میں کامیاب رہی اور اس کے لیے اسے سراہا جانا چاہیے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں