سری لنکا میں شہریوں کی ہلاکتیں، اقوام ِمتحدہ کا ردِ عمل
11 مئی 2009عالمی ادارے کے کولمبو مقیم ترجمان Gordon Weiss نے اِس واقعہ کو "بلڈ باتھ" کا نام دیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ سردست وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان ہلاکتوں کا اصل ذمہ دار کون ہے۔
اِن ہلاکتوں کے تناظر میں خانہ جنگی کے فریقین، سری لنکا کی فوج اور تامل علیحدگی پسند باغی، دونوں ہی ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھہرا رہے ہیں۔ اتوار کے روز تامل باغیوں کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ حکومتی فوج کی اندھا دھندگولہ باری کے نتیجے میں تقریبا دوہزار شہری ہلاک ہوگئے۔
ان ہلاکتوں کے حوالے سےجنگی علاقے میں کام کرنے والے سری لنکا کےمحکمہ صحت کے ایک ڈاکٹر Veerachchami Shanmuagaraja نے جرمن خبر رساں ادارے DPA کو ٹیلی فون پر بتایا تھا کہ شیلنگ کی زد میں آ کر کم از کم چار سو افراد ہلاک جبکہ بارہ سوسے زائدزخمی ہوئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تب Mullivaikal کے جونئیر سکول میں قائم عارضی ہسپتال میں مزید زخمی لائے جا رہے تھے اور ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
ویرا چامی شنمُگ راجا نے جاں بحق ہونے والوں میں عورتوں اور بچوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ادویات کی کمی کی وجہ سے زخمیوں کی مرہم پٹی میں انتہائی مشکلات کا سامنا ہے۔ میڈیکل ڈاکٹر نے ڈی پی اے کو یہ بھی بتایا کہ پیر کی صبح جھڑپوں میں وقفہ پیدا ہونے کے درمیان زخمیوں کو جنگل سے محفوظ ساحلی پٹی کی جانب پہنچانے کا سلسلہ بھی شروع کردیا گیا تھا۔
دوسری جانب سینکڑوں ہلاکتوں کی خبر آنے پر سری لنکا کی جانب سے پہلے شیلنگ کی تردید کی گئی تھی۔ لیکن حقیقت حال سے آگہی کے بعد میں وزارت دفاع کے ترجمان Keheliya Rambukwella کا کہنا ہے کہ تامل باغی اپنے قبضے میں رکھے شہریوں کو ڈھال بناکر حکومتی تشخص کو مجروح کر رہے ہیں۔ اِس میں ڈاکٹر ویرا چامی شنمُگ راجا کے بیان کے مندرجات سے اتفاق نہیں کیا گیا اور کہا گیا کہ وہ اِس پوزیشن میں نہیں کہ صورت حال صحیح طور پر اندازہ لگا سکیں کیونکہ وہ بھی باغیوں کے پہرے میں ہیں۔
حکومتی اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ باغیوں کے علاقے سے پندرہ سو کے قریب افراد جان بچا کر محفوظ علاقے تک پہنچنے کی کوشش میں تھے کہ تامل باغیوں نے اُن پر مارٹر گولے داغنے شروع کردیئے۔ حکومتی ذرائع کے بقول تامل گوریلوں کے مختلف مخفی پیغامات کو ڈی کوڈ کرنے سے اصل صورت حال کی تصدیق ہوئی ہے۔ سرکاری ذرائع نے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ڈھائی سو سے زائد بتائی ہے۔
سری لنکا کے شمال مشرقی علاقے میں پیدا شدہ صورت حال کی مناسبت سے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے دو روز قبل ہی الزام لگایا تھا کہ ملکی فوج جنگی علاقے میں ہسپتالوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ فوج اور تامل باغی ایک دوسرے پر شہریوں کو نشانہ بنانے کا بھی الزام عائد کرتے رہتے ہیں۔ سری لنکن حکام کے مطابق تامل باغی تقریبا بیس ہزار شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں جب کہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ تعداد پچاس ہزار ہو سکتی ہے۔